برازیلین خبر رساں ادارے کے مطابق ساؤ پاؤلو کے فیشن ویک میں ٹیلز سوریس نامی ماڈل کیٹ واک کرتے ہوئے زمین پر گرا اور جان کی بازی ہار گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Penner
اشتہار
فیشن ماڈل ٹیلز سوریس کی عمر 26 سال تھی، جو بارسلونا کے ایک برانڈ اوسیکسا لیبل کے فیشن شو میں شریک تھا۔ برازیلین اخبار ’فولا ڈی ایس پاؤ‘ نے اپنے ہفت وار ایڈیشن میں اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
اوسیکسا لیبل کے فیشن شو میں شریک شائقین کے مطابق جب کیٹ واک کے دوران انہوں نے ٹیلز سوریس کو گرتے دیکھا تو ان کو یہ سب فیشن شو کا حصہ لگا۔ بعد ازاں شائقین یہ جان پائے کہ وہ حقیقی طور پر گرا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Viana
کیٹ واک کرتے ہوئے ریمپ پر ٹیلز سوریس گرا تو اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ مگر ڈاکٹرز نے اس کی موت کی اطلاع دی ہے۔ ساتھ ہی ان کے چاہنے والوں اور فیشن انڈسٹری کے منہ پر یہ سوال زبان زد عام تھا، کہ آخر اچانک موت کی وجہ کیا ہے۔ مگر ڈاکٹروں اور عملے کی جانب موت کی وجہ کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
ساؤ پاؤلو فیشن ویک کے منتظمین کی جانب سے ٹیلز سوریس کے اہل خانہ سے گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ آل ماڈلز ماڈلنگ ایجنسی کے نمائندے فائیلو ریبائرو کے مطابق،’’ ٹیلز سوریس نہایت قابل اور محنتی نوجوان تھا اور یہاں تک پہنچنے کے لیے اس نے بہت جدوجہد کی تھی۔ ریبائرو نے مزید یہ کہا کہ وہ ہمیشہ یہی کرنا چاہتا تھا۔ وہ موت سے قبل بھی ماڈلنگ ہی کر رہا تھا اور یہی اس کی خواہش تھی۔‘‘
برلن فیشن ویک میں نئے رجحانات
دنیا کے دیگر فیشن میلوں میں چمک دمک اور شان و شوکت کا راج ہوتا ہے لیکن جرمن دارالحکومت برلن کے فیشن ڈیزائنرز کی ایک اپنی ہی دنیا ہے۔ اس فیشن ویک کو دیکھ کر لگتا ہے کہ 2016ء کے موسم گرما کے ملبوسات بلیک اینڈ وائٹ ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/B. v. Jutrczenka
شفاف، ہلکے پھلکے اور ہوا دار
’ویکٹر‘ نامی فیشن کمپنی دو سال پہلے برلن ہی میں قائم کی گئی تھی۔ یہ برانڈ کلاسیکی سفید، سیاہ اور پھیکے زرد رنگوں کے لباس تیار کرتا ہے۔ اس برانڈ کی تیار کردہ شرٹس ڈھیلی ڈھالی اور ہوا دار ہوتی ہیں اور ان میں سے جسم کے خدّ و خال بھی نظر آتے ہیں۔ اسے گرم موسم کے لیے مثالی لباس قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/B. v. Jutrczenka
فیشن اور ٹیکنالوجی کا امتزاج
نیا رجحان ’ویئرایبلز‘ کا ہے مثلاً ہاتھ میں پہنے جانے والے ایسے بازو بند، جو آپ کے قدموں کو شمار کرتے ہیں اور نبض کی رفتار ماپتے ہیں۔ یا پھر ایسی ٹوپیاں، جن کے اندر پہلے ہی سے ایک ہیڈ فون نصب ہوتا ہے۔ یہ ایک نئی مارکیٹ ہے، جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فیشن کی صنعت دونوں کے لیے دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ لیزا لاگن نامی خاتون ڈیزائنر کے ’روشن‘ ملبوسات کی سلائی میں ایل ای ڈی بلب استعمال کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
رنگ دار ملبوسات گزرے کل کا قصہ
برلن فیشن ویک کا افتتاح ’سویاپولر‘ نامی برانڈ سے ہوا، جو مردوں کے ملبوسات تیار کرتا ہے اور جس کے ملبوسات میں جاپانی ثقافت کا رنگ جھلکتا ہے۔ مردوں کے ملبوسات اگلے سال کے موسم گرما میں گہرے سبز، سلیٹی یا سیدھے سیدھے سیاہ رنگ کے ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. v. Jutrczenka
مشرقِ بعید کے اثرات
ایک اور برانڈ ’پَرلی وونگ‘ ہے، جس کے ملبوسات پر ایشیا کی نمایاں چھاپ نظر آتی ہے۔ یہ بات باعثِ تعجب بھی نہیں ہے کیونکہ اس برانڈ کی بانی خاتون فیشن ڈیزائنر پرلی وونگ، جو نیویارک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکی ہیں، کا تعلق جنوب مشرقی ایشیا کے ملک ملائیشیا سے ہے۔ وہ بھی دو رنگوں سیاہ اور سفید میں کام کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. v. Jutrczenka
گزرے دور کی ایک جھلک
دیگر بہت سے ڈیزائنرز کے برعکس آسٹریا کی خاتون ڈیزائنر لینا ہوشیک کے تیار کردہ نئے ملبوسات میں مختلف بھڑکیلے رنگوں کا استعمال نظر آتا ہے۔ اِن ملبوسات میں پھولدار کپڑا استعمال کیا گیا ہے۔ اس تصویر میں ماڈل نے بیس ویں صدی کی پانچ ویں دہائی کی طرح کے اس پھولدار لباس کے ساتھ سر پر ’اسٹرا ہیٹ‘ بھی پہن رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. v. Jutrczenka
’سُپر ماڈلز‘ کا انتظار
برلن کے اس فیشن وِیک کا سب سے نمایاں چہرہ ہالینڈ کی سپر ماڈل دوتسن کروئس کا ہے لیکن اُن کی کیٹ واک میں ابھی کچھ دیر ہے۔ سرِدست مختلف جرمن اداکارائیں، ٹی وی اینکرز اور فیشن کے موضوع پر بلاگز لکھنے والی خواتین ہی ماڈل بن کر ملبوسات کی نمائش کر رہی ہیں۔ اس تصویر میں ’دی فینسی لائف سٹائل‘ نامی بلاگ لکھنے والی کاتھرینا بانزیمر اور کونسٹانسے لوئیسا سفید رنگ کے ملبوسات کی نمائش کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
کارل نہیں تو کریچمر ہی سہی
کارل لاگر فیلڈ فیشن کی دنیا کا سب سے بڑا نام ہیں لیکن وہ چونکہ پیرس فیشن ویک میں اپنے تیار کردہ نئے ملبوسات پیش کر رہے ہیں، اس لیے وہ برلن فیشن ویک میں شریک نہیں ہیں۔ اُن کی بجائے گیڈو ماریا کریچمر برلن فیشن ویک میں موجود ہیں، جو فیشن ملبوسات کی دنیا میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور اُنہوں نے بھی سیاہ لباس ہی زیبِ تن کر رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
فیشن ننھے منّے لوگوں کے لیے
اس فیشن ویک کے سلسلے میں برلن کے سابقہ ہوائی اڈے ٹیمپل ہوف میں جو تجارتی نمائش سجی ہے، اُس میں بچوں کے لیے بھی فیشن مصنوعات رکھی گئی ہیں۔ ’نیچرینو‘ نامی کمپنی کے بچوں کے لیے تیار کردہ سنہری رنگ کے یہ چمکتے دمکتے جوتے یہیں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
دیکھو اور دکھاؤ
اس تجارتی میلے میں لوگ فیشن کی دنیا میں نت نئے رجحانات دیکھ بھی رہے ہیں اور دکھا بھی رہے ہیں۔ لوگ نت نئے انداز کے ملبوسات کے ساتھ خود کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے کہ یہ شخص، جس نے ’نونیٹس‘ نامی جرمن کمپنی کی تیار کردہ شیر کی کھال کے ڈیزائن کی یہ چمکتی دمکتی عینک پہن رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
مردوں کے ٹخنے
کیٹ واک کرتے ہوئے خواتین ماڈلز تو ٹخنے دکھاتی ہی ہیں لیکن برلن کے ڈیزائنر مشائل مشالسکی کی تیار کردہ مصنوعات میں اب مرد ماڈلز پر بھی جرابوں کی پابندی نہیں۔ اس تصویر میں ایک مرد ماڈل نے اسی جرمن ڈیزائنر کے تیار کردہ جوتے پہن رکھے ہیں۔