کم جونگ ان نے اپنے دورہء چین کو کامیاب قرار دیا ہے، جس میں کم نے چین کو اگلے ماہ جنوبی کوریا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں شامل ہونے پر آمادہ کر لیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کے شعبہ ایشیا کے سربراہ الیگزنڈر فروئنڈ کا تبصرہ:
اشتہار
اگر سب کچھ درست انداز سے آگے بڑھتا ہے، تو اگلے ماہ سے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا، جب کہ ممکنہ طور پر امریکا بھی ان مذاکرات کا حصہ بن سکتا ہے۔ کِم اب نہایت اعتماد سے ان مذاکرات کا آغاز کر سکتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ چین ان کے ساتھ ہے۔ ان مذاکرات میں وہ برابری کی سطح سے بات کریں گے اور پابندیوں کی وجہ سے مسائل کا شکار ہونے پر انہیں بھیک نہیں مانگنا پڑے گی۔
ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کارٹونسٹوں کے ’پسندیدہ شکار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن ایک دوسرے کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے ہوئے خوف اور دہشت پھیلا رہے ہیں لیکن کارٹونسٹ ان دونوں شخصیات کے مضحکہ خیز پہلو سامنے لا رہے ہیں۔
تصویر: DW/Gado
’میرا ایٹمی بٹن تم سے بھی بڑا ہے‘
بالکل بچوں کی طرح لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار چلانے والا بٹن ان کی میز پر لگا ہوا ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے اور وہ تمہارے بٹن سے بڑا ہے‘۔
تصویر: Harm Bengen
ہیئر اسٹائل کی لڑائی
دونوں رہنماؤں کے ہیئر اسٹائل منفرد ہیں اور اگر ایک راکٹ پر سنہری اور دوسرے پر سیاہ بال لگائے جائیں تو کسی کو بھی یہ جاننے میں زیادہ دقت نہیں ہو گی کہ ان دونوں راکٹوں سے مراد کون سی شخصیات ہیں۔
تصویر: DW/S. Elkin
اگر ملاقات ہو
اگر دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو تو سب سے پہلے یہ ایک دوسرے سے یہی پوچھیں گے، ’’تمہارا دماغ تو صحیح کام کر رہا ہے نا؟ تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو؟‘‘
تصویر: A. B. Aminu
ماحول کو بدبودار بناتے ہوئے
اس کارٹونسٹ کی نظر میں یہ دونوں رہنما کسی اسکول کے ان لڑکوں جیسے ہیں، جو ماحول کو بدبودار کرنے کے لیے ایک دوسرے سے شرط لگا لیتے ہیں۔
جوہری پروگرام اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے عوض کِم کو امید ہے کہ جنوبی کوریا اور امریکا خطے میں امن اور استحکام کا ایک ماحول پیدا کریں گے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ کم اپنے اور اپنے قریبی حلقے کے لیے سکیورٹی کی ضمانت بھی طلب کریں گے اور جنوبی کوریا بھی اپنے ہتھیاروں میں کمی لائے گا۔
ایک ٹرین کے ذریعے کِم جونگ ان کا دورہ چین شمالی کوریا کے لیے نہایت ضروری تھا۔ کم کی جانب سے راکٹ اور ایٹم بموں کے تجربات نے اس ملک کی ’تحفظ کے لیے چینی طاقت‘ کے بیانیے پر سوالات اٹھائے تھے ایک طویل عرصے سے چین کوریائی خطے پر جاری اس تنازعے کے حل کے لیے چھ فریقی مذاکرات کی مہم چلاتا رہا ہے، تاہم وہ کامیاب نہیں ہوا۔ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری اور میزائل تجربات کے تناظر میں بیجنگ نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی حمایت کی تھی اور اس سے ان روایتی حلیف ممالک کے تعلقات میں ایک کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
کم کی جانب سے ان مذاکرات کے آغاز سے قبل چینی مدد اور تعاون کی طلبی، بیجنگ حکومت کی بھی کامیابی ہے، کیوں کہ جزیرہ نما کوریا کے تنازعے کا حل چین کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس پورے معاملے میں خود کو فاتح قرار دے رہے ہیں، جن کہ کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں شمالی کوریا پر ان کی پالیسیوں کی وجہ سے شدید دباؤ پڑا ہے اور اسی تناظر میں پیونگ یانگ مذاکرات پر مجبور ہوا ہے۔ اگر پیونگ یانگ اور سیول کے درمیان مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہوتی ہے، تو ٹرمپ اپنے ناقدین کے خلاف اسے ایک مضبوط بیانیے کے طور پر پیش کر سکیں گے، خصوصاﹰ اگر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کو کسی ایسی ڈیل پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو گئے، جسے وہ ایک ’کامیاب معاہدے‘ کے طور پر امریکی عوام کے سامنے پیش کر سکے۔
ایشیا 2017 کے آئینے میں
چینی صدر کی جانب سے طاقت کا اظہار، شمالی کوریا کے راکٹ تجربے اور روہنگیا بحران جیسے معاملات رواں برس ایشیا کے منظرنامے پر چھائے رہے۔
پیسیفک خطے کے آزاد تجارتی معاہدے سے امریکا کا اخراج
عہدہ صدارت سنبھالنے کے ٹھیک تین دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور ایشیا پیسیفک خطے کے ممالک کے درمیان طے پانے والے آزاد تجارتی معاہدے (TPP) سے امریکا کے اخراج کا اعلان کر دیا۔ سن 2016ء میں طے پانے والے اس معاہدے میں 12 ممالک شامل تھے۔
تصویر: picture alliance/Newscom/R. Sachs
’’بوڑھے شخص‘‘ اور ’’چھوٹے سے راکٹ آدمی‘‘ کے درمیان الفاظ کی جنگ
ٹرمپ کی جانب سے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد فروری کے وسط میں شمالی کوریا نے رواں برس کا پہلا میزائل تجربہ کیا۔ پھر یکے بعد دیگرے میزائل تجربے کیے جاتے رہے۔ شمالی کوریا اس سال کے دوران اپنا چھٹا جوہری تجربہ بھی کیا۔ ان تجربات کے تناظر میں صدر ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ahn Young-joon
کوالالپمور میں پراسرار قتل
ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر کم جونگ اُن کے کزن کم جونگ نم زہریلی گیس کے حملے میں مارے گئے۔ انڈونیشیا اور ویت نام سے تعلق رکھنے والی دو خواتین اس جرم میں زیرحراست ہیں۔ ان دونوں خواتین پر الزام ہے کہ انہوں نے اعصاب پر حملہ آور ہونے والی گیس کا حامل کپڑا کم جونگ نم کے چہرے پر مارا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
بدعنوانی پر جنوبی کوریا کی صدر برطرف
جنوبی کوریا کی صدر پارک گُن ہے کو بدعنوانی کے ایک اسکینڈل پر رواں برس فروری میں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔ مارچ میں ان پر کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمے کا آغاز ہوا۔ اس کے علاوہ ان پر ریاست کے راز افشا کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات بھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Heon-Kyun
جنوبی کوریا، ایک نیا سیاسی سفر
مئی میں ہونے والے انتخابات میں سوشل لبرل رہنما مون جائے اِن کو قدامت پسندوں کے مقابلے میں زبردست کامیابی ملی۔ پارک گُن ہے کی برطرفی کے بعد سوشل لبرل رہنما مون جائے اِن نے منصب صدارت سنبھالا۔
تصویر: Reuters/Kim Hong-Ji
روحانی دوبارہ منتخب
ایرانی صدر حسن روحانی رواں برس مئی میں ہونے والے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر کامیاب ہو گئے۔ انہیں 57.1 فیصد ووٹ پڑے۔ اصلاحات پسند روحانی ہی کی صدارت میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک طویل عرصے سے موجود جوہری تنازعہ ایک معاہدے کے تحت اپنے اختتام کو پہنچا تھا۔
تصویر: FARARU
کابل میں خون ریزی
31 مئی کو کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب ٹرک بم حملہ کیا گیا۔ اس واقعے میں کم ازکم ڈیڑھ سو افراد ہلاک جب کہ ساڑھے چار سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جرمن خفیہ اداروں نے افغان حکام کو اس حملے سے کئی ماہ قبل ہی خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
ایک پراسرار موت
شمالی کوریا میں ڈیڑھ برس قید رہنے والا امریکی طالب علم اوٹو وارمبیئر جون میں امریکا واپس پہنچا۔ وہ بے ہوش تھا اور وطن واپسی کے کچھ ہی دیر بعد فوت ہو گیا۔ اس کے ساتھ شمالی کوریا میں کیا ہوا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے تاہم کہا کہ اس پر تشدد کیا گیا تھا۔
جولائی میں 71 سالہ رام ناتھ کووِند کو بھارت کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ کووِند کا تعلق ’دلت برادری‘ سے ہے۔ یہ برادری بھارت میں متعدد طرز کے مسائل اور معاشرتی تفریق کا شکار سمجھی جاتی ہے۔ کووند کو صدر منتخب کرنا، علامتی طور پر اس برادری کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
’چینی ریاست کا سب سے بڑا دشمن‘ انتقال کر گیا
13 جولائی کو انسانی حقوق اور جمہوریت کے علم بردار نوبل امن انعام یافتہ چینی رہنما لیو شیاؤبو 61 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے سرطان میں مبتلا تھا۔ ایک طویل عرصے تک جیل میں رہنے والے لیو شیاؤبو کو انتقال سے دو ہفتے قبل طبی وجوہات پر رہا کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نااہل
پاکستانی سپریم کورٹ نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں ملکی وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ اس طرح وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے اور پارلیمان کی رکنیت سے محروم ہو گئے۔ اس سے یہ روایت بھی قائم رہی کہ پاکستان کی ستر برس کی تاریخ میں کوئی ایک بھی وزیراعظم اپنے عہدے کی مدت مکمل نہیں کر پایا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
روہنگیا کا بحران
رواں برس اگست کے آخر میں روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد میانمار کی فوج نے راکھین ریاست میں عسکری آپریشن کا آغاز کیے، جس کے بعد چھ لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچے جب کہ اس دوراں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ راکھین میں روہنگیا کےخلاف کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیتی ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
شمالی کوریا کا چھٹا جوہری تجربہ
تین ستمبر کو شمالی کوریا نے اپنا چھٹا جوہری تجربہ کیا۔ یہ اب تک جانچے گئے جوہری ہتھیاروں میں سب سے طاقت ور تھا۔ شمالی کوریا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ ہائیڈروجن بم کا دھماکا تھا، جسے بین البراعظمی میزائلوں پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/KCNA
چین کا طاقت ور ترین صدر
اکتوبر میں بینجنگ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس منعقد ہوئی، جس میں صدر شی جن پنگ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ اس کانگریس کو صدر شی کی جانب سے طاقت کے زبردست اظہار سے بھی تعبیر کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/W.Zhao
مراوی کی لڑائی
پانچ ماہ تک جنوبی فلپائنی شہر مراوی میں اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی اکتوبر کی 23 تاریخ کو اختتام پذیر ہوئی۔ اس شہر پر حکومتی قبضے کے لیے کی جانے والی عسکری کارروائی کے نتیجے میں مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/R. Ranoco
15 تصاویر1 | 15
یہ بات بھی اہم ہے کہ کِم ڈی نیوکلرائزیشن آف کوریا یا کوریائی خطے میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا ایک مطلب جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوجیوں کے پاس موجود جوہری ہتھیار بھی لیتے ہیں، جن میں جوہری آبدوزوں کی خطے میں موجودگی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون بھی کسی بڑی پیش رفت کی صورت میں خود کو عوام کے سامنے ایک فاتح کے طور پر ہی پیش کریں گے۔ کیوں کہ شمالی کوریا کی بابت ان کی پالیسیوں اور اعتماد سازی کے اقدامات شمالی کوریا کے رہنماؤں کو مذاکرات کی جانب لانے میں معاون رہے ہیں۔