سائنس دان نیوگنی کے جزیرے پر پائی جانے والی چھپکلیوں کے ڈی این اے میں جھانکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس سے ان مختلف چھپکلیوں کے سبز خون کی وجوہات جاننے میں مدد مل رہی ہے۔
اشتہار
نیوگنی کے ایک جزیرے پر پائی جانے والی مختلف چھپکلیوں کا خون سبز ہے اور یہ سوال سائنس دانوں کو پریشان کر رہا تھا کہ ان کے سبز خون کی وجوہات کیا ہیں۔ یعنی دنیا میں زیادہ تر جانوروں کا خون سرخ ہے، تو پھر ان چھپکلیوں کو لہو سبز کیوں ہے؟ ایک اور اہم سوال یہ تھا کہ ارتقا کے مراحل اس چھپکلی کے خون کو سبز رنگ اختیار کرنے تک کیوں لائے یا اس سے ان چھپکلیوں کی بقا کیوں وابستہ ہے یا اس کے فوائد کیا ہیں؟
جنگلی حیات سے متعلق تصاویر کے لیے ایوارڈز
رواں برس جنگلی حیات کے موضوع پر لی جانے والی بہترین تصاویر کو انعامات سے نوازا گیا۔ یہ تصاویر فطرت کی خوبصورتی اور نزاکت کو اجاگر کرنے کے علاوہ فوٹوگرافی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کو بھی نمایاں کرتی ہیں۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015
تین ساتھی
سن دو ہزار پندرہ کے لیے پرندوں کی کیٹیگری میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر امر بن دوو کی سرخ پنجوں والے تین شکروں کی تصویر کو انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ اس تصویر میں یہ شکرے یورپ سے افریقہ کی جانب سفر کرتے ہوئے راستے میں کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: Amir Ben-Dov/Wildlife Photographer of the Year 2015
دو لومڑیوں کی کہانی
ماحولیاتی تبدیلی سرخ لومڑیوں کو آرکٹک کے مزید شمال کی طرف دکھیل رہی ہے۔ اس باعث یہاں سفید اور سرخ لومڑیوں کے درمیان خوراک کی جنگ میں شدت آ گئی ہے۔ کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ڈون گٹوسکی نے شمالی کینیڈا میں اسی کشمکش کی تصویرکشی کی ہے۔ اس تصویر کو لینے کے لیے ان کو منفی تیس ڈگری سینٹی گریڈ میں تین گھنٹے تک بیٹھنا پڑا۔
تصویر: Don Gutoski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ساکت زندگی
ہالینڈ کے فوٹوگرافر ایڈون گیزبرس کو یہ تصویر لینے کے لیے ٹھنڈے بہتے پانی میں بیٹھنا پڑا۔ اس فوٹوگراف کے لیے انہیں ’ایمفیبیئنز اینڈ ریپٹائلز‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تصویر: Edwin Giesbers/Wildlife Photographer of the Year 2015
سرخ پرندوں کی اڑان
فرانسیسی فوٹوگرافر جوناتھن جاگو نے یہ تصویر برازیل میں لی۔ ایک ساحل پر بیٹھ کر انہوں نے اڑان بھرتے ان سرخ پرندوں کی یہ خوبصورت تصویر اتاری۔
تصویر: Jonathan Jagot/Wildlife Photographer of the Year 2015
مچھلیوں کو نگلتی وہیل
آسٹریلیا کے اے ڈبلیو مائیکل نے زیر سمندر برائڈ وہیل مچھلی کی یہ تصویر ایک ایسے وقت اتاری جب وہ منہ کھولے چھوٹی سارڈین مچھلیوں کو نگلنے کے قریب تھی۔ یہ وہیل اس وقت ان چھوٹی مچھلیوں کو نگلتی ہے جب وہ کسی دوسرے سمندری جانور کے خوف سے اکھٹے ہو کر تیرتی ہیں۔
تصویر: Michael AW/Wildlife Photographer of the Year 2015
سمندری پودوں کا فنی نمونہ
ہسپانوی فوٹوگرافر پیئر سولیر نے اسپین کے باہیا دے کادز نیچرل پارک میں یہ تصویر بہار کے موسم میں لی تھی۔ اس موسم میں یہ پودے نمو پاتے ہیں اور سبز آبی نباتات کا وجود مجموعی طور پر دل آویز تصویر کشی کا رنگ اختیار کر لیتا ہے۔ اس فوٹوگراف کو ’فرام دی ایئر‘ کیٹیگری میں انعام دیا گیا۔
تصویر: Pere Soler/Wildlife Photographer of the Year 2015
خستہ حال شیر
جرمنی سے تعلق رکھنے والی بریٹا یاشینسکی کے مطابق اس تصویر میں دکھائے جانے والے چھوٹے اور بڑے شیروں کو نشہ آور ادویات دی جاتی ہیں، ان کے دانت اور پنجے اکھاڑ دیے جاتے ہیں، تاکہ ان کو چین میں سرکس کے دوران قابو میں رکھا جا سکے۔ اس تصویر کے درمیان میں موجود جانور نر ببر شیر اور مادہ ٹائیگر کا اختلاط ہے۔
تصویر: Britta Jaschinski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ماداؤں کے لیے لڑتے نر
’ینگ وائلڈ لائف فوٹوگرافر‘ کا ایوارڈ جمہوریہ چیک کے اوندرے پیلانیک کو دیا گیا۔ اس تصویر کو انہوں نے ناروے میں موسم گرما میں اپنے کیمرے میں بند کیا۔
تصویر: Ondrej Pelánek/Wildlife Photographer of the Year 2015
سایہ دار لومڑی
برطانیہ کے رچرڈ پیٹرز نے ایک شہری لومڑی کی یہ تصویر اس وقت لی جب ان کے ایک پڑوسی نے رات کے وقت گھر کی بتی جلا دی تھی۔ یہ تصویر جنگلی جانوروں کے ساتھ ہمارے تعلق کی زبردست عکاسی کرتی ہے، ایسا تعلق جو کہ عموماً عارضی ہوتا ہے۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015
ایسی چھپکلیوں کے ڈی این اے کی جانچ کے بعد سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خون کے سبز ہونے کی وجہ ان چھپکلیوں کے جسم میں ایک خاص زہریلے مادے بیلی وَیردِن کی زیادہ مقدار ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس عام سے سبز زہریلے مادے کی وجہ سے ممکنہ طور پر چھپکلیوں کا خون سبز ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ڈی این اے کی مدد سےان چھپکلیوں کی ارتقائی تاریخ دھیرے دھیرے آشکار ہوتی جا رہی ہے۔ محققین کی جانب سے ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق ممکنہ طور پر شِنکس نامی چھپکلی کی قسم سے ہے اور ان تمام نے نیو گنی کے اس جزیرے پر چار مختلف ادوار میں ارتقائی نمو پائی۔
محققین کے مطابق اس چھپکلی کے جد امجد یقینی طور پر سرخ خون والے تھے، مگر ان سبز رنگ والی مختلف نوع کی چھپکلیوں کا آپس میں کوئی گہرا تعلق نہیں ہے۔ امریکا کی لوئزیانا یونیورسٹی کے میوزیم آف نیچرل سائنس سے وابستہ ارتقائی حیاتیات کے ماہر ذخاری روڈریگیز کے مطابق، ’’ان چھپکلیوں کا تعلق سرخ خون والے جانوروں ہی کے اجداد سے ہے اور سبز خون ان مختلف چھپکلیوں میں آزادانہ اور علیحدہ ارتقائی عمل کے ذریعے پیدا ہوا، جس مطلب ہے کہ خون کی سبز رنگت ان چھپکلیوں کے لیے ’فائدہ مند خصوصیت‘ کی حامل ہو گی۔‘‘
لوئزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی ہی سے تعلق رکھنے والے کرسٹوفر آسٹن کے مطابق، ’’سبز مادے بیلی وَیردِن کا انتہائی ارتکاز خون کے سرخ خلیوں کو سبز رنگ میں ڈھال دیتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہلکا سبز رنگ خون کے علاوہ پٹھوں، ہڈیوں اور بافتوں تک میں دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ بیلی وَیردِن مادے کا زیادہ ارتکاز مختلف جانوروں میں یرقان کا باعث بنتا ہے مگر ان چھپکلیوں میں بیلی وَیردِن مادے کی موجودگی کسی انسان کی موت کا باعث بن جانے والی سطح سے کئی گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
سائنس دان اب تک اس بارے میں یقینی طور پر کچھ کہنے کے قابل نہیں ہیں کہ ان چھپکلیوں میں خون کے سبز ہونے سے انہیں کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ تاہم کئی مچھلیوں، مینڈکوں اور حشرات کی متعدد انواع کا خون بھی سبز ہوتا ہے۔
ہائبرڈ جانور، قدرت کا کرشمہ یا ارتقا؟
لائیگرز، ٹیگرون اور گرولر ریچھ۔ جی نہیں، یہ نقلی مخلوقات نہیں بلکہ دو مختلف حیوانی نسلوں یا اسپیشیز کے اختلاط سے جنم لینے والے جانور ہیں۔
تصویر: Getty Images/Afp/Tiziana Fabi
جانوروں کی غیرعمومی دنیا
عموماﹰ ہائبرڈ جانور کسی خیال کے تحت بنائے جاتے ہیں، تاہم کبھی کبھی قدرتی قوتیں بھی جانوروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر لے جاتی ہیں جہاں وہ دوسری انواع کے جانوروں سے اختلاط کرتے ہیں اور اس طرح نئے، غیر معمولی اور عجیب و غریب ’کراس برِیڈ‘ جانوروں کی پیدائش ممکن ہو جاتی ہے۔
تصویر: imago/ZUMA Press
ماحول کا اثر
ایسا ہی ایک جانور جو قدرتی طور پر دو اسپیشیز کے اختلاط سے وجود میں آیا، وہ ہے گرولر ریچھ۔ یہ جانور براؤن اور سیفد پولر ریچھ کے ملاپ کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ کرہء شمالی پر برف پگھلنے کے نتیجے میں یہ پولر ریچھ جنوب کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ گرم ہوتے موسم کی وجہ سے عام ریچھ شمال کی طرف جا رہے ہیں۔ ان دونوں انواع کے اختلاط سے ریچھوں کی یہ نئی نسل جنم لے رہی ہے۔
تصویر: Reuters/J. Urquhart
آزاد تیراکی
سائنس دان قدرتی طور پر مختلف اسپیشیز کے اس اختلاط کو ’ارتقا میدان عمل میں‘ قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریلوی ساحلوں پر مختلف طرح کی ’سیاہ نوک دار‘ شارک مچھلیاں ایسی ہی قدرتی کارستانی کا نتیجہ ہیں۔ یہ نئی مخلوق سرد اور گرم دونوں طرح کے پانیوں میں بقا کی صلاحیت کی حامل ہے۔
تصویر: picture-alliance/WILDLIFE
معدومیت کے ممکنہ خطرات
یہ سب کچھ مثبت بھی نہیں ہے۔ اس قدرتی ارتقائی عمل کے نتیجے میں بعض اسپیشیز کے مکمل طور پر معدوم ہو جانے کے خطرات بھی پیدا ہو گئے ہیں، جیسے کہ قطبی ریچھوں کے لیے۔ ان کی تعداد میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں پولر ریچھ براؤن ریچھوں سے اختلاط کر پائیں گے اور نتیجہ ان کی اپنی نوع کے خاتمے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/P. J. Richards
غیرذمہ دار برِیڈر
ہائبرڈ جانوروں میں بہت سوں کو جینیاتی مسائل کا سامنا رہتا ہے اور یہ بیماریوں سے جلد متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بانجھ پن کے ساتھ بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک جانور نر شیر اور مادہ چیتا کے اختلاط سے پیدا ہونے والا ’لائیگر‘ ہے۔ یہ ’بہت بڑی بلی‘ پیسہ بنانے کے لیے مصنوعی طور پر تیار کی گئی، کیوں کہ قدرتی جنگلات میں اس کا نام و نشان تک نہیں ملتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Kurskov
غیرمتوقع آمد
چڑیا گھروں میں ہائبرڈ بریڈنگ کو روکا جا سکتا ہے، تاہم قدرتی طور پر ہونے والی اس بریڈنگ کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ مثلاﹰ آئرلینڈ کے ایک فارم میں بھیڑ اور بکری کی نسلوں نے قدرتی طور پر آپس میں اختلاط کیا اور نتیجہ ان دونوں انواع کی خصوصیات کے حامل ایک نئی نسل کے جانور کی پیدائش کی صورت میں نکلا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Murphy
قدرت پر کس کو بس
ہر مثبت اور منفی بات سے پرے، کچھ جانور اپنے قدرتی احساس سے مجبور ہو کر سب کو حیران کر دیتے ہیں۔ سن 2013ء میں اٹلی میں ایک زیبرا خاردار تاروں سے بنی دیوار پھلانگ کر ایک گدھی تک پہنچ گیا۔ اس واقعے کے بعد ’زونکی‘ پیدا ہوا، جو ’زیبرا‘ اور ’ڈونکی‘ کے ملاپ کا نتیجہ تھا۔
تصویر: Getty Images/Afp/Tiziana Fabi
7 تصاویر1 | 7
آسٹن کے مطابق، ’’اس وقت ہم یہی سمجھ رہے ہیں کہ اس منفرد اور زہریلی فزیالوجی کے ارتقا کی وجہ ملیریا جیسے پیراسائٹس سے تحفظ کے لیے پیدا ہوئی ہو گی۔‘‘
سائنس دانوں نے اس تحقیق کے لیے سبز خون کی حامل چھ مختلف چھپکلیوں اور ان کی 45 قریبی انواع کے ڈی این اے کی جانچ کی۔ اب وہ خون سبز ہونے کا باعث بننے والے جین کی تلاش میں ہیں، تاکہ اس کی وجہ بننے والے جینیاتی محرکات کو دیکھا جا سکے۔ اس تحقیق کے نتائج کو بعد میں انسانوں میں یرقان کے علاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔