’چھ دن ميں بارہ ہزار مہاجرين کو موت کے منہ سے نکال ليا گيا‘
28 مئی 2016اطالوی دارالحکومت روم سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی موصولہ رپورٹوں کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درميانی شب الٹ جانے والی ايک کشتی سے 135 مہاجرين کو بچا ليا گيا جبکہ پينتاليس بحيرہ روم ميں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے۔ وسطی بحيرہ روم ميں کشتی ڈوبنے کا يہ تين دنوں ميں تيسرا بڑا واقعہ ہے۔ اطالوی بحريہ کی جانب سے ايک ٹوئيٹ کے ذريعے ہفتے کی صبح مطلع کيا گيا ہے کہ لاشوں کو اٹلی کی ايک نا معلوم بندر گاہ پر لے جايا جا رہا ہے۔ پيغام ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ مختلف کارروائيوں ميں مزيد 629 پناہ گزينوں کو بچا ليا گيا، جنہيں اٹلی منتقل کيا جا رہا ہے۔
بحيرہ روم ميں کشتياں ڈوبنے کے رواں ہفتے کے دوران پيش آنے والے متعدد واقعات ميں سے ايک ميں اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے بحری مشن Eunavfor Med نے جمعرات کے روز ايک ڈوبتی ہوئی کشتی سے چھيانوے افراد کو بچايا۔ بتايا گيا ہے کہ ريسکيو آپريشن ميں شامل يونٹس نے سمندر ميں بيس لاشيں ديکھيں جنہيں تاحال نہيں نکالا جا سکا ہے۔
گنجائش سے کہيں زيادہ افراد سوار ہونے کے سبب بدھ پچيس مئی کو الٹ جانے والی ايک کشتی سے اطالوی بحريہ نے ساڑھے پانچ سو سے زائد افراد کو بچا ليا جبکہ پانچ لاشيں بھی برآمد کر لی گئيں۔ اس واقعے ميں بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ کشتی پر ساڑھے چھ سو افراد سوار تھے۔ عينی شاہدين کے بيانات کی روشنی ميں يہ کہا جا سکتا ہے کہ اس واقعے ميں اب بھی قريب ايک سو افراد لاپتہ ہيں۔
اس ہفتے اکثريتی ريسکيو آپريشن ليبيا کے ساحلی شہر زوارہ سے پچپن کلوميٹر شمال کی جانب بحيرہ روم ميں کيے گئے۔ يہ شہر انسانوں کے اسمگلروں کا ايک گڑھ مانا جاتا ہے اور ہزاروں مہاجرين يہيں سے اپنے يورپ تک کے خطرناک سفر کا آغاز کرتے ہيں۔
ماہرين خدشہ ظاہر کر رہے ہيں کہ موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ليبيا سے کشتيوں کے ذريعے يورپ پہنچنے والے مہاجرين کی تعداد ميں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ اس ہفتے پير تيئس مئی سے لے کر اب تک مختلف آپريشنز ميں اطالوی حکام بارہ ہزار سے زائد تارکين وطن کی جانيں بچا چکے ہيں۔ عالمی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق پچھلے ہفتے 1,641 تارکين وطن اٹلی پہنچے ہیں۔