1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجنوبی افریقہ

چھ سالہ بیٹی کو بیچ دینے والی ماں کو عمر قید کی سزا

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ
29 مئی 2025

جنوبی افریقہ میں ایک عدالت نے اپنی چھ سالہ بیٹی کو اغوا کر کے بیچ دینے والی ایک ماں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس جرم کے ارتکاب کا انکشاف ہونے پر پورے جنوبی افریقہ میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

جوشلین کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد گزشتہ برس مارچ میں نکالی گئی ایک پبلک ریلی کے شرکاء جو اس بچی کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے تھے، ایک شخص جوشلین کی تصویر والا پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے
جوشلین کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد گزشتہ برس مارچ میں نکالی گئی ایک پبلک ریلی کے شرکاء جو اس بچی کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے تھے، ایک شخص جوشلین کی تصویر والا پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئےتصویر: Rodger Bosch/AFP

جنوبی افریقہ کے شہر سالڈانہا بے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ چھوٹا سا شہر ماہی گیری کے لیے مشہور ہے اور کیپ ٹاؤن سے شمال کی طرف تقریباﹰ 135 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وہاں جوشلین اسمتھ نامی ایک چھ سالہ بچی گزشتہ برس فروری میں اپنے گھر سے اچانک غائب ہو گئی تھی اور اس کا آج تک کوئی سراغ نہیں ملا۔

پاکستان انسانوں کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنے میں ناکام کیوں؟

اس بچی کے یوں اچانک غائب ہو جانے پر پولیس نےدوران  تفتیش جب اس کی ماں سے پوچھ گچھ کی، تو جوشلین اسمتھ کی ماں راکیل کیلی اسمتھ پولیس کو کوئی تسلی بخش جوابات نہ دے پائی تھی۔

بچی کی ماں کے دو شریک ملزمان

جب پولیس کو شبہ ہوا کہ چھ سالہ جوشلین کی گمشدگی میں اس کی اپنی ماں کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے، تو حکام نے اپنی تفتیش میں 35 سالہ راکیل کیلی اسمتھ کے بوائے فرینڈ اور دونوں کے ایک مشترکہ دوست کو بھی شامل کر لیا تھا۔

جوشلین کی والدہ اور مرکزی ملزمہ راکیل کیلی اسمتھ جمعرات انتیس مئی کو عدالت میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: Sumaya Hisham/REUTERS

مزید چھان بین کے بعد راکیل اسمتھ نے اعتراف کر لیا تھا کہ اس نے اپنے بوائے فرینڈ اور اس کے اور اپنے ایک مشترکہ دوست کی مدد سے جوشلین کو اغوا کر کے 20 ہزار رینڈ (تقریباﹰ 1100 امریکی ڈالر) کے عوض بیچ دیا تھا۔

انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے جرمن برطانوی معاہدہ طے

اس مقدمے میں تینوں ملزمان کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جمعرات 29 مئی کے روز ایک مقامی عدالت کے جج نیتھن ایراسمس نے ملزمہ راکیل کو عمر قید اور اس کے دونوں شریک ملزمان کو دس دس سال قید کی سزائیں سنا دیں۔

ایک جرم ہیومن ٹریفکنگ بھی

عدالت کے مطابق ان تینوں ملزمان پر مرکزی ملزمہ کی چھ سالہ بیٹی کے اغوا اور پھر اسے باقاعدہ طور پر بیچ دینے کی وجہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کے الزامات بھی ثابت ہو گئے تھے۔

جوشلین کی نانی امینڈا اسمتھ کمرہ عدالت میں، جنہوں نے اپنی نواسی کی تصویر والی شرٹ پہن رکھی تھیتصویر: Sumaya Hisham/REUTERS

جرمنی میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سات صوبوں میں چھاپے

ہیومن ٹریفکنگ کے جرم میں ملزمہ کو عمر قید اور اس کے دونوں مرد ساتھی ملزمان کو دس دس سال قید کا حکم سنانے کے علاوہ عدالت نے تینوں کو جوشلین کے اغوا کے جرم میں بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائیں۔

عدالت نے جب تینوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائیں سنائیں، تو کمرہ عدالت میں موجود حاضرین نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔ اس مقدمے کی سماعت دو ماہ قبل مارچ میں شروع ہوئی تھی۔

پورے ملک کو افسردہ کر دینے والا جرم

جنوبی افریقہ میں گزشتہ برس جب چھ سالہ جوشلین کی اچانک گمشدگی کی خبر سامنے آئی تھی، تو اسے پورے ملک میں تلاش کیا جانے لگا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جوشلین اپنی بہت کِھلی ہوئی رنگت اور سبز آنکھوں کی وجہ سے اپنی عمر کی دیگر بچیوں سے بہت مختلف  نظر آتی تھی۔

انسانوں کی اسمگلنگ کا شبہ، ترک فوج کا بریگیڈیئر جنرل گرفتار

مرکزی ملزمہ راکیل کیلی اسمتھ اور دونوں مرد ملزمان کمرہ عدالت میں، رواں ماہ کے اوائل میں عدالتی سماعت کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Shafiek Tassiem/REUTERS

جوشلین کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد جنوبی افریقہ کے ایک وزیر نے اس بچی کی بحفاظت گھر واپسی میں مدد کرنے والے کسی بھی فرد کے لیے ایک ملین رینڈ (54 ہزار امریکی ڈالر) کے انعام کا اعلان بھی کر دیا تھا۔

انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ، بدنام ترین ملزم عراق سے گرفتار

اس مقدمے میں استغاثہ نے تینوں ملزمان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جوشلین کو روایتی علاج کرنے والے ایک طبیب کو بیچ دیا تھا۔ عدالت نے تاہم اپنے فیصلے میں اس بارے میں کچھ نہ کہا کہ اس بچی کو اس کی اپنی ہی ماں اور اس کے دو ساتھیوں نے کس کو اور کیوں بیچا تھا۔

اسی دوران جنوبی افریقہ کی پولیس نے بتایا کہ وہ جوشلین کی تلاش کے لیے اب ملکی سرحدوں سے باہر تک کوششیں کر رہی ہے۔ ابھی تک اس بچی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

ادارت: افسر اعوان

تیونس میں انسانوں کی اسمگلنگ بڑھتی ہوئی

03:07

This browser does not support the video element.

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے زیادہ عرصے سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں