چھ سالہ بیٹی کو بیچ دینے والی ماں کو عمر قید کی سزا
29 مئی 2025
جنوبی افریقہ کے شہر سالڈانہا بے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ چھوٹا سا شہر ماہی گیری کے لیے مشہور ہے اور کیپ ٹاؤن سے شمال کی طرف تقریباﹰ 135 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وہاں جوشلین اسمتھ نامی ایک چھ سالہ بچی گزشتہ برس فروری میں اپنے گھر سے اچانک غائب ہو گئی تھی اور اس کا آج تک کوئی سراغ نہیں ملا۔
پاکستان انسانوں کی غیر قانونی اسمگلنگ روکنے میں ناکام کیوں؟
اس بچی کے یوں اچانک غائب ہو جانے پر پولیس نےدوران تفتیش جب اس کی ماں سے پوچھ گچھ کی، تو جوشلین اسمتھ کی ماں راکیل کیلی اسمتھ پولیس کو کوئی تسلی بخش جوابات نہ دے پائی تھی۔
بچی کی ماں کے دو شریک ملزمان
جب پولیس کو شبہ ہوا کہ چھ سالہ جوشلین کی گمشدگی میں اس کی اپنی ماں کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے، تو حکام نے اپنی تفتیش میں 35 سالہ راکیل کیلی اسمتھ کے بوائے فرینڈ اور دونوں کے ایک مشترکہ دوست کو بھی شامل کر لیا تھا۔
مزید چھان بین کے بعد راکیل اسمتھ نے اعتراف کر لیا تھا کہ اس نے اپنے بوائے فرینڈ اور اس کے اور اپنے ایک مشترکہ دوست کی مدد سے جوشلین کو اغوا کر کے 20 ہزار رینڈ (تقریباﹰ 1100 امریکی ڈالر) کے عوض بیچ دیا تھا۔
انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے جرمن برطانوی معاہدہ طے
اس مقدمے میں تینوں ملزمان کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جمعرات 29 مئی کے روز ایک مقامی عدالت کے جج نیتھن ایراسمس نے ملزمہ راکیل کو عمر قید اور اس کے دونوں شریک ملزمان کو دس دس سال قید کی سزائیں سنا دیں۔
ایک جرم ہیومن ٹریفکنگ بھی
عدالت کے مطابق ان تینوں ملزمان پر مرکزی ملزمہ کی چھ سالہ بیٹی کے اغوا اور پھر اسے باقاعدہ طور پر بیچ دینے کی وجہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کے الزامات بھی ثابت ہو گئے تھے۔
جرمنی میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سات صوبوں میں چھاپے
ہیومن ٹریفکنگ کے جرم میں ملزمہ کو عمر قید اور اس کے دونوں مرد ساتھی ملزمان کو دس دس سال قید کا حکم سنانے کے علاوہ عدالت نے تینوں کو جوشلین کے اغوا کے جرم میں بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائیں۔
عدالت نے جب تینوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائیں سنائیں، تو کمرہ عدالت میں موجود حاضرین نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔ اس مقدمے کی سماعت دو ماہ قبل مارچ میں شروع ہوئی تھی۔
پورے ملک کو افسردہ کر دینے والا جرم
جنوبی افریقہ میں گزشتہ برس جب چھ سالہ جوشلین کی اچانک گمشدگی کی خبر سامنے آئی تھی، تو اسے پورے ملک میں تلاش کیا جانے لگا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جوشلین اپنی بہت کِھلی ہوئی رنگت اور سبز آنکھوں کی وجہ سے اپنی عمر کی دیگر بچیوں سے بہت مختلف نظر آتی تھی۔
انسانوں کی اسمگلنگ کا شبہ، ترک فوج کا بریگیڈیئر جنرل گرفتار
جوشلین کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد جنوبی افریقہ کے ایک وزیر نے اس بچی کی بحفاظت گھر واپسی میں مدد کرنے والے کسی بھی فرد کے لیے ایک ملین رینڈ (54 ہزار امریکی ڈالر) کے انعام کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ، بدنام ترین ملزم عراق سے گرفتار
اس مقدمے میں استغاثہ نے تینوں ملزمان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جوشلین کو روایتی علاج کرنے والے ایک طبیب کو بیچ دیا تھا۔ عدالت نے تاہم اپنے فیصلے میں اس بارے میں کچھ نہ کہا کہ اس بچی کو اس کی اپنی ہی ماں اور اس کے دو ساتھیوں نے کس کو اور کیوں بیچا تھا۔
اسی دوران جنوبی افریقہ کی پولیس نے بتایا کہ وہ جوشلین کی تلاش کے لیے اب ملکی سرحدوں سے باہر تک کوششیں کر رہی ہے۔ ابھی تک اس بچی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
ادارت: افسر اعوان