1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وینٹیلیٹرز کی خریداری میں کرپشن، ملکی وزیر صحت گرفتار

21 مئی 2020

جنوبی امریکی ملک بولیویا میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے حکومت کی طرف سے وینٹیلیٹرز کی خریداری میں کرپشن کے ایک اسکینڈل میں ملکی وزیر صحت کو فوراﹰ برطرف کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تصویر: Colourbox

لا پاز سے جمعرات اکیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بولیویا کی حکومت نے ملک میں نئے کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ افراد کے لیے وینٹیلیٹرز کی خریداری کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ وینٹیلیٹرز مبینہ طور پر اصل سے کئی گنا زیادہ قیمت پر خریدے گئے تھے۔

اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد پتا یہ چلا کہ اس مالی بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملکی وزیر صحت بھی شامل تھے۔ اس پر وزیر صحت مارسیلو ناواس کو بدھ بیس مئی کے روز ان کے عہدے سے برطرف کر کے گرفتارکر لیا گیا۔

سرکاری چھان بین میں مداخلت

بولیویا کی سرکاری نیوز ایجنسی اے بی آئی نے ملکی حکومت کی خاتون ترجمان کے ایک بیان کا حوالہ دتے ہوئے بتایا کہ یہ 170 وینٹیلیٹرز اسپین سے خریدے گئے تھے، جن کی خریداری میں وزارت صحت مبینہ طور پر کرپشن کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس بدعنوانی کا علم ہونے پر جب حکومت نے اس خریداری کی چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا، تو وزیر صحت ناواس اس عمل میں مداخلت کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس پر انہیں برطرف کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔

ملکی صدر نے عبوری طور پر نائب وزیر صحت ایڈی روکا کو وزارت صحت کا قلم دان سونپ دیا ہے۔ پولیس کے سربراہ ایوان روخاس کے مطابق وزیر صحت کے علاوہ دو دیگر اعلیٰ اہلکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے اور اب تفتیشی ماہرین سابق وزیر صحت کے دفتر کی تفصیلی تلاشی لیں گے۔

چھ ہزار یورو کا وینٹیلیٹر 26 ہزار یورو میں

مارسیلو ناواس اور دیگر سرکاری عہدیداروں نے جو پونے دو سو کے قریب وینٹیلیٹرز خریدے تھے، وہ ایک تو معمول سے بہت زیادہ قیمتوں پر خریدے گئے تھے اور دوسرے یہ کہ وہ عام ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے شعبوں کے لیے موزوں بھی نہیں تھے۔

بولیویا میں اب تک تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار افراد میں نئے کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور ان مریضوں میں سے تقریباﹰ 190 کا انتقال بھی ہو چکا ہے۔

بولیویا کے اخبار 'ایل دیبر‘ کے مطابق ان 170 وینٹیلیٹرز میں سے ہر ایک کے لیے ملکی حکومت نے 28 ہزار امریکی ڈالر (تقریباﹰ ساڑھے 25 ہزار یورو) کی قیمت ادا کی تھی۔ اس کے برعکس ان طبی مشینوں کے تیار کنندہ ہسپانوی ادارے 'جی پی اِنّووا‘ کے مطابق ایسی ایک مشین کی قیمت صرف چھ ہزار اور ساڑھے سات ہزار یورو کے درمیان بنتی ہے۔ اس طرح یہ وینٹیلیٹرز اصل سے تقریباﹰ چار گنا قیمت پر خریدے گئے تھے۔

م م / ع ت (ڈی پی اے، اے بی آئی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں