1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین:کورونا وائرس کے نئے کیسس میں کمی

18 فروری 2020

چین میں مہلک کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ بیجنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوری کے بعد سے پہلی مرتبہ اس بیماری سے متاثرہونے والے نئے مریضوں کی تعداد ایک دن میں سب سے کم رہی۔

China Coronavirus Shanghai
تصویر: picture-alliance/dpa/AP

چین میں مہلک کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ بیجنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوری کے بعد سے پہلی مرتبہ اس بیماری سے متاثرہونے والے نئے مریضوں کی تعداد ایک دن میں سب سے کم رہی۔ چینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کووڈ انیس وبا سے متاثر ہونے کے نئے واقعات میں کمی آنے کی خبر امید افزاء ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے رو ز صرف 1886ء نئے کیسز سامنے آئے جو جنوری کے بعد سے کورونا وائرس کے متاثرین کی ایک دن میں سب سے کم تعداد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی اس بات کی علامت ہے کہ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔

چین کے قومی صحت کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ دسمبر میں سے پھیلنے والی اس مہلک وبا کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1868ہوگئی ہے۔ سرکاری اخبارچائنا ڈیلی نے منگل کے روز بتایا کہ محکمہ صحت کے حکام کووڈ انیس کے لیے ٹیکے، متاثرہ مریض کی فوری جانچ اورنئے علاج کا پتہ لگانے پر بہت تیزی سے کام کررہے ہیں۔

جاپان کے محکمہ صحت کے حکام نے بھی کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا ایچ آئی وی کی دواؤ ں کا استعمال کرکے علاج کرنے کے لیے 'طبی تجربات‘ حتی الامکان جلد از جلد شروع کردیں گے۔

جاپان میں ایک سیاحتی اورتفریحی بحری جہاز میں قرنطینہ میں کچھ لوگوں کو رکھا گیا ہے۔تصویر: Getty Images/C. Court

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈ روس ادھانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں استحکام کے رجحان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ کرنے میں کافی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔”نئے لوگوں کے متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ رجحانات بدل سکتے ہیں۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ نئے متاثرین کی تعداد میں جو گراوٹ آئی ہے وہ برقرار رہ سکے گی یا نہیں۔"

چین میں اس مہلک وائرس سے منگل 18فروری تک متاثر ہونے والوں کی تعداد 72400سے تجاوز کر چکی ہے۔ متاثرین کی اکثریت ہوبی صوبہ میں رہنے والوں کی ہے جو اس وبا کا گڑھ  ہے۔ دوسری طرف چین کے باہر 28 ملکوں میں کورونا وائرس سے 900 سے زیادہ افراد کے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں سے 450 سے زائد جاپان کے یوکوہاما بندرگاہ پر لنگر اندازایک سیاحتی اورتفریحی بحری جہاز میں موجود لوگوں کی ہے۔ انہیں جہاز میں ہی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

معیشت پر اثرات

کورونا وائرس کی وجہ سے چین کی معیشت پر بھی برا اثر پڑرہا ہے۔ چونکہ اس وائرس کی وجہ سے آمد ورفت محدود کردی گئی ہے اس لیے چین کا عالمی سپلائی نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے ایک بیان میں کہا کہ وہ چین میں آئی فون کی پروڈکشن میں کمی اور کمزور مانگ کی وجہ سے مالی سال کے رواں سہ ماہی میں اپنی آمدنی کے ہدف کو پورا نہیں کرسکے گی۔ ایپل کی بیشتر مصنوعات چین میں تیار ہوتی ہیں۔ حالانکہ اس کی مینوفیکچرنگ اکائیا ں کھل گئی ہیں لیکن وہاں توقع سے بہت کم پروڈکشن ہورہی ہے۔

چین میں جگہ جگہ عارضی ہسپتال قائم کیے گئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/XinHua/C. Min

'’اس وبا کو ختم کر کے دم لیں گے

اس دوران چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جرمنی میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران بتایا کہ چین کورونا وائرس کے خلاف اپنی جد وجہد میں یقینی طور پر کامیاب ہو گا کیوں کہ حکومتی کوششیں ثمر آور ہونا شروع ہو گئی ہیں اوراس وائرس کی وبا کے خلاف کامیابی کا سویرا طلوع ہونے والا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے اس وبا کو ملکی حکومت کے لیے ایک انتہائی سنگین چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر قابو پا کر اقتصادی ترقی کا سفر دوبارہ سے بحال ہو جائے گا۔

ج ا / ص ز (اے پی، ریوٹرز، اے ایف پی)

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں