1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

چینی اور روسی صدر کے درمیان کن اہم امور پر باتیں ہو رہی ہیں؟

21 مارچ 2023

صدر پوٹن کا کہنا ہے کہ وہ 'یوکرین کے شدید بحران کے حل' کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یوکرین کے خلاف روسی حملے کے بعد سے چینی رہنما کا یہ ماسکو کا پہلا اہم دورہ ہے۔

Russland Präsident Xi und Putin
تصویر: Sergei Karpukhin/Sputnik/REUTERS

20 مارچ پیر کے روز ایک فوجی بینڈ نے چینی صدر شی جن پنگ کا ماسکو میں پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ''پیارے دوست'' اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کا بات چیت کے لیے ماسکو میں خیر مقدم کیا اور کہا کہ ''ہم مذاکراتی عمل کے لیے ہمیشہ سے تیار ہیں۔''

شی جن پنگ سربراہی اجلاس کے لیے ماسکو میں

جمعہ کے روز ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے پوٹن کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے اور اس کے بعد سے چین کے صدر شی جن پنگ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کرنے والے پہلے رہنما ہیں۔

روسی صدر کا زير قبضہ يوکرينی علاقوں کا اولين دورہ

شی جن پنگ اور پوٹن نے کیا کہا؟

کریملن میں غیر رسمی بات چیت کے دوران پوٹن نے چینی صدر کو بتایا کہ وہ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے بیجنگ کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ چین نے جنگ بندی کے لیے ایک 12 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس پر مغرب نے تنقید کی ہے۔

جرمنی اب بھی امریکہ کے 'قبضے' میں ہے، صدر پوٹن

روس کے صدر پوٹن نے شی جن پنگ کو بتایا کہ ''ہم مذاکرات کے لیے ہمیشہ سے تیار ہیں۔ یقیناً ہم آپ کے اقدامات سمیت، جن کا ہم احترام کرتے ہیں، تمام مسائل پر بات کریں گے۔''

روسی پیش قدمی کے بعد باخموت کے رہائشی شہر چھوڑتے ہوئے

پوٹن نے مزید کہا، ''ہمارے پاس بہت سارے مشترکہ کام اور مقاصد ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ ''علامتی'' طور پر یہ اہم ہے کہ چینی رہنما نے نئی مدت کے لیے منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے روس کے سفر کا انتخاب کیا۔

روسی جاسوسوں کی آمد روکنے کے لیے یورپی یونین کے اقدامات مزید سخت

چینی صدر شی جن پنگ نے روس کے ساتھ چین کے ''قریبی تعلقات'' پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ''ہم جامع اسٹریٹیجک تعاون میں شراکت دار ہیں۔ یہی حیثیت اس بات کا بھی تعین کرتی ہے کہ ہمارے ممالک کے درمیان قریبی تعلقات ہونے چاہئیں۔''

اس دورے سے پوٹن کو ایک ایسے وقت میں سیاسی قوت ملنے کی توقع ہے، جب وہ بین الاقوامی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ ہوتے جا رہے ہیںتصویر: AP Photo/picture alliance

پوٹن نے بات چیت کے دوران شی جن پنگ سے یہ بھی کہا کہ جس انداز سے چین کی ''معاشی ترقی ہوئی اور ریاست کو مضبوط کرنے کا جو انتہائی موثر نظام'' ہے وہ اس سے ''تھوڑا حسد'' بھی کرتے ہیں۔

شی جن پنگ نے پوٹن کی تعریف کی اور پیش گوئی کی کہ وہ اگلے برس کے انتخابات میں پھر سے منتخب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ''آپ کی مضبوط قیادت کے دوران روس نے اپنی خوشحال ترقی میں بڑی پیش رفت کی ہے۔''

چینی صدر کے دورے کی اہمیت

بیجنگ نے یوکرین پر روسی حملے کی اب تک مذمت نہیں کی ہے، بلکہ اس کے بجائے ماسکو کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے خود کو ایک غیر جانبدار فریق اور ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ شی جن پنگ کے دورے کو بہت ''قریب سے'' دیکھ رہا ہے اور ان پر زور دیا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے بیجنگ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرے۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے شی کے دورے کی مذمت کی۔ بلنکن نے کہا کہ صدر شی جن پنگ، ''روس کا سفر کر رہے ہیں جب کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے صدر پوٹن کے لیے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ ''چین یوکرین میں ہونے والے مظالم کے لیے کریملن کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوئی ذمہ داری محسوس نہیں کرتا۔ یہ طرز ان کی مذمت کرنے کے بجائے روس کو سنگین جرائم کا ارتکاب جاری رکھنے کے لیے سفارتی مددفراہم کرے گا۔''

اس دورے سے پوٹن کو ایک ایسے وقت میں سیاسی قوت ملنے کی توقع ہے، جب وہ بین الاقوامی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ ہوتے جا رہے ہیں اور آئی سی سی نے ان پر یوکرین میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔

واضح رہے کہ چین نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے جو بارہ نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے اس سے امریکہ اور اس کے دیگر مغربی اتحادی

 خوش نہیں ہیں۔ جمعے کے روز امریکہ نے متنبہ کیا تھا کہ امن منصوبہ ایک ''حربہ'' ہو سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا: ''دنیا کو روس، چین یا پھر کسی دوسرے ملک کے حمایت یافتہ ایسی کسی بھی حکمت عملی سے بیوقوف نہیں بننا چاہیے، جس کے تحت وہ اپنی شرائط پر جنگ کو روکنا چاہتے ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا: ''ایسی جنگ بندی کا مطالبہ کرنا، جس میں یوکرین کی سرزمین سے روسی افواج کو ہٹانا شامل نہ ہو، مؤثر طریقے سے روسی فتح کی توثیق کی حمایت کرے گا۔''

واضح رہے کہ چین کے امن منصوبے میں خاص طور پر اس بات کا ذکر نہیں کہ روس کو یوکرین سے اپنی فوج کو نکال لینا چاہیے، جبکہ یوکرین نے کسی بھی بات چیت کے لیے یہی پیشگی شرط رکھی ہے۔''

پیر کو غیر رسمی بات چیت اور عشائیہ کے بعد شی جن پنگ اور پوٹن کے درمیان منگل کو باضابطہ مذاکرات ہونے والے ہیں۔ چینی صدر بدھ تک ماسکو میں ہی قیام کریں گے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

کیا روس اور چین آرکٹک کو فتح کرنے کے لیے تیار ہیں؟

02:42

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں