1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی بھارتی متنازعہ علاقے کے قریب ہمالیائی سرنگ کا افتتاح

3 اکتوبر 2020

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ تین اکتوبر کو اسٹریٹیجک ہائی وے سرنگ کا افتتاح کر دیا۔ ہمالیائی پہاڑی خطے میں یہ سرنگ اس متنازعہ علاقے تک جاتی ہے، جو چین کے ساتھ سرحد سے جڑا ہوا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودیتصویر: IANS

نریندر مودی نے اس ہائی وے ٹنل کا افتتاح ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب براعظم ایشیا کے دو بڑے ہمسایہ ممالک چین اور بھارت کی افواج مشرقی لداخ کے علاقے میں آمنے سامنے ہیں۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اس سرنگ کی تعمیر نے بھارتی سرحدی ڈھانچے کو ایک نئی قوت بخشی ہے۔

'ہم تمام ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں': بھارت

انہوں نے اٹل ٹنل کہلانے والی اس سرنگ کو لداخ کے علاقے کے عوام کے لیے 'لائف لائن‘ قرار دیا۔

اس اسٹریٹیجک سرنگ کی لمبائی نو کلومیٹر سے زائد ہے اور اس کے ذریعے لداخ کے ساتھ بھارت کا زمینی راستہ سارا سال قائم رہے گا۔ اس سرنگ کا نام ہندو قوم پرست سیاستدان اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر 'اٹل ٹنل‘ رکھا گیا ہے۔ واجپائی نے اس سرنگ کی تعمیر کا سنگ بنیاد سن 2002ء میں رکھا تھا۔

'سرحدی تنازعہ پرگفتگو جاری ہے تاہم کسی بات کی ضمانت نہیں': بھارت

اس سرنگ کی تعمیر پر سینکڑوں مزدور اور انجینیئر اٹھارہ برس سے زائد عرصے تک تعمیر اور پہاڑ کی کھدائی میں مصروف رہے۔ یہ سرنگ سطح سمندر سے تین ہزار میٹر (9842 فٹ) بلند ہے۔

اس سرنگ کا نام سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر رکھا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

اس سرنگ کی تعمیر سے ہماچل پردیش کے شہر مَنالی سے لداخ کے مرکزی شہر لیہ تک کا سفر چار سے پانچ گھنٹے کم ہو گیا ہے۔

کیا بھارت جنگ کی تیاری کررہاہے؟

سرنگ کی تعمیر سے قبل عموماً لداخ کے ساتھ موسم سرما کے چھ مہینوں میں برفباری کی وجہ سے زمینی رابطہ تقریباﹰ ختم ہو جاتا تھا۔ لداخ سے زمینی رابطے بحال رکھنے کے لیے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے دو درے ہی واحد امکان تھے، جن کے شدید برفباری کے باعث بند ہو جانے سے علاقے کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

دوسری جانب اسی پہاڑی علاقے میں بھارت اور چین کے ہزاروں فوجی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ وہاں تازہ ترین کشیدگی کو بھی اب کئی ماہ ہو چکے ہیں۔

'چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال کنٹرول میں ہے‘: بھارتی فوجی سربراہ

دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی افسران اور حکومتی اہلکار اس کشیدگی کو کم کرنے کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس مذاکراتی سلسلے میں ابھی تک کسی بڑی پیش رفت کے کوئی آثار ظاہر نہیں آتے۔

ع ح / م م (ڈی پی اے)

کشمیر میں کیا کچھ بدل گیا؟

08:00

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں