چینی حکمرانی کے خلاف تبتی بغاوت کے اکیاون برس
10 مارچ 2010دس مارچ 1959کو پھوٹنے والی اشتراکیت مخالف اس بغاوت کو کمیونسٹ حکومت نے صرف نو دنوں میں کچل دیا تھا۔ بغاوت کے دوران تبت کے رہنما دلائی لامہ نے ملک سے فرار ہونےکے بعد جلاوطنی اختیار کرلی تھی۔ تب سے دنیا بھر میں تبتی اس بغاوت کی یاد میں مختلف احتجاجوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
شمالی بھارت کے پہاڑی علاقے دھرم شالہ میں ایسے ہی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لامہ نے کہا کہ انہوں نے تبت کی خودمختاری کے لئے واضح طورعوامی امنگوں کی ترجمانی کی لیکن چینی حکومت نے کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ تبت کی خودمختاری کے بعد، کسی طرح کے بھی سیاسی عہدے کے خواہش مند نہیں ہیں، بلکہ اُن کا مطمعءنظر اپنی قوم کے لئے خودمختاری کا حصول ہے۔ بدھ مت کے روحانی پیشوا نے چینی انتظامیہ میں کام کرنے والے تبتیوں سے اپیل کی کہ وہ 'آزاد دنیا میں اپنے لوگوں سے مل کر ان کی خواہشات کو جانے کی کوشش کریں۔
نوبل امن یافتہ دلائی لامہ نے اس موقع پرسنکیانگ کی اقلیتی ایغور آبادی سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ تبت کے لوگوں کو مشرقی ترکستان کی عوام کو یاد رکھنا چاہیے، جنہوں نے بہت سے مظالم کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وایغور آبادی کے ساتھ ہیں۔
سنکیانگ میں نسلی تشدد میں گزشتہ سال 200 کے قریب لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رکھنے والے اس صوبے میں چین مخالف تحریک کئی سالوں سے چل رہی ہے اور صوبے کی مسلمان اقلیت چین سے علیحدگی چاہتی ہے۔
اس موقع پر تین ہزار سے زائد تبتیوں نے چین کے خلاف اور خودمختاری کے حق میں نعرے لگائے۔ بھارت کے علاوہ نیپال میں بھی تبتی برادری نے چینی حکومت کے خلاف بغاوت کے اکیاون سال مکمل ہونے پرکھٹمنڈو میں ایک مظاہرہ کیا، جہاں پولیس نے کچھ مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔
چین نے دلائی لامہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدھ مت کے رہنما کی تقریب جوشِ خطابت سے بھری ہوئی تھی لیکن تقریر میں کہی گئی باتیں غیر متوقع نہیں تھیں۔ چین نے منگل کو بھی دلائی لامہ پر تبت میں انتشار پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے علاقائی رہنما Zhang Qinli نے کہا تھا کہ دلائی لامہ تبت کے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ تبت چین اور چین تبت کے بغیر نہیں رہے سکتا۔
چین کے صوبے تبت میں اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے۔ تبت کے صوبائی دارالخلافہ لہاسا میں پولیس نے لوگوں کی شناختی دستاویزات بھی چیک کی۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: عدنان اسحاق