چین نے اعلان کیا ہے کہ سال دو ہزار سترہ میں اس کے دفاعی بجٹ میں سات فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔ بیجنگ حکومت نے سن دو ہزار سولہ میں عسکری اخراجات میں 7.6 جبکہ سن دو ہزار پندرہ میں 10.1 فیصد کا اضافہ کیا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے پی نے چینی حکومت کی ترجمان فُو یِنگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی دفاعی بجٹ میں اضافہ دراصل ملکی ضروریات اور اقتصادی ترقی کی مناسبت سے کیا جا رہا ہے اور اس تناظر میں بیجنگ بین الاقوامی ردعمل کی پرواہ نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکری اخراجات میں اضافے کے حوالے سے مزید تفصیلات وزیر اعظم لی کیچیانگ اتوار کے دن بیان کریں گے۔
چین نے اپنے ملکی دفاعی بجٹ میں سات فیصد اضافے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے، جب کچھ دن قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سال دو ہزار اٹھارہ کے لیے ملکی دفاعی بجٹ میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔
بحیرہ جنوبی چین اور دیگر علاقائی تنازعات کے تناظر میں بیجنگ کی طرف سے اپنے عسکری اخراجات میں اضافے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومتی ترجمان فُو یِنگ نے آج ہفتہ چار مارچ کو بتایا کہ دفاعی بجٹ میں یہ اضافہ دراصل سن دو ہزار سترہ کی ممکنہ قومی مجموعی پیداوار کا 1.3 فیصد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ بھی ملکی مجموعی قومی پیداوار کا اتنا حصہ ہی عسکری اخراجات پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
فُو یِنگ کے بقول بیجنگ کی طرف عسکری اخراجات میں اضافے کا فیصلہ دفاعی نوعیت کا ہے جبکہ اس کا مقصد ایشیا میں استحکام کو یقینی بنانا ہے، ’’ہم تنازعات کے پر امن حل کی وکالت کرتے ہیں جبکہ ساتھ ہی ہم اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے بھی اپنی صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط چین علاقائی سطح پر امن اور استحکام کی ضمانت ہو گا۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
بیجنگ حکومت کے مطابق چین کا دفاعی بجٹ امریکا کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں کم ہے تاہم سکیورٹی تجزیہ نگاروں کے مطابق چین کا حقیقی دفاعی بجٹ دیے گئے اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔ چین کی طرف سے 67 بلین یوآن (9.7 بلین ڈالر) کے اضافے سے سن دو ہزار سترہ کا مجموعی دفاعی بجٹ ایک ٹریلین یوآن ( 145 ملین ڈالر) سے تجاوز کر جائے گا۔
اندازہ ہے کہ سن دو ہزار بیس تک چین کا دفاعی بجٹ 233 بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہو جائے گا، جو سن دو ہزار دس کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں دو گنا ہو گا۔ چین بالخصوص اپنی بحریہ اور فضائیہ کو جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس کر کے انہیں زیادہ کارآمد بنانے کی کوشش میں ہے۔ کئی سکیورٹی ماہرین کے مطابق اس طرح علاقائی سطح پر بھی اسلحے کی دوڑ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔