1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی سوشل میڈیا پر یوکرینی خواتین پر نامناسب جملے بازی

9 مارچ 2022

چینی سوشل میڈیا پر یوکرینی خواتین سے متعلق ناپسندیدہ فقروں کی بھرمار دکھائی دے رہی ہے۔ ان جملوں کے حوالے سے چینی حکام نے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔

Polen Grenzübergang Shehyni Ukraine | Flüchtlinge
تصویر: Tetiana Kyryliuk/DW

چوبیس فروری سے یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے چینی میڈیا پر مردوں کے ایک گروپ نے یوکرینی مہاجرین کو پناہ دینے کی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ترجیح اُن خواتین کو دیں گے، جن کی عمریں اٹھارہ سے پچیس برس کے دوران ہوں گی۔

یوکرینی مہاجرین پاپیادہ اور کاروں میں رومانیہ کی سمت روانہ

ایسے کلمات چین کے مختلف شہروں میں میڈیا پر دیکھیں جا سکتے ہیں۔ کچھ چینیوں نے یہ تک تحریر کیا کہ وہ نوجوان یوکرینی خواتین کو لے جانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کچھ نے تو یہ تک تحریر کیا۔'خوش آمدید یوکرینی حسیناؤں‘۔ ایسے جملوں اور روس کی حمایت میں پوسٹ کیے جانے والے کلمات نے یوکرین میں پھنسے چینی شہریوں کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔

جرمن دارالحکومت برلن پہنچنے والی دو شناسا یوکرینی مہاجر خواتین ایک دوسرے سے ملتے ہوئےتصویر: Hannibal Hanschke/Getty Images

یوکرین میں چینی شہریوں کی پریشانی

موجودہ جنگی حالات میں یوکرینی دارالحکومت کییف میں مقیم ایک چینی طالبِ علم فیئ ڈیان کا کہنا ہے کہ ایسے ناشائستہ کلمات پر یوکرینی عوام میں چین کے حوالے سے ناپسندیگی پیدا ہوئی ہے اور چند چینی افراد پر کچھ لوگوں نے پانی بھی پھینکا۔ ان پوسٹ پر کییف کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی لوگوں کا ردِ عمل برہمی پر مبنی تھا۔

ایک اور چینی طالبِ علم ژانگ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ جنگ ایک ظالم شے ہے اور ان کے ملک میں اسے ایک کھیل نہ سمجھا جائے۔ ژانگ نے مزید کہا کہ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ جنگ چین میں نہیں ہو رہی اور ایسی صورت حال میں یوکرینی لوگوں کا مزاق مت اڑایا جائے۔

مہاجرین کی آمد اور یورپ کا ’دوہرا معیار‘

چینی حکام نے سوشل میڈیا سے ایسے نامناسب ہزاروں کلمات کو ہٹانے کی تصدیق کی ہے۔ ٹک ٹاک کے چینی متبادل ڈوئن کی انتظامیہ نے چھ ہزار ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا ہے۔

چینی سفیر کی ہمدردی

ایک اور چینی اسٹوڈنٹ نے پوسٹ کیا کہ انہیں کئی جگہوں پر یوکرینی شہریوں کی ناراضی  کا سامنا کرنا پڑا اور ایسے میں انہیں خاصی پریشانی رہی۔

سربیا کے تیسرے بڑے شہر نیس میں یوکرینی مہاجرینتصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

کییف میں چین کے سفیر نے چینی شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے اپنی گاڑیوں پر چینی جھنڈا لہرانے کی ہدایت کی تھی تا کہ وہ حملے میں روسی فوج سے بچ تاہم اب انہوں نے اپنے ملک کے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی قومی شناخت کو مخفی رکھیں۔

چینی سفیر فان شیانرونگ نے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے اور اس میں چینی افراد کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ مقامی افراد کے ساتھ اس مناسبت سے کلام یا بحث کرنے سے اجتناب کریں، چینی سفیر نے انہیں عام پبلک مقامات پر ویڈیو کے ذریعے فلم بنانے سے گریز کی ہدایت بھی کی ہے۔ سفیر نے اپنے ملک کے شہریوں سے یہ بھی کہا ہے کہ جتنا ہو سکے وہ یوکرینی شہریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں۔

چینی مرد اور یوکرین

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے چینی امور کے سینیئر محقق یاچیو وانگ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی عورتوں کے حوالے سے چینی مردوں میں ایسے احساسات نئے نہیں بلکہ یہ بہت برسوں سے ان میں پائے جاتے ہیں۔

مشرقی پولینڈ میں قطار میں کھڑے یوکرینی مہاجرین اپنے ناموں کا اندراج کراتے ہوئےتصویر: Wojtek Radwanski/AFP/Getty Images

ان کا مزید کہنا ہے کہ روسی حملے کے بعد ایسے جذبات میں شدت دیکھی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2016 میں چینی میڈیا پر صوبے ہینان کے ایک مرد کی یوکرینی لڑکی سے شادی کو بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا۔

روس یوکرین جنگ، مزید کیا کچھ ہوا ہے؟

انسانی حقوق کے ایک چینی وکیل ٹینگ بیاؤ کا کہنا ہے کہ چینی مرد اب بھی قدیمی دور کی طرح اپنی مردانگی پر بہت فخر کرتے ہوئے عورتوں کو اپنا ہدف بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ولیم یانگ۔ تائی پے (ع ح، ع ا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں