1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر انڈونیشیا کے دورے پر

عابد حسین2 اکتوبر 2013

انڈونیشیا کے دورے کے دوران چینی صدر دو طرفہ بات چیت کے دوران ٹیکنالوجی، سیاحت اور انتظامی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے لیے انڈونیشیا کو اقتصادی معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

رواں برس مارچ کے مہینے میں منصب صدارت سنبھالنے کے بعد چینی صدر کا جنوب مشرقی ایشیائی خطے کا یہ پہلا دورہ ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی دورے کے دوران چینی صدر انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ملائیشیا پہنچیں گے۔

ملائیشیائی دورے کے بعد شی جِن پنگ انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی میں منعقدہ ایشیا پیسفک اکنامک فورم کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ ایشیا پیسفک اکنامک فورم آج سے بالی میں شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں سربراہان کے سیشن سات اکتوبر سے شروع ہو رہے ہیں۔

انڈونیشیا میں چینی صدر میزبان ملک کے صدر سُوسیلو بامبانگ یدھویونو کے ساتھ باہمی معاملات پر گفتگو بھی کریں گے۔ ایسے قوی اشارے سامنے آئے ہیں کہ چینی صدر کے دورے کے دوران چین اور انڈونیشیا 20 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ ان معاہدوں کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر وترقی کے علاوہ ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں مزید تعاون پیدا کرنا ہے۔

چینی صدر شی جِن پنگ دو روزہ دورے پر انڈونیشیا پہنچ گئے ہیںتصویر: Getty Images/Afp/Yuri Cortez

اسی دورے کے دوران انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں مونو ریل کی تعمیر کے معاہدے کو بھی حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ مونو ریل کی تعمیر کا مقصد جکارتہ شہر میں انتہائی زیادہ ٹریفک کے بوجھ میں کمی واقع کرنے کے علاوہ مسافروں اور ملازمین کو ٹریفک مسائل سے چھٹکارا دلانا ہے۔

چین نے گزشتہ کچھ سالوں کے دوران انڈونیشیا کے کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اس میں خاص طور پر کان کنی کو اہمیت حاصل ہے۔ انڈونیشیا اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے۔ سن 2005 میں اس تجارت کا حجم 16.5 ارب ڈالر تھا، جو اب سن 2012 کے دوران 66.2 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا ہے۔ چینی صدر نے جکارتہ پہنچنے سے قبل کہا تھا کہ وہ مزید تعاون کے راستے تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔

مشرقِ بعید میں چین کو فلپائن، ویت نام اور جاپان کے ساتھ سمندری معاملات پر تنازعات کا سامنا ہے۔ انڈونیشیا اور چین کے درمیان ایسا کوئی تنازعہ موجود نہیں ہے۔ چینی صدر شی جِن پنگ نے کہا ہے کہ وہ جنوب مشرقی ایشیائی تنظیم آسیان کے دس اراکین کے ساتھ علاقے میں امن و سلامتی اور استحکام کے معاملات پر دوطرفہ بنیادوں پر بات چیت کے لیے تیار ہے اور اس میں بحیرہ جنوبی چین کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں