1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر پاکستان میں: پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کیا ہے؟

مقبول ملک20 اپریل 2015

چینی صدر شی جن پنگ آج پیر بیس اپریل کے روز اپنے ایک دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے۔ اس دورے کے دوران زیادہ تر توجہ مختلف سرمایہ کاری اور سکیورٹی منصوبوں پر مرکوز رہے گی۔

تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

آج قبل از دوپہر اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں چکلالہ ایئر پورٹ کی نور خان بیس پہنچنے پر پاکستانی صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی کابینہ کے وزراء، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر اعلٰی شخصیات نے چینی صدر اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کا انتہائی گرمجوشی سے استقبال کیا۔

چینی صدر کو لانے والا ایئر چائنہ کا طیارہ ان JF-17 جنگی طیاروں کی حفاظت میں چکلالہ ایئر پورٹ پر اترا جو پاکستان ہی میں مگر چین کے مالی اور تکنیکی تعاون سے تیار کیے گئے ہیں۔ اس دورے کے دوران چینی سربراہ مملکت کی پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کا سب سے اہم موضوع وہ پاک چین اقتصادی راستہ یا اکنامک کوریڈور ہو گا، جس کی تعمیر پر قریب 50 بلین امریکی ڈالر کے برابر لاگت آئے گی۔

پاکستان میں جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گہرے سمندری پانیوں والی گوادر کی بندرگاہ کو چین کے خود مختار مغربی علاقے سنکیانگ سے جو‌ڑا جائے گاتصویر: picture-alliance/dpa

پاک چائنہ اقصادی کوریڈور کیا ہے؟

اس منصوبے کے تحت پاکستان میں جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گہرے سمندری پانیوں والی گوادر کی بندرگاہ کو چین کے خود مختار مغربی علاقے سنکیانگ سے جو‌ڑا جائے گا۔ تین ہزار کلومیٹر طویل اس منصوبے کے تحت مستقبل میں گوادر اور سنکیانگ کے درمیان نئی شاہراہوں اور ریل رابطوں کی تعمیر کے علاوہ گیس اور تیل کی پائپ لائنیں بھی بچھائی جائیں گی۔

ابتدا میں اس منصوبے پر اٹھنے والی لاگت کا تخمینہ 46 بلین ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے اور یہ پروجیکٹ کئی مرحلوں میں 2030ء تک مکمل ہو گا۔ اس منصوبے کے لیے زیادہ تر رقوم چینی سرمایہ کاری کی صورت میں مہیا کی جائیں گی لیکن ان مالی وسائل میں وہ نرم قرضے بھی شامل ہوں گے، جو بیجنگ حکومت اسلام آباد کو فراہم کرے گی۔

اس عظیم تر اقتصادی ترقیاتی منصوبے کے لیے پاکستان سڑکوں کی تعمیر، بجلی کی پیداوار کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری خطوں کے لیے زمین مہیا کرے گا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد حکومت اس منصوبے کے لیے مالی وسائل بھی فراہم کرے گی، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ان رقوم کی مالیت کتنی ہو گی۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس اکنامک کوریڈور کے کئی سالہ منصوبے پر عمل درآمد کے دوران پاکستان اپنے ہاں کام کرنے والے چینی کارکنوں اور ماہرین کی حفاظت کے لیے سکیورٹی فرائض انجام دینے والے اپنے خصوصی دستوں کی تعداد بھی بڑھا کر قریب 10 ہزار کر دے گا۔

ترقیاتی امور کے پاکستانی وزیر احسن اقبال کے مطابق اس پروجیکٹ کے تحت قریب 36 بلین ڈالر کے برابر رقوم بجلی کی پیداوار کے متعدد منصوبوں پر خرچ کی جائیں گی کیونکہ پاکستان کو کئی برسوں سے اپنے ہاں بجلی کی پیداوار میں کمی اور طلب میں مسلسل اضافے کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ چین کی طرف سے بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر کی بندرگاہ کو جدید تر بھی بنایا جائے گا، جس کے بعد نہ صرف فاصلے کم ہو جائیں گے بلکہ یورپ کے ساتھ تجارت پر اٹھنے والی لاگت بھی واضح طور پر کم ہو جائے گی۔

اسی منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت کا ارادہ ہے کہ اس کوریڈور کے ساتھ ساتھ کئی ایسے صنعتی پارک اور کاروباری ترقیاتی خطے بھی قائم کیے جائیں گے، جن سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ وہاں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی مزید پرکشش بنایا جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں