1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی مصنوعات پر مزید سولہ ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد

8 اگست 2018

امریکا چینی مصنوعات پر پہلے ہی اضافی ٹیکس عائد کر چکا ہے لیکن اب ٹرمپ انتظامیہ نے مزید سولہ ارب کے درآمدی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین نے بھی ایک ڈالر ٹیکس کے بدلے جوابی ٹیکس عائد کرنے کا کہا ہے۔

Symbolbild Handelskrieg USA und China
تصویر: picture-alliance/chromorange/C. Ohde

ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی مزید 279 مصنوعات پر اضافی درآمدی ٹیکس عائد کر دیے ہیں۔ منگل کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’امریکا چینی درآمدات پر پچیس فیصد (سولہ ارب ڈالر) اضافی ٹیکس عائد کرے گا۔ یہ اضافی ٹیکس ان محصولات کے علاوہ ہوگا، جو پہلے ہی عائد کیے جا چکے ہیں۔‘‘

قبل ازیں امریکا نے چھ جولائی کو چینی مصنوعات کی درآمدات پر 34 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے لیکن امریکی کمپنیوں کے خدشات کے باعث تب سولہ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ معطل کر دیا گیا تھا۔

چین نے اس اقدام کے بدلے میں امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے جوابی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تب چین نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مزید اقدامات بھی کر سکتا ہے اور تجارتی جنگ میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔

تصویر: picture-alliance/newscom/S. Shaver

اب امریکا کی طرف سے سولہ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے بعد چین نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ ایک ڈالر اضافی ٹیکس کا جواب ڈالر میں ہی دیا جائے گا۔ چین کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے جوابی اقدامات منطقی ہیں۔

 چین اور امریکا کی طرف سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی درآمدی محصولات عائد کرنے کے باعث عالمی سطح پر ایک تجارتی جنگ شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے اقتصادیات نے بھی واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو کمزور نہ سمجھے ، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

امریکا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی چوری کرنے اور اسے استعمال کرنے کی وجہ سے چینی مصنوعات پر اضافی درآمدی محصولات عائد کیے گئے ہیں۔ ان مصنوعات میں موٹر سائیکل، ٹریکٹر، ریلوے کے پرزہ جات، الیکٹرانک سرکٹ ، موٹریں اور کھیتی باڑی کا سامان شامل ہے۔

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین اس جنگ میں کسان اور امریکی کمپنیاں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ امریکی حکومت نے متاثرہ کسانوں کے لیے بارہ بلین کے امدادی پیکیج کا اعلان بھی کیا ہے۔

 ا ا /ع ا (اے پی، اے ایف پی)        

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں