1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتچین

چینی نوجوانوں میں بے روزگاری کا خاتمہ بیجنگ کی اولین ترجیح

27 جولائی 2024

چین میں نوجوانوں میں بے روزگاری کے دو پہلو ہیں، ایک تو روزگار کے مواقع میں کمی اور دوسری نوجوانوں میں عدم دلچسپی۔ صدرشی جن پنگ نے پارٹی کے اعلٰی حکام کو اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا حکم دیا ہے۔

وسطی چین کے ہینان صوبے میں ژنگژو یونیورسٹی کے طلباء پیشہ ورانہ زندگی میں اپنے لیے امکانات کی تلاش میں روزگار میلے میں شرکت کر رہے ہیں
وسطی چین کے ہینان صوبے میں ژنگژو یونیورسٹی کے طلباء پیشہ ورانہ زندگی میں اپنے لیے امکانات کی تلاش میں روزگار میلے میں شرکت کر رہے ہیںتصویر: Avalon.red/Imago Images

مئی کے اواخر میں شنگھائی کے وسط میں مقامی حکام کی جانب سے یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباء کے لیے روزگار میلے کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں سیر و سیاحت اور انسانی وسائل کے آجروں نے نمایاں شرکت کی۔ البتہ یہاں بھی ملازمت کے متلاشیوں کی تعداد کم تھی۔ 

تجزیہ کاروں کی جانب سے طویل مدتی اقتصادی پالیسیوں کے تعین کے لیے بیجنگ میں جاری حکمران جماعت کے اجلاس کے اختتام سے پہلے ہی اصلاحات متعارف کروائی جانے کی پیشگوئی کی جارہی ہے۔

جامعات سے بڑی تعداد میں فارغ التحصیل طلباء کو ایسی ملازمتیں تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو ان کی مہارت اور خواہشات کے مطابق ہوںتصویر: Hu Zhixuan/Xinhua News Agency/picture alliance

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مئی میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 14.2 فیصد رہی جبکہ جون میں مزید 11.8 ملین نوجوان یونیورسٹیوں سے فارغ ہوئے۔ گزشتہ برس کے وسط میں تو نوجوانوں میں بے روزگاری 21.3 فیصد کی انتہائی غیر معمولی حد تک پہنچ گئی تھی۔

جاب فیئر میں آنے والے ایک ڈیٹا سائنسز کے طالبعلم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایسی ملازمت تلاش کرنا مشکل ہے، جو آپ کی ڈگری اور خواہشات کے مطابق ہو۔‘

چین: لاکھوں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان مناسب روزگار کی تلاش میں

ایک ریسٹورنٹ کی اہلکار جولیا شاؤ نے کہا کہ ’طلباء کی توقعات بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ وہ نوکریوں کے لیے ابتدائی عہدوں کے بجائے زیادہ معزز اور بہتر تنخواہ والی نوکریوں کو ترجیح دیتے ہیں۔‘

صدر شی جن پنگ نے بھی کمیونسٹ پارٹی کی اعلٰی ترین قیادت کو حکم دیا ہے کہ وہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے افراد کے لیے مزید ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کو اپنی اعلٰی ترجیح بنائیں۔ تحقیقاتی ادارے مے بنک کی ڈائریکٹر ایریکا ٹے نے اسے چینی قائدین کے تبصروں کا تسلسل قرار دیا جو اس معاملے کی عجلت کو اجاگر کرتا ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے ایک اجلاس سے صدر شی جن پنگ کا خطاب: ایک بہت بڑی پبلک اسکرین پر لائیو نیوز کوریجتصویر: Tingshu Wang/REUTERS

مسلسل کم کھپت اور ریئل اسٹیٹ میں طویل عرصے سے جاری بحران نیز کورونا وبا کے بعد پیدا ہونے والی بے روزگاری چین کی اقتصادی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ 

موڈیز اینالٹکس کے ہینری مرفی کروز کے مطابق صدر کے حکم سے واضح ہے کہ پالیسی میں تبدیلی لائی جارہی ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں نوجوانوں کی بے روزگاری میں کمی کے ہدف کے حصول کے لیے پالیسیاں بات چیت کا بنیادی پہلو ہوں گی۔

چین کا صحت، تعلیم اور ایمپلائمنٹ ٹریننگ سیکٹر میں اصلاحات کا فیصلہ

صدر کے مطابق نوجوانوں کو اہم شعبوں اور صنعتوں میں نوکریاں ڈھونڈنے یا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے معاون سماجی منصوبوں کے فروغ پر بھی زور دیا۔ البتہ مرفی کروز توقع کر رہے تھے کہ حکومت اداروں کو مالی معاونت فراہم کرے گی تاکہ وہ گریجویٹس کے لیے ملازمت کے مزید مواقع پیدا کرسکیں۔ تاہم طلباء کی مہارت اور آجر کے مطالبات میں بہتر موافقت پیدا کرنے کے لیے طویل مدتی صنعتی اور تعلیمی پالیسیوں میں کلیدی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

ایریکا ٹے کہتی ہیں کہ فی الحال ان شعبوں میں بھرتیاں کرنے کی کوشش کی جاری ہے جن میں درکار مہارتوں کی کمی ہے، جیسے صنعتی اپ گریڈنگ اور سائنسی اختراع۔ سماجیات، صحافت اور قانون میں ڈگریاں رکھنے والوں کے لیے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایریکا اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت کے زیر اہتمام تربیتی پروگراموں کے نفاذ کی تجویز پیش کرتی ہیں تاکہ لوگوں کو ایسے ہنر کی تربیت دی جاسکے جس کی مانگ زیادہ ہے۔

کیا چین کی اقتصادی ترقی خطرے میں ہے؟

01:24

This browser does not support the video element.

شعبہ قانون کے طالبعلم 22 سالہ چیان لا نے اعلٰی لاء فرم میں حالیہ چھانٹیوں اور تنخواہوں میں کٹوتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے بعد پہلے سے ملازمت پیشہ افراد کے لیے بھی اسے برقرار رکھنا مشکل ہے۔ لہٰذا نئے لوگوں کے لیے داخلہ مزید مشکل ہوسکتا ہے۔

چیان کے دوست وانگ ہوئے کے مطابق معاشی صورتحال سست روی کا شکار ہے، بہت سی کمپنیاں دیوالیہ ہوچکی ہیں اور ملازمتیں کم ہوگئیں ہیں۔

کیا چین میں بیروزگاری مزید بڑھے گی؟

ماضی میں ٹیکنالوجی کمپنیوں اور نجی ٹیوشن سیکٹر کے خلاف کریک ڈاؤن جیسے حکومتی اقدامات کے باعث چین کا نجی سیکٹر کافی سست روی کا شکار ہے۔ نوجوان اب سول سروسز کو زیادہ مستحکم آپشن کے طور پر دیکھتے ہیں یا وانگ اور چیان کی طرح گریجویٹ ڈگریاں حاصل کررہے ہیں۔

ایریکا نے بتایا کہ مارچ کے مہینے میں یونیورسٹیوں نے اپنے طلباء کو نوکریاں تلاش کرنے کی ترغیب دی تھی۔ لیکن وانگ کہتے ہیں کہ جاب مارکیٹ میں داخل ہونے والے انڈر گریجویٹس کی تعداد میں سالانہ بتدریج اضافے کے سبب مقابلہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔

قانون کے ایک اور طالبعلم کارل ہو کا کہنا ہے کہ مسئلہ ملازمت تلاش کرنا نہیں بلکہ تنخواہ اور مراعات کے لحاظ سے بہتر کریئر تلاش کرنا ہے۔

ح ف / ص ز (اے ایف پی)

ملازمتوں کی امید، پاکستانی چینی زبان سیکھنے لگے

03:52

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں