1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کی پاکستان آمد

22 مئی 2013

چینی وزیراعظم بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد آج بدھ کے روز پاکستان کے دو روزہ دورے پر دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ چینی وزیراعظم صدر زرداری کے علاوہ پاکستان کے ممکنہ وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

تصویر: Reuters

چین کے نئے وزیراعظم لی کیچیانگ اپنے پہلے بین الاقوامی دورے پر ہیں۔ لی نے اپنے اس دورے کا آغاز بھارت سے کیا تھا۔ وہ دو روز پاکستان میں قیام کریں گے۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران وہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ یہ ملاقاتیں آج ہوں گی۔

وہ گیارہ مئی کے عام پارلیمانی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔ نواز شریف کے ساتھ چینی وزیراعظم کل جمعرات کے روز ملیں گے۔ نواز شریف کو نئی قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں قائد ایوان منتخب کر لیا جائے گا اور پھر وہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے۔

چینی وزیراعظم اپنے بھارتی ہم منصب کے ہمراہتصویر: Reuters

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے قریبی مشیر اور سابق سفارتکار طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر غیر ملکی لیڈران ان ملکوں کا دورہ نہیں کرتے، جہاں عبوری حکومتی سیٹ اپ موجود ہوتا ہے لیکن نئے چینی وزیراعظم نے اپنے دورے میں پاکستان کو شامل کر کے پاکستان اور چین کے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ طارق فاطمی کا مزید کہنا ہے کہ چینی وزیراعظم لی کیچیانگ اپنے اس دورے کے دوران نواز شریف کے ساتھ براہ راست (ون ٹو ون) ملاقات کریں گے اور یہ نئی حکومت کے ساتھ تعلقات میں فروغ کا باعث ہو گا۔ سابق سفارت کار طارق فاطمی امریکا میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔

پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم گزشتہ برس کے اختتام پر بارہ ارب ڈالر کے ہدف کو پار کر گیا ہے۔ بارہ ارب ڈالر کی سطح تک دو طرفہ تجارت کا پھیلاؤ پہلی مرتبہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بیجنگ اور اسلام آباد کی حکومتوں کی کوشش ہے کہ اگلے تین برسوں کے دوران یہ تجارتی حجم پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے۔

چینی وزیراعظم مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گےتصویر: picture-alliance/AP

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں اگلی جمہوری حکومت کو سُست رفتار اقتصادیات کا سامنا ہو گا۔ نواز شریف کی قیادت میں بننے والی حکومت کو افراطِ زر کو کنٹرول کر کے مہنگائی کی انتہائی بلند شرح کو کم کرنے، بین الاقوامی ادائیگیوں میں توازن پیدا کرنے اورگھمبیر ہوتے توانائی کے بحران کے مشکل چیلنجوں سے بھی نبرد آزما ہونا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے میں چین کی اقتصادی معاونت یقینی طور پر اہم ہو سکتی ہے۔

اندازوں کے مطابق اس وقت پاکستان میں دس ہزار چینی شہری مختلف شعبوں سے وابستہ ہیں۔ ان ہزاروں شہریوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 120 کمپنیاں بھی مختلف کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چین نے پاکستان میں دو جوہری توانائی کے پلانٹ کی تعمیر میں بھی مدد کی تھی۔ رواں برس فروری میں بیجنگ حکومت نے بلوچستان کی گوادر بندرگاہ کا نظم و نسق بھی سنبھال لیا ہے۔ چین قراقرم ہائی وے کو گوادر پورٹ تک توسیع دے کر بحیرہ عرب اور آبنائے ہرمز تک رسائی کی خواہش رکھتا ہے۔

چین کے وزیر اعظم لی کیچیانگ دو روزہ پاکستانی دورہ مکمل کرنے کے بعد یورپ کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔ پاکستان کے بعد چینی وزیراعظم یورپی ملکوں سوئٹزر لینڈ اور جرمنی جائیں گے۔ چین ان دنوں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب جرمنی براعظم یورپ میں چین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ملک ہے۔

(ah/ab(AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں