چینی وزیراعظم کا دورہ جنوبی ایشیا اور یورپ
17 مئی 2013کیچیانگ کے دورے سے قبل چینی صدر شی جن پِنگ کی طرف سے روس اور تین افریقی ممالک کا دورہ بھی کیا گیا ہے۔ رواں برس مارچ میں ان دونوں رہنماؤں نے ایک دہائی تک جاری رہنے والی سابق حکومت کے اختتام پر چین میں صدارت اور وزارت عظمیٰ کے منصب سنبھالے ہیں۔
نئی حکومت کے قیام کے بعد سے چین اور اس کے ہمسایہ ملک بھارت کے درمیان لمبے عرصے سے جاری سرحدی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس کی وجہ بھارت کی طرف سے چینی فوجیوں کے ہمالیہ کے علاقے میں اس علاقے میں داخلے کو قرار دیا جاتا ہے جس پر بھارت اپنا حق جتاتا ہے۔ دوسری طرف یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تنازعے میں بھی شدت آگئی ہے۔
چین کی سرکاری ’شنہوا‘ نیوز ایجنسی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے یہ دورے بیجنگ کی ’مجموعی سفارتی حکمت عملی کا اظہار ہیں جس کے مطابق نئی چینی انتظامیہ بیرونی دنیا کے ساتھ پر امن ترقی کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے۔‘‘
چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کے دورے کا آغاز اتوار 19 مئی کو ہوگا۔ ایشیا کے یہ دو طاقتور ممالک آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دو بڑے ترین ممالک ہیں۔ دنیا کی سات ارب کے قریب آبادی کا ایک تہائی انہی دونوں ممالک میں آباد ہے۔
چین بھارت کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ملک بھی ہے۔ چین کے نائب وزیر تجارت سونگ تاؤ Song Tao کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس باہمی تجارت کا حجم 66.5 بلین ڈالرز کے برابر رہا۔ تاؤ کے مطابق یہ حجم 2015ء تک 100 ارب ڈالرز تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہدف پروگرام کے مطابق حاصل کر لیا جائے گا۔
دوسری طرف پاکستان ہے جو بھارت کا حریف ہونے کے ساتھ ساتھ چین کا پرانا حلیف ہے۔ سونگ تاؤ پاکستان کو ’آزمودہ اسٹریٹجک پارٹنر‘ قرار دیتے ہیں۔ لی کیچیانگ بھارت کے بعد پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد پہنچیں گے۔
پاکستان میں پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ محمد نواز شریف کی حکومت بننے کے بعد لی وہ پہلے بین الاقوامی سربراہ ہوں گے جو ملک کا دورہ کریں گے۔ سونگ کے مطابق کیچیانگ اپنے دورے کے دوران نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔
یورپ میں لی کی پہلی منزل سوئٹزرلینڈ ہوگی جس کے ساتھ چین ایک آزاد تجارت کا معاہدہ یا ’فریڈ ٹریڈ ایگریمنٹ‘ کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ بیجنگ نے گزشتہ ماہ یورپی ملک آئس لینڈ کے ساتھ بھی فری ٹریڈ ایگریمنٹ کیا ہے جو یورپ کا پہلا ایسا ملک ہے جس کے ساتھ چین نے ایسا معاہدہ کیا ہے۔
کچیانگ اپنے اس دورے کے آخر میں جرمنی پہنچیں گے جو یورپ میں اس ملک کا سب سے بڑا تجارتی اتحادی ملک ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس ہونے والی باہمی تجارت 161.1 بلین امریکی ڈالرز کے برابر رہی۔ یورپی یونین کے ساتھ چین کی کُل تجارت کا یہ 29.5 فیصد بنتا ہے۔ لی کیچیانگ اپنے دورہ جرمنی کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہو گی جب دونوں ممالک کے درمیان ٹیلی کام ایکوئپمنٹ اور سولر پینلز کے حوالے سے تجارتی تنازعہ بڑھ رہا ہے۔
aba/ai (AFP)