1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی وزیر اعظم جرمنی میں

Kishwar Mustafa26 مئی 2013

لی کیچیانگ آج سیدھے تاریخی جرمن شہر پوٹسڈام پہنچے جہاں اُن کا خیر مقدم صوبے برانڈنبرگ کے وزیر اعلیٰ ماتھیاس پلاٹسک نے کیا۔

تصویر: Reuters

چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ آج اتوار کو جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ مارچ کے ماہ میں وزارت عظمیٰ کا قلمندان سنبھالنے والے چینی قائد نے غیر ملکی دوروں کا سلسلہ بھارت سے شروع کیا تھا جس کے بعد وہ پڑوسی ملک اور جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی طاقت پاکستان گئے۔ بعد ازاں لی کیچیانگ نے یورپی ملک سوئٹزر کا دورہ کیا اور آج وہ جرمنی پہنچے ہیں جو یورپی یونین کے کسی رکن ملک کا اُن کا پہلا دورہ ہے۔ چینی وزیر اعظم ایک ایسے وقت میں یورپ کی سب سے مضبوط اقتصادی ریاست جرمنی پہنچے ہیں جب یورپی یونین اور تیزی سے ترقی کی طرف گامزن چین کے مابین برآمداد اور محصولات کے اہم معاملات پر گہرے اختلافات سامنے آئے ہیں۔

چنی وزیر اعظم کا پوٹسڈام کا دورہتصویر: picture-alliance/dpa

لی کیچیانگ آج سیدھے تاریخی جرمن شہر پوٹسڈام پہنچے جہاں اُن کا خیر مقدم صوبے برانڈنبرگ کے وزیر اعلیٰ ماتھیاس پلاٹسک نے کیا۔ اطلاعات کے مطابق لی کے ہمراو ایک اعلیٰ سطحی چینی وفد بھی جرمنی پہنچا ہے۔ پوٹسڈام میں قائم قصر سیسیلین ہوف کے سامنے چینی وزیر اعظم اور اُن کے وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔ یہی وہ تاریخی مقام ہے جہاں دوسری عالمی جنگ کے بعد 1945ء میں اُس وقت کی چاروں بڑی عالمی طاقتوں، سابق سویت یونین، برطانیہ، امریکا اور فرانس نے مل کر پوڈسڈام معاہدہ طے کیا تھا۔ پوڈسڈام کے بعد آج شام لی کیچیانگ دارالحکومت برلن آئے جہاں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اُن کا استقبال مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ چانسلر دفتر کے سامنے کیا۔ دونوں رہنماؤں کی آج شام ہونے والی بات چیت میں مرکزی اہمیت شام کے بحران، شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور یورپی یونین اور چین کے مابین چند اہم تجارتی معاملات پر پائے جانے والے اختلافات جیسے موضوعات کو حاصل ہو گی۔

چینی وزیراعظم کی وفاقی جرمن صدر یواخم گاؤک کے ساتھ ملاقات بھی متوقع ہے۔ چین کو اس وقت یورپی یونین کی طرف سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ اس یورپی اتحاد کا کہنا ہے کہ چین یورپ کی شمسی پینل مارکیٹ کو اپنی سستی مصنوعات سے بھر رہا ہے۔ یورپی یونین چین کے اس اقدام کو چین کے دیگر تجارتی حریفوں کو مارکیٹ سے غائب کردینے اور خود اس پر چھا جانے کی ایک سازش سمجھ رہی ہے۔ جبکہ بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ یورپی یونین چینی مصنوعات، خاص طور سے اُس کے شمسی پینلز کو بہت کم محصولات کے عوض برآمد کرنا چاہتی ہے۔ یورپی یونین نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر چین ڈمپنگ کے سلسلے میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو اُسے بھار ی جرمانے کے طور پر سخت پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

لی کیچیانگ پاکستان بھی گئے تھےتصویر: imago

اُدھر چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے آج اتوار کو وزارت تجارت کے حوالے سے کہا ہے کہ بیجنگ حکومت ان تجارتی تنازعات کے بارے میں یورپی یونین سے کل بروز پیر براہ راست بات چیت کا ارادہ رکھتی ہے۔

شمسی پینلز کی درآمد کے تنازعے کے پس منظر میں یورپی یونین نے چین کی سستی ٹیلی مواصلاتی مصنوعات کی درآمد کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ جرمنی آمد سے قبل لی کیچیانگ نے سوئٹزرلینڈ میں اپنےایک بیان میں یورپی یونین کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے آزاد تجارت کے اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔

km/ij(dpa)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں