1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی کورونا وائرس متاثرین کا پہلا غیرملکی معالج ایک پاکستانی

شمشیر حیدر
2 فروری 2020

چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والا پہلا غیر ملکی ایک پاکستانی ڈاکٹر ہے۔ ڈاکٹر عثمان جنجوعہ نے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کیں۔

China, Wuhan: Patienten mit SARS-ähnlichen Virus infiziert
تصویر: Getty Images/AFP/STR

 

ایک پاکستانی ڈاکٹر نے چین میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ووہان میں مریضوں کے علاج کے لیے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کیں۔ وہ چین میں اس وبائی مرض سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے پہلے غیر ملکی ڈاکٹر بھی ہیں۔

پاکستان میں چینی سفارت خانے نے ڈاکٹر عثمان کی خدمات کو سراہتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''ہم ڈاکٹر محمد عثمان جنجوعہ، جو چین میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے والے ایک غیر ملکی رضاکار ڈاکٹر ہیں، کو سراہتے ہیں۔ وہ چانگشا میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں اور ان کا تعلق دینہ (ضلع) جہلم، پاکستان سے ہے۔‘‘

چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن لی جیان ژاؤ نے بھی ڈاکٹر عثمان کے اس فیصلے کی تعریف کی۔

سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عثمان کے اس قدم کو نہ صرف چینی سفارت خانے نے سراہا، بلکہ چینی شہری، چین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان کی تعریف کی۔

زین خان نامی ایک صارف نے لکھا، ''بہادر آدمی بہترین کام، آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔‘‘

چینی صحافی شین شیوائی نے ٹوئٹر پر یہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ''شکریہ پاکستانی بھائی۔ ایک پاکستانی ڈاکٹر محمد عثنمان جنجوعہ نے چین میں کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کے لیے اپنی خدمات پیش کر کے چینی شہریوں کے دل جیت لیے۔‘‘

وسیم علی نامی ٹوئٹر صارف نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر عثمان ایسے پہلے غیر ملکی ڈاکٹر ہیں، جو چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج رضاکارانہ طور پر کر رہے ہیں۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق انتیس سالہ ڈاکٹر عثمان جنجوعہ سن 2016 میں چین سے ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے گئے تھے اور انہوں نے اپنی یہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد چانگشا میڈیکل کالج میں پڑھانا شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے چینی حکام کو ستائیس جنوری کے روز اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کرنے کی باقاعدہ درخواست کی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں