1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

چینی ہیکرز نے امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنایا، مائیکرو سافٹ

3 مارچ 2021

امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ کا کہنا ہے کہ ہیکروں نے اس کے ای میل سافٹ ویئر سرور میں ایک بَگ کا فائد اٹھا یا تاہم اس سے نجی اکاؤنٹس کے بجائے ادارے متاثر ہوئے ہیں۔

Symbolbild Hackerangriff
تصویر: Nicolas Asfouri/AFP/Getty Images

امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ نے منگل دو مارچ کو بتایا کہ چینی حمایت یافتہ ہیکرز کے ایک گروپ نے ان کی کمپنی کے ای میل سرور میں ایک نقص کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکا میں واقع اداروں کو نشانہ بنا یا۔

اطلاعات کے مطابق چین سے آپریٹ کرنے والے ہیکروں کے اس گروپ نے متعدی امراض کی تحقیق کے ادارے، قانونی اداروں، یونیورسٹیوں اور دیگر نجی اداروں جیسی متعدد امریکی کمپنیوں سے متعلق معلومات ہیک کرنے کی کوشش کی۔

مائیکرو سافٹ نے ہیکرزکے گروپ کو ''انتہائی ہنر مند اور نفیس'' قرار دیتے ہوئے اس گروپ کا نام ''ایچ اے ایف این آئی یو ایم'' (ہافنیم)  بتا یا۔ کمپنی کا کہنا ہے اس نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی سائیبر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔

ہیکنگ کیسے ہوئی؟

مائیکرو سافٹ کا کہنا تھا کہ ''ایچ اے ایف این آئی یو ایم'' (ہافنیم) نے رسائی کے لیے بڑی چالاکی سے اس کے ایکسچینج سرور میں دھوکہ دہی سے کام کیا۔

کمپنی کے مطابق چونکہ بیشتر ادارے عموما ًکام کی ای میل اور کیلنڈر سروسز کے لیے ایکسچینج سرور سافٹ ویئر کا استعمال کرتی ہیں۔ اس لیے، ہیکنگ سے ذاتی ای میل اکاؤنٹس یا مائیکروسافٹ کی کلاؤڈ پر مبنی خدمات متاثر نہیں ہوتی ہیں۔

موبائل فون اور ہماری صحت کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں؟

03:49

This browser does not support the video element.

ہیکرز نے اپنے آپ کو کسی کی نگاہ میں آنے سے بچانے کے لیے مبینہ طور پر امریکا میں لیز پر رکھے ورچوئل نجی سرور کا استعمال کیا۔مائیکرو سافٹ کے مطابق اس گروپ نے کسی ایسے شخص کی نقل کرنے کی کوشش کی جس کو ٹارگٹ سرور تک رسائی حاصل تھی اور مختلف اداروں کے نیٹ ورک سے معلومات ہیک کرنے کے لیے انہیں فاصلے سے ہی کنٹرول کیا۔

تاہم کمپنی نے ہیکنگ سے متاثر ہونے والے اداروں کے نام یا پھر ایسی تفصیلات نہیں بتائیں کہ اس سے کتنی کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔

سائیبر سکیورٹی نے ہیکنگ کا پتہ لگایا

مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ سائیبر سکیورٹی کے لیے معروف ورجینیا کی کمپنی 'ولوکسٹی' نے اس سائیبر حملے کہ پتہ لگانے میں ان کی کافی مدد کی۔

 اس کمپنی کے سربراہ اسٹیون اڈائر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ گزشتہ جنوری سے ہی ایسی مشتبہ سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا، ''اس وقت جتنی خراب صورت حال ہے، میرے خیال سے اس سے بہت زیادہ برا حال ہونے والا ہے۔

ہیکرز امریکا کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں

گزشتہ کئی برسوں کے دوران ہیکنگ کی ایسے متعدد واقعات کے بعد امریکا نے اپنی سائیبر سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

 گزشتہ برس صدر ٹرمپ نے کئی حکومتی اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے چین پر ہیکنگ کا الزام عائد کیا تھا جبکہ ان کی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار نے اس کے لیے روس کومورد الزام ٹھہرایا تھا۔

سن 2013 میں امریکی سائیبر سکیورٹی کمپنیوں نے ایک برس کے دوران تقریباً 150 ایسے ہیکنگ حملوں کا پتہ لگایا تھا اور اس کا الزام چینی فوج پر عائد کیا تھا۔ تاہم چین ایسی کسی بھی سرگرمی میں ملوث ہونے یا ایسے تمام الزامات سے ہمیشہ انکار کرتا رہا ہے۔ 

ص ز/ ج ا  (اے پی، روئٹرز)   

کل کی دنیا کیسی ہو گی؟

02:33

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں