’چین امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو نشانہ بنانا چاہتا ہے‘
17 اگست 2018
پینٹاگون کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی فوج نے اپنے بمبار مشن بڑھا دیے ہیں، جس کا بظاہر مقصد ’امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ممکنہ حملوں کی مشق کرنا ہے‘۔ ’اقتصادی جنگ‘ کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کی ایک تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چینی فوج نے گزشتہ برسوں کے دوران فضائی تربیت کے اپنے پروگرام کو وسعت دیتے ہوئے اپنے بمبار مشن بڑھا دیے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی اس مشق کا مقصد غالبا امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ممکنہ حملوں کی مشق ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے، جب اقتصادی میدان میں امریکا اور چین کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور ایک دوسرے پر اضافی محصولات عائد کرنے کے بعد دونوں ممالک آخر کار تجارتی مذاکرات بحال کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق چین عالمی سطح پر اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے۔ امریکی اندازوں کے مطابق اس مقصد کی خاطر سن 2017 میں چین کا دفاعی بجٹ تقریبا 190 بلین ڈالر تھا۔
جمعرات کو جاری کی جانے والی پینٹاگون کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج اپنی عسکری طاقت کو بڑھا رہی ہے اور متنازعہ علاقوں میں بھی فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ بیجنگ حکومت اپنی ان سرگرمیوں سے کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ امریکا میں چینی سفارتخانے کی طرف سے رابطہ کیے جانے کے باوجود اس حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ چین اور امریکا کی افواج کے مابین رابطہ برقرار ہے اور وہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں برس جون میں ہی امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے چین کا دورہ بھی کیا تھا۔ تب سن دو ہزار چودہ کے بعد پہلی مرتبہ کسی امریکی وزیر دفاع نے چین کا دورہ کیا تھا۔
پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی سطح پر مندی کے باوجود چین اپنی عسکری صلاحیتوں پر اخراجات جاری رکھے ہوئے اور اندازوں کے مطابق سن دو ہزار اٹھائیس تک اس کمیونسٹ ملک کا دفاعی بجٹ 240 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔
اس رپورٹ کے مطابق چین کے خلائی پروگرام میں بھی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق خلا میں فوجی موجودگی کے خلاف عوامی بیانات کے برعکس چین خلا میں اپنی عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔