عالمی ادارہ صحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں ایک سو بیس سے زائد ممالک نے کورونا وبا سے متعلق تحقیقات کی حمایت کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی تفتیش ابھی''قبل از وقت‘‘ ہو گی۔
اشتہار
عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات سے متعلق قرارداد کے مسودے میں چین کے کردار پر براہ راست کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا، تاہم امریکا کا الزام ہے کہ چین نے کورونا وبا کے حوالے سے معلومات چھپائیں تھیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت چین کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام میں ناکام رہا ہے۔
چین کے صدر شی جِن پِنگ نے کہا ہے کہ کورونا وبا پر قابو پانے کے بعد ان کا ملک اس عالمی بحران کی مفصل انکوئری کروانے کی حمایت کرتا ہے۔ لیکن چین کا موقف ہے کہ وائرس کی شروعات سے متعلق ابھی کوئی تفتیش ''قبل از وقت‘‘ ہو گی۔
مبصرین کے مطابق بیجنگ کے اس موقف سے ان شکوک و شبہات کو تقویت ملے گی کہ شاید چین کورونا کے حوالے سے کچھ چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پیر کو عالمی ادارہ صحت کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنے خطاب میں چین کے صدر نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس معاملے میں شروع سے''شفافیت اور ذمہ داری‘‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔ شی جِن پِنگ نے کہا کہ ان کا ملک عالمی سطح پر اس وبا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کو دو ارب ڈالر کی امداد دے گا۔
امریکا ڈبلیو ایچ او کو سب سے زیادہ فنڈ دیتا آیا ہے۔ تاہم اپریل کے وسط سے صدر ٹرمپ نے یہ امداد روک رکھی ہے۔ پیر کو امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کو دھمکی دی کہ اگر اس نے اگلے تیس دن میں بنیادی اصلاحات نہ کیں تو امریکا اس ادارے کی فنڈنگ مستقل طور پر بند کر دے گا۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venance
8 تصاویر1 | 8
صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے نام ایک تازہ خط میں ادارے کی مبینہ ناکامیوں کا تفصیلی ذکر بھی کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گبرائسس کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے لکھا،''یہ واضح ہے کہ وبا سے نمٹنے میں آپ اور آپ کے ادارے کے بارہا غلط اقدامات دنیا کو انتہائی مہنگے پڑے ہیں۔ آگے بڑھنے کے لیے واحد راستہ یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت خود کو چین کے اثر سے آزاد کرنے کا مظاہرہ کرے۔‘‘
ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں کمزوریوں کا احاطہ کرنے کے لیے غیرجانبدارنہ تحقیقات کا خیر مقدم کرے گا۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں کورونا وبا کے پھیلنے سے متعلق تحقیقات کے مطالبے کو یورپی یونین سمیت روس، جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ترکی جیسے ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔ جنوبی ایشیا میں بھارت، بنگلہ دیش اور بھوٹان نے اس کی حمایت کی ہے جبکہ پاکستان، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور مالدیپ نے اس کی تائید کرنے سے گریز کیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اگر اس قرارداد کو ایک سو چورانوے رکن ممالک کی دوتہائی اکثریت حاصل ہو گئی تو منگل کو اس پر رائے شماری کا امکان ہے۔