1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اس وقت بھارت کی پوزیشن 'انتہائی کمزور' ہے، راہول گاندھی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
26 دسمبر 2022

کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان مل کرتیاری کر رہے ہیں اور اگر جنگ ہوئی تو یہ دونوں ممالک کے خلاف ہو گی۔ اپوزیشن رہنماکے مطابق فی الوقت بھارت کی پوزیشن بہت ہی کمزور ہے۔

Iniden Rahul Gandhi Vorsitzender oppositionelle Kongresspartei
تصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

بھارت میں اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارت کی پالیسی چین اور پاکستان کو الگ رکھنے کی تھی، تاہم اب وہ ایک ہیں اور مل کر تیاری کر رہے ہیں، اس لیے اگر جنگ ہوئی تو دونوں ممالک کے خلاف ایک ہی ساتھ ہو گی۔

راہول گاندھی گزشتہ ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے 'بھارت جوڑو' سیاسی سفر پر ہیں اور اس سلسلے میں وہ اب تک پیدل متعدد ریاستوں کے درجنوں شہروں کا دورہ کر چکے ہیں۔ اسی یاترا کے دوران انہوں نے سابق فوجیوں سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ پارٹی نے فوجیوں سے ملاقات کے ان کے اس ویڈیو کو اپنے یوٹیوب چینل پر بھی شیئر کیا ہے۔

کن خدشات کا اظہار کیا گیا؟     

بھارت جوڑو یاترا کے دوران مسلح افواج کے سابق فوجیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا، ''چین اور پاکستان ایک ساتھ ہو گئے ہیں، اگر کوئی جنگ ہو گی تو دونوں کے ساتھ ہو گی، اس سے ملک کو بہت بڑا نقصان ہو گا۔ بھارت اب انتہائی کمزور ہے۔''

انہوں نے فوجیوں سے گفتگو کے دوران مزید کہا: ''مجھے آپ کا (فوج) صرف احترام ہی نہیں ہے بلکہ آپ کے لیے پیار اور محبت بھی ہے۔ آپ اس قوم کا دفاع کرتے ہیں، یہ قوم آپ کے بغیر نہیں رہ پائے گی۔''

کانگریس پارٹی کے رہنما نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، '' چین اور پاکستان پہلے ہمارے دو دشمن تھے اور ہماری پالیسی انہیں الگ الگ رکھنے کی تھی۔ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ دو محاذوں پر جنگ نہیں ہونی چاہیے، تاہم اب لوگ یہ کہتے ہیں کہ ڈھائی محاذوں پر جنگ ہو رہی ہے، یعنی پاکستان، چین اور دہشت گردی۔''

راہول گاندھی گزشتہ ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے 'بھارت جوڑو' سیاسی سفر پر ہیں اور اس سلسلے میں وہ اب تک پیدل متعدد ریاستوں کے درجنوں شہروں کا دورہ کر چکے ہیںتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا: ''آج جو ایک محاذ ہے وہ ہے چین اور پاکستان، جو ایک ساتھ ہو گئے ہیں اور جنگ ہوئی تو دونوں کے ساتھ ہو گی۔ وہ مل کر نہ صرف فوجی بلکہ معاشی سطح پر بھی ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔''

مودی حکومت پر نکتہ چینی

مرکز کی مودی حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا: ''سن 2014 کے بعد سے ہمارا معاشی نظام سست پڑ گیا ہے۔ ہمارے ملک میں انتشار، لڑائی، بد نظمی اور نفرت کا ماحول ہے۔ ہماری ذہنیت اب بھی ڈھائی محاذ کی جنگ جیسی ہی ہے۔ ہماری ذہنیت مشترکہ آپریشن اور سائبر وارفیئر کی نہیں ہے۔''

راہول گاندھی نے حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ''بھارت اب انتہائی کمزور ہے۔ چین اور پاکستان دونوں ہمارے لیے سرپرائز تیار کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ میں بار بار دہراتا ہوں کہ حکومت خاموش نہیں رہ سکتی۔ سرحد پر جو کچھ بھی ہوا، حکومت کو عوام کو بتانا چاہیے۔''

ان کا مزید کہنا تھا: ''ہمیں، جو بھی اقدام کرنا ہے وہ ہمیں آج سے شروع کرنا چاہیے۔ دراصل ہمیں پانچ برس پہلے اقدام کرنا تھا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ اب اگر ہم نے تیزی سے کام نہ کیا تو بہت بڑا نقصان ہو گا۔ اروناچل پردیش اور لداخ کی سرحد پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے، میں اس پر بہت فکر مند ہوں۔''

واضح رہے کہ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے توانگ میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جو حالیہ جھڑپیں ہوئی تھیں، اور اس حوالے سے سرحد پر جو کشیدگی پائی جاتی ہے، اس پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہیے۔ تاہم مودی حکومت اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

راہول گاندھی ماضی میں کئی بار مودی حکومت کو اس بات کے لیے چیلنج کرتے رہے ہیں کہ وہ لداخ اور اروناچل پردیش میں سرحدی صورتحال پر بحث کرا کے تو دیکھے۔ ان کا کہنا ہے کہ لداخ کی مشرقی سرحد پر چینی فوجیوں نے دراندازی کی ہے۔

اروناچل کے توانگ میں جھڑپیں

مودی کی حکومت کے مطابق رواں برس نو دسمبر کو توانگ سیکٹر کے یانگسے علاقے میں چینی فوجیوں نے بھارتی پوسٹ پر حملہ کر کے موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پارلیمان میں اس حوالے سے اپنے بیان میں صرف اتنی بات کہی تھی کہ ''ہمارے فوجیوں نے عزم مصمم کے ساتھ چینی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔''

 انھوں نے بتایا کہ توانگ میں، ''تصادم کے دوران ہمارے کسی فوجی کی موت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی سنگین طور پر زخمی ہوا۔'' تاہم حزب اختلاف ان کے اس بیان سے مطمئن نہیں ہے۔

پینگانگ لیک کا سفر اور بھارت چین سرحد پر حالات

05:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں