1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولچین

چین تبت میں دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاورڈیم تعمیر کررہا ہے

26 دسمبر 2024

چین نے تبت کے مشرقی کنارے پر ایک اولوالعزم منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو پاور ڈیم کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ڈیم بھارت اور بنگلہ دیش میں لاکھوں افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

چین کا تھری گورجز ڈیم
چین کا تھری گورجز ڈیم ، نیا ڈیم اس سے تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرے گاتصویر: Yi Chang/dpa/picture alliance

چین کی پاور کنسٹرکشن کارپوریشن کے فراہم کردہ ایک تخمینے کے مطابق یہ ڈیم، جو دریائے یارلونگ زانگبو کے نشیبی حصے میں واقع ہوگا، سالانہ 300 بلین کلو واٹ گھنٹے (کے ڈبلیو ایچ) بجلی پیدا کر سکتا ہے۔

یہ وسطی چین میں واقع، اس وقت دنیا کے سب سے بڑے، تھری گورجز ڈیم سے تین گنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا۔ تھری گورجز ڈیم کی 88.2 بلین کے ڈبلیو ایچ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

چین کا ژانگمو ڈیم: بھارت اور ماحولیاتی ماہرین کے خدشات

سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے بدھ کو بتایا کہ یہ منصوبہ چین کے کاربن کے اخراج کو انتہائی درجے تک لے جاکر نیچے لانے اور کاربن غیر جانبداری کے اہداف کو پورا کرنے، انجینئرنگ جیسی متعلقہ صنعتوں کو تحریک دینے اور تبت میں ملازمتیں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

یارلونگ زانگبو کا ایک حصہ 50 کلومیٹر کے حصے میں 2,000 میٹر پر ڈرامائی طور پر گرتا ہے، جو ہائیڈرو پاور کی بڑی صلاحیت کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ کے منفرد چیلنجز بھی پیش کرتا ہے۔

ڈیم کی تعمیر پر آنے والا خرچ، بشمول انجینئرنگ کے اخراجات، تھری گورجز ڈیم کی لاگت کو بھی کافی پیچھے چھوڑ دیں گے، جس کی لاگت 34.83 بلین ڈالر ہے۔ اس میں 1.4 ملین لوگوں کی دوبارہ آباد کاری شامل تھی جو اس ڈیم کی وجہ سے بے گھر ہو ئے تھے۔

بھارت اور بنگلہ دیش نے اس کے باوجود ڈیم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے

بھارت اور بنگلہ دیش کے لیے باعث تشویش

حکام نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی ہے کہ تبت پراجیکٹ سے کتنے لوگ بے گھر ہو جائیں گے اور اس سے مقامی ماحولیاتی نظام پر کیا اثر پڑے گا، جو اس خطے کا سب سے ثروت مند اور متنوع علاقہ  ہے۔

چین: ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والا سب سے بڑا ملک، چند اہم حقائق

لیکن چینی حکام کے مطابق تبت میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹس، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ چین کی ہائیڈرو الیکٹرک پاور کی صلاحیت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ ہے، ماحولیات یا نشیبی علاقے میں پانی کی فراہمی پر کوئی بڑا اثر نہیں ڈالے گا۔

بھارت اور بنگلہ دیش نے اس کے باوجود ڈیم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے، اس منصوبے سے نہ صرف مقامی ماحولیات بلکہ دریا کے بہاؤ اور راستے کو بھی ممکنہ طور پر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

بھارت میں پانی سے بجلی کی سالانہ پیداوار میں واضح کمی

یارلنگ زانگبو تبت سے نکلتے ہی دریائے برہم پترا بن جاتا ہے اور جنوب کی طرف بھارت کی اروناچل پردیش اور آسام ریاستوں سے گزرتا ہوا آخر میں بنگلہ دیش پہنچتا ہے۔

چین نے پہلے ہی یارلونگ زانگبو کے اوپری حصے پر، جو تبت کے مغرب سے مشرق کی طرف بہتا ہے، پن بجلی کی پیداوار شروع کر دی ہے ۔ یہ مزید پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ج ا ⁄  ص ز (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں