1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: تبت کی خود مختاری کے لیے نئی مہم کا آغاز

امتیاز احمد5 جون 2014

تیانمن واقعے کے پچیس برس مکمل ہونے پر جلا وطن دلائی لامہ نے چین میں جمہوریت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تبت کی خود مختاری کے لیے نئی مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

تصویر: Reuters

تبتیوں میں پائی جانے والی مایوسی اور خود سوزیوں کی لہر کو دیکھتے ہوئے امن انعام یافتہ دلائی لامہ نے درمیانے راستے کی پالیسی ’’مڈل وے‘‘ میں نئی روح پھونکنے کاعندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چار سال کے وقفے کے بعد آج سے تبت کی پرامن خودمختاری کی نئی مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔ سرکاری طور پر دلائی لامہ 2011ء میں اپنے تمام تر سیاسی فرائض سے دستبردار ہو گئے تھے لیکن آج انہوں نے عالمی میڈیا کی اس وقت دوبارہ توجہ حاصل کی، جب انہوں نے تیانمن واقعے کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کرتے ہوئے چین میں جمہوریت کا مطالبہ کیا۔ اس تقریب میں 78 سالہ دلائی لامہ نے چار جون 1989ء کو جمہوریت نواز مظاہرین کی ایک ریلی پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں افراد کے لیے خصوصی دعا بھی کی۔

دلائی لامہ کا اپنی ویب سائٹ پر یہ پیغام پوسٹ کیا گیا ہے، ’’میں آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے اپنی جانیں قربان کر دینے والوں کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘ اس بدھ رہنما کا کہنا تھا کہ چین کو چاہیے کہ وہ جمہوریت کو مرکزی اہمیت دے اور صرف اس طرح وہ ’’دنیا کا احترام اور اعتماد حاصل کر سکتا ہے۔‘‘

تجزیہ کاروں کے نظر میں دلائی لامہ کا یہ تبصرہ چینی حکام کے لیے مزید ناراضی کا سبب بنے گا۔ بیجنگ حکومت پہلے ہی دلائی لامہ کو خطرناک علیحدگی پسند سمجھتی ہے۔

چین نے 1950 میں تبت کو اپنے قبضے میں لینے کے بعد 1951ء سے وہاں اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ چین جلاوطن تبتیوں کی طرف سے خود مختاری یا ’مڈل وے‘ پالیسی کو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔ گزشتہ روز بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ہونگ لی نے کہا تھا، ’’ان افراد کے لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ یہ چین سے تبت کی علیحدگی کی کوشش ترک کر دیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کی دلائی لامہ کے بارے میں حقائق سب پر عیاں ہیں۔

چین دلائی لامہ کو ’بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا‘ قرار دیتا ہے جو 1959ء کی ناکام بغاوت کے بعد بھارت فرار ہو گئے تھے۔ بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ دلائی لامہ تبت کی علیحدگی کے لیے پرتشدد طریقے استعمال کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس کے برعکس دلائی لامہ کا کہنا ہے کہ وہ تو صرف تبت کے لیے ایک حقیقی خودمختاری چاہتے ہیں۔ وہ تشدد کا پرچار کرنے کے الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

تبتیوں کی جلاوطن حکومت کے وزیراعظم لوبسانگ سانگھے آج بھارت کے پہاڑی مقام دھرم شالا میں ایک باقاعدہ پریس کانفرنس بھی کر رہے ہیں تاکہ خودمختاری کی مہم کو تیز تر کیا جاسکے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں