1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین، جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی

11 دسمبر 2012

کچھ عرصے سے جنوبی افریقہ کی تجارتی پالیسی میں تبدیلی دیکھی جا رہی۔ اب یہ ملک اپنے روایتی، ترقی یافتہ ممالک کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بھی اپنے تجارتی تعلقات بہتر کر رہا ہے۔

(Foto:Andy Wong/AP/dapd)
تصویر: dapd

جنوبی افریقہ کے نامور ماہر معیشت مائیک شلوسلر نے جنوبی افریقہ کے تجارتی ارتقاء کے حوالے سے آئی پی ایس سے بات کرتے ہوئے دو اہم چیزوں کی نشاندہی کی: ’’ایک تو یہ کہ چین مصنوعات کی تیاری کا عالمی مرکز بن چکا ہے اور جنوبی افریقہ کی بہت سی معدنیات چین کا رخ کرتی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ بھارت مصنوعات کی تیاری اور سروسز مہیا کرنے والا مرکز بن چکا ہے۔‘‘

شلوسلر کے مطابق انیس سو اٹھانوے میں جنوبی افریقہ کی برآمدات کے پانچ اہم مراکز تھے: برطانیہ، امریکا، جرمنی، جاپان اور ہالینڈ۔ ان کے مطابق چین اس وقت آٹھویں نمبر پر تھا۔ شلوسلر کے مطابق سن دو ہزار آٹھ میں یہ ترتیب کچھ یوں تھی: جاپان، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور چین۔ بھارت ساتویں نمبر پر تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس برس کے ابتدائی نو مہینوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین جنوبی افریقہ کی برآمدات کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے۔ چین کے بعد امریکا، جاپان، جرمنی اور بھارت کا نمبر آتا ہے۔

’برکس‘ ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیںتصویر: AP

شلوسلر کا کہنا تھا، ’’پانچ ممالک میں سے دو کا تعلق اقتصادی طور پر جنوب سے ہے۔ چین اور بھارت کا تعلق ’برکس الائنس‘ سے بھی ہے۔‘‘ خیال رہے کہ ’برکس‘ ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

’’میری پیش گوئی ہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں بھارت جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلے تین ملکوں میں شامل ہو جائے گا۔‘‘

شلوسلر کے مطابق جنوبی افریقہ کا دیگر افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی حجم اب بھی کم ہے تاہم اس میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔

اس ماہر اقتصادیات کے مطابق جنوبی افریقہ کی برآمدات اب ترقی پذیر ممالک کا زیادہ رخ کرنے لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ترقی پذیر ممالک کی اشیاء اتنی بڑی تعداد میں جنوبی افریقہ نہیں آ رہیں جتنا کہ جنوبی افریقہ اپنی اشیاء ان ممالک کو برآمد کر رہا ہے۔

شلوسلر کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ ’برکس‘ بلاک میں خاصی اہمیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اہمیت جنوبی افریقہ کے بر اعظم افریقہ کے نمائندے کے علاوہ اسٹریٹیجک بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جنوبی افریقہ نے اپنی معاشی پالیسیاں درست رکھیں تو وہ اقتصادی طور پر اس خطے کا ایک اہم ملک بن کر ابھر سکتا ہے۔

(shs / ia (IPS

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں