ہانگ کانگ میں قانونی بل کے مسودے پر کام جاری ہے، جس کے تحت ملزموں اور مجرموں کو چین کے حوالے کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، تاہم اس پر شدید مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں، دوسری جانب عالمی تشویش بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔
اشتہار
ہانگ کانگ 'ایک ملک دو نظام‘ کے فارمولے کے تحت چین کا خصوصی انتظامی حصہ ہیں۔ اس طرح چین میں کمیونسٹ نظام رائج ہے، جب کہ ماضی میں برطانیہ کی نوآبادی ہانگ کانگ میں سرمایہ داری نظام رائج ہے۔ ہانگ کانگ کی بیجنگ کی جانب جھکاؤ رکھنے والی حکومت ایک قانونی مسودے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت مستقبل میں ہانگ کانگ سے ملزموں اور مجرموں کو بیجنگ حکومت کے حوالے کیا جا سکے گا۔ تاہم اس کے ردعمل میں ہانگ کانگ میں بڑے اور پرتشدد عوامی مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں۔
بدھ کی شب ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو کیری لیم نے تشدد کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ امن کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائے گے۔ اس بل پر رائے شماری گزشتہ روز ہونا تھی، جو ایک مرتبہ پھر ایک روز کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
لیم نے تاہم بل کا یہ مسودہ واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قانونی مسودے میں پائے جانے والے 'سقم‘ ختم کرنے میں مصروف ہیں تاکہ چین میں مطلوب مجرمان ہانگ کانگ میں چھپ نہ سکیں۔
جمعرات کی صبح گزشتہ روز مظاہروں کی وجہ سے سڑکوں پر بکھرے کچرے کی صفائی کے کام کے آغاز اور وہاں بارش کے باوجود ایک مرتبہ پھر مظاہرہ کیا۔
ہانگ کانگ کی مرکزی انتظامیہ کے دفاتر جمعے اور ہفتے کو بند رہے گے جب کہ ہانگ کانگ کے مرکزی مالیاتی ضلعے میں بھی کسی قسم کی کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ قانون ساز اسمبلی کی عمارت کے قریب ایک بڑا شاپنگ مال اور متعدد بینک بھی جمعرات کو بند ہیں جب کہ مسلح پولیس اہلکار اور پولیس کی گاڑیوں اس علاقے میں تعینات ہیں۔ خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ قانون ساز اسمبلی کے قریبی علاقوں میں سادہ لباس سکیورٹی اہلکار راہ گیروں سے شناخت بھی طلب کرتے دیکھے گئے ہیں۔
اتوار کے روز ہانگ کانگ کے اس وسطی حصے میں ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا تھا، جب کہ اس کے بعد بھی روزانہ کی بنیاد پر اس بل کے خلاف مظاہرے جاری تھے، جس کی وجہ سے اسمبلی میں اس بحث پر بحث نہیں ہو پائی تھی۔ بدھ کی شب ان پرتشدد مظاہروں کے اعتبار سے مسلسل تیسری رات تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں قریب ایک ملین افراد شامل ہوئے تھے، جو سن 1997 میں برطانیہ سے ہانگ کانگ کا انتظام چین کے سپرد کیے جانے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا عوامی مظاہرہ تھا۔
بڑے شہروں میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان
آسٹریلیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ شمالی امریکا اور ایشیائی شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں کمی محسوس کی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Isakovic
آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی
مختلف آسٹریلوی شہروں میں گزشتہ پندرہ برسوں کے بعد رواں موسم خزاں میں مکانات کی خرید و فروخت میں حیران کن کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر سڈنی نمایاں ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کے عروج کے دور میں سڈنی میں مکانات کی قیمتیں دوگنا ہو گئی تھیں لیکن اب ان میں دس فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ رہن رکھنے کے سخت ضوابط بھی ہیں۔
تصویر: Imago/ZUMA Press/A. Drapkin
بنکاک کی مشترکہ ملکیت پر چھائی برف
بنکاک میں مشترکہ ملکیت کی حامل ریئل اسٹیٹ میں چینی سرمایہ کار خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے قیمتوں میں پانچ سے دس فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔ اب اس صورت حال میں کمی کے بعد چالیس ہزار اپارٹمنٹس کا کوئی خریدار نہیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ بعض ایشیائی شہروں میں رہائشی عمارتوں کے لیے جگہ کم ہونے لگی ہے۔
تصویر: imago/Arcaid Images/R. Powers
لندن میں جائیداد کی خرید و فرخت پر بریگزٹ کے سائے
برطانوی دارالحکومت لندن کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں چینی، روسی اور مشرق وسطیٰ کے امراء بڑی رغبت سے سرمایہ کاری کرتے چلے آ رہے ہیں۔ لیکن اب بریگزٹ کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں سے مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان غالب ہے۔ تقریباً پانچ سو نئے تعمیر شدہ اپارٹمنٹس اور مکانات خالی پڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arcaid/R. Bryant
چین میں قیمتوں کی کمی، سرمایہ کاروں کی دہائی
چین کے کئی شہروں میں جائیداد کے کاروبار میں مندی جاری ہے۔ قیمتوں میں کمی کا یہ مخصوص رجحان گزشتہ برس سے جاری ہے۔ بیجنگ اور شنگھائی سمیت تیئس شہروں میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔ کئی چینی صوبوں نے رہائشی اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کے کئی منصوبے منسوخ کر دیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imaginechina/D. Dong
وینکُوور کے غبارے سے بھی ہوا نکل رہی ہے
گزشتہ پندرہ برسوں میں کینیڈا کے شہر وینکُوور میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ حاصل رہا۔ مکانات کی قیمتوں میں 337 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رائل بینک آف کینیڈا کے مطابق اب یہ شہر اپنی قیمتوں میں اضافے سے پیدا شدید صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش میں ہے۔
تصویر: imago/All Canada Photos
استنبول کی صورت حال بھی گھمبیر
گزشتہ برس ترک کرنسی لیرا کی مجموعی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں چالیس فیصد کی کمی ہوئی۔ شرح سود میں چوبیس فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس باعث گروی رکھنے والی جائیداد کی درخواستوں میں سے اسی فیصد کو مسترد کر دیا گیا۔ دوسری جانب غیر ملکی کرنسیوں کے لیے استنبول میں مکانات کی قیمتیں بظاہر کم محسوس ہوتی ہیں۔
تصویر: Reuters
سنگاپور میں بھی جائیداد کے کاروبار میں کمی کا رجحان
ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں سن 2019 کے دوران مکانات و اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زائد کمی کی توقع ہے۔ سنگاپور میں رہائشی اپارٹمنٹس کے حوالے سے نئے تجرباتی ڈیزائن بھی متعارف کرائے گئے ہیں تا کہ خریداروں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
تصویر: Imago/imagebroker
ہانگ کانگ میں حالات بہتر ہوئے ہیں
ہانگ کانگ میں پراپرٹی کی مارکیٹ میں چند برس قبل تیزی ضرور پیدا ہوئی تھی لیکن اب اس کی رفتار مدہم پڑ چکی ہے۔ خصوصی اختیارات کے حامل چینی علاقے کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں گزشتہ نو برسوں سے اعتدال پایا جاتا ہے۔ گرشتہ موسم گرما سے اب تک پراپرٹی کی قیمتوں میں نو فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Lawrence
8 تصاویر1 | 8
بین الاقوامی تشویش
یورپی یونین نے ہانگ کانگ میں اس قانونی بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین ہانگ کانگ کے شہریوں کی جانب سے اس قانونی بل پر اٹھائے گئے متعدد اعتراضات کو جائز سمجھتی ہے۔
حقوقِ انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھی ایک بیان میں ہانگ کانگ کے حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ اس قانونی ذمہ داری کو پورا کریں، جس کے تحت عوام کو پرامن مظاہروں کے ذریعے اپنے خیالات کے اظہار کا موقع ملے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فریقین پرامن طریقے سے اپنی رائے کا اظہار کریں اور ہانگ کانگ کے حکام اس قانون پر شفاف اور اجتماعیت پر مبنی بحث شروع کریں۔