چین سے مقابلہ، آسٹریلیا، امریکا، جاپان اور بھارت یکجا
صائمہ حیدر
19 فروری 2018
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا، چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ سے نمٹنے کے منصوبوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔ تاہم ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ ’حریفانہ‘ نہیں بلکہ متبادل منصوبے ہوں گے۔
اشتہار
آسٹریلوی اخبار’ آسٹریلین فائننشل ری ویو‘ کی پیر، انیس فروری کو شائع ہوئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت، جاپان، آسٹریلیا اور امریکا چین کے ملٹی بلین ڈالر منصوبے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کے ہم پلہ علاقائی سطح پر بنیادی ڈھانچے کے ایک مشترکہ منصوبے سے متعلق مذاکرات کرتے رہے ہیں۔
اخبار نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس منصوبے پر بات چیت واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس ہفتے ہونے والی ملاقات میں ممکنہ طور پر ایجنڈے میں شامل ہو گی۔
امریکی اہلکار کے مطابق تاہم ابھی اس منصوبے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ نامعلوم امریکی عہدیدار کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجوزہ منصوبے چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کے حریف نہیں بلکہ اس کا متبادل ہوں گے۔ چین اس اسکیم کے تحت ساٹھ کے قریب ممالک میں بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ان منصوبوں میں بندرگاہوں، ریلوے نیٹ ورکس اور شاہراہوں کی تعمیر شامل ہے۔
آسٹریلوی اخبار’ آسٹریلین فائننشل ری ویو‘ نے امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا،’’ یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ چین کو بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر نہیں کرنی چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ چین ایک بندرگاہ تعمیر کر لے جس کے لیے اپنا وجود قائم رکھنا اقتصادی طور پر قابل عمل نہ ہو۔ ہم اس سے منسلک کوئی سڑک یا ریلوے لائن تعمیر کر کے اسے اقتصادی طور پر قابل عمل بنا سکتے ہیں۔‘‘
یہاں یہ بات اہم ہے کہ امریکا خاص طور پر چینی منصوبوں کو عالمی سطح پر چین کا اثر ورسوخ بڑھانے کی کوشش کے طور پر دیکھتا ہے۔ بنیادی ڈھانچوں کے مشترکہ منصوبے پر بات چیت کی خبر اُس وقت سامنے آئی جب انہی ممالک نے چار طرفہ سکیورٹی کے مذاکرات کی بحالی پر رضامندی کا اظہار کیا۔
'کیو ایس ڈی‘ نامی اِن ڈائیلاگ کا قیام سن انیس سو نوے میں عمل میں لایا گیا تھا تاہم بعد میں یہ جاری نہ رہ سکے۔ چین کی جانب سے پہلے ہی ’کیو ایس ڈی‘ کو مسترد کیا جا چکا ہے۔
ہوش رُبا پُل تعمیر کرنے والا چین
چینی صوبے گُوئی جُو میں چِنگ شُوئی پُل کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کو ہے۔ اس کا افتتاح کرسمس کے موقع پر عمل میں آنے والا ہے۔ زمین سے 406 میٹر کی بلندی پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے شاید ایسے ہی لگے گا گویا انسان پرواز کر رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua/Wu Dongjun
چکرا دینے والی بلندی پر تعمیراتی کام
اتنے بلند اور دشوار گزار پہاڑوں تک کرینیں اور تعمیراتی ساز و سامان لے کر جانا ایک خاص طرح کا چیلنج تھا۔ چینیوں نے یہ کارنامہ کر دکھایا اور دو سال کے اندر اندر یہ دیو ہیکل پُل تعمیر کر ڈالا۔ چینی نیوز ایجنسی سنہوا کے مطابق اس پُل کی تعمیر پر 218 ملین یورو کے برابر لاگت آئی ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
پہاڑوں اور دریاؤں کے اوپر سے
چِنگ شُوئی پُل 1130 میٹر لمبا ہے اور فضا میں معلق ہے۔ زمین کی سطح سے یہ پُل 406 میٹر بلند ہے، جرمنی کی کسی بھی عمارت سے زیادہ بلند۔ سان فرانسسکو کا گولڈن گیٹ برِج شاید دنیا کا مشہور ترین پُل ہے لیکن وہ بھی زمین سے محض 227 میٹر بلند ہے۔ البتہ گولڈن گیٹ پُل 1280 میٹر لمبا ہے اور یوں لمبائی میں اِس چینی پُل سے 150 میٹر زیادہ طویل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua/Wu Dongjun
شفاف پانی کا دریا
چینی زبان میں چِنگ شُوئی کا مطلب ہے، ’شفاف پانی‘۔ یہ دریا جنوب مغربی چینی صوبے گُوئی جُو کے پہاڑوں سے نکلتا ہے اور پندرہ صووں سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس تصویر میں صوبے ہونان میں ’بیان چَینگ‘ کے مقام پر دریائے چِنگ شُوئی میں خواتین کپڑے دھو رہی ہیں۔
تصویر: Imago/Xinhua
’فراموش کردہ‘ صوبے کو جانے کا راستہ
یہ دیو ہیکل پُل صوبے گُوئی جُو میں بنایا گیا ہے، جہاں قدم قدم پر پہاڑ ہیں۔ ایک قدیم روایت کے مطابق یہ وہ جگہ ہے، ’جہاں کسی جگہ بھی تین فیٹ ہموار زمین نہیں ملے گی، جہاں تین دن ایسے نہیں ملیں گے، جن میں بارش نہ ہو اور جہاں کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا، جس کے پاس تین یوآن ہوں‘۔ اس صوبے کو ’فراموش کردہ‘ صوبہ کہا جاتا ہے۔ یہ پُل اس صوبے کو تیزی سے ترقی کرتے چینی علاقوں تک آسان رسائی دے گا۔
تصویر: Imago/Xinhua
تیز ترین رابطہ
آیا چِنگ شُوئی پُل چین کے اس غریب ترین صوبے کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکے گا، یہ بات تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ گُوئی جُو کے کار ڈرائیوروں کو البتہ ابھی سے بہت آسانی ہو جائے گی۔ اس پُل کے باعث صوبائی دارالحکومت گُوئی ژانگ اور ایک اور بڑے شہر وَینگ آن کے درمیان فاصلہ 161 سے کم ہو کر محض 37 کلومیٹر رہ جائے گا، بشرطیکہ ڈرائیوروں کو بلندی سے خوف نہ آتا ہو۔
تصویر: Imago/Wu Dongjun
بلند ترین پھر بھی نہیں
یہ نیا معلق پُل انسان کے ہوش گم کر دیتا ہے اور انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ اس کے باوجود یہ دنیا کا بلند ترین پُل نہیں ہے۔ یہ ریکارڈ ایک اور پُل کے پاس ہے، وہ بھی چین ہی کا ایک پُل ہے۔ 2009ء میں چینی صوبے ہوبائی کے باڈونگ نامی علاقے میں سیڈُوہے نامی پُل کا افتتاح ہوا تھا، جو سطحِ زمین سے 496 میٹر بلند ہے اور 1300 میٹر طویل ہے۔