1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین: ماحولیاتی آلودگی اور ’کینسر ولیجز‘

27 فروری 2013

ماحول دوست حلقے ایک عرصے سے چین میں ایسے ’کینسر ولیجز‘ کی نشان دہی کر رہے تھے، جہاں لوگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اب پہلی بار یہ اصطلاح ایک سرکاری رپورٹ میں استعمال کی گئی ہے۔

تصویر: AP

اس طرح چین کی وزارتِ ماحولیات نے اس ہفتے جاری ہونے والے پنج سالہ منصوبے میں گویا پہلی بار ان ’کینسر ولیجز‘ کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے۔ اس سرکاری منصوبے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے:’’زہریلے اور ضرر رساں کیمیائی مادوں کے باعث پانی اور فضا کی آلودگی کے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں اور متعدد مقامات پر تو ’کینسر ولیجز‘ بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔‘‘

اس رپورٹ میں اس اصطلاح کی مزید کوئی تشریح نہیں کی گئی ہے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں ’کینسر ولیجز‘ کی اصطلاح پہلی بار 2009ء میں ایک چینی صحافی کے جاری کردہ اُس نقشے کے ذریعے نمایاں طور پر سامنے آئی تھی، جس میں اس طرح کے درجنوں مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی۔

چین میں کوئلے سے چلنے والا ایک بجلی گھر، اس طرح کے بجلی گھر فضا میں ضرر رساں دھوئیں کے اخراج کا باعث بنتے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

چینی وزارتِ ماحولیات نے اعتراف کیا ہے کہ عام طور پر چین میں ایسی زہریلی اور ضرر رساں کیمیائی مصنوعات استعمال کی جاتی ہیں، جن پر ترقی یافتہ دنیا میں پابندی عائد ہے اور جو طویل المدتی بنیادوں پر انسانی صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔

ماحولیاتی امور میں خصوصی مہارت رکھنے والے وکیل وانگ کانفا (Wang Canfa) بیجنگ میں ایک مرکز چلا رہے ہیں، جہاں آلودگی کے متاثرین کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک سرکاری رپورٹ میں پہلی دفعہ ’کینسر ولیجز‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے وزارتِ ماحولیات نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی انسانوں میں کینسر کا باعث بن رہی ہے۔

بنیادی طور پر ’کینسر ولیجز‘ کی اصطلاح چین میں بہت پہلے یعنی 1998ء میں استعمال کی گئی تھی۔ امریکا میں مقیم جغرافیے کے ایک چینی نژاد پروفیسر لی لیو (Lee Liu) نے اپنے 2010ء کے ایک مطالعاتی جائزے میں بتایا تھا کہ سرکاری ذرائع مثلاً حکومتی اداروں کی وَیب سائٹس اور ٹیلی وژن چینلز نے مجموعی طور پر ایسے 241 مقامات کی نشاندہی کی ہے۔ یونیورسٹی آف سینٹرل میسوری سے وابستہ اس پروفیسر نے امریکی جریدے Environment میں لکھا ہے کہ ’غیر سرکاری‘ ویب سائٹس پر بتائے گئے مقامات کو بھی شامل کیا جائے تو ان کی مجموعی تعداد 459 تک پہنچ جاتی ہے۔

شدید آلودگی کے شکار دریائے یانگزی کا ایک منظرتصویر: APTN

یہ دیہات عام طور پر دریاؤں کے کنارے واقع ہیں، جہاں لوگ کئی نسلوں سے آباد چلے آ رہے ہیں۔ دوسری جانب صنعتی پارک اور کارخانے بھی عموماً دریاؤں کے کنارے ہی قائم کیے جاتے ہیں کیونکہ وہاں پانی بآسانی میسر آ جاتا ہے۔ پروفیسر Liu کہتے ہیں کہ ’صنعتی آلودگی سے متاثرہ پانی ان ’کینسر دیہات‘ میں لوگوں کے اس موذی مرض میں مبتلا ہو جانے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

گزشتہ تین عشروں کے دوران چین نے اقتصادی شعبے میں ہوش رُبا رفتار سے ترقی کی ہے اور اسی عرصے کے دوران سرطان میں مبتلا ہونے والے چینی شہریوں کی تعداد میں بھی 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2010ء میں سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے وزیر صحت کے حوالے سے بتایا تھا کہ چین میں سب سے زیادہ اموات سرطان کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ اسی اخبار نے کینسر رجسٹری کی 2012ء کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے ابھی گزشتہ مہینے یہ بتایا کہ آج کل چین میں ہر سال 2.7 ملین شہری کینسر کے باعث موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

گزشتہ برس صنعتی آلودگی کے خلاف چین بھر میں متعدد بڑے مظاہرے دیکھنے میں آئے، جن کے بعد حکام کو کئی کارخانے بند کرنے کے وعدے کرنا پڑے تھے۔

(aa/ai(afp

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں