چین میں آسٹریلوی کمپنی کے چار ملازمین کی گرفتاری
9 جولائی 2009گرفتار شدگان میں ایک آسٹریلوی شہری سٹرن ہو بھی شامل ہے جو ریو ٹنٹو کے شنگھائی میں قائم دفتر کا جنرل مینیجر بتایا گیا ہے۔ ان چاروں افراد پر ’چین کے اہم ریاستی راز‘ چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کمپنی سے وابستہ چینی شہریت کے حامل افراد پر بھی یہی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ حساس نوعیت کی معلومات چوری کر کے چین کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔
بیجنگ میں چینی دفتر خارجہ کے ترجمان چن گانگ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ اس بارے میں تفتیش ابھی جاری ہے اور اس ’معاملے سے قانون کے مطابق نمٹاجائے گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک شخص کے انفرادی فعل کا مسئلہ ہے اور اسے بڑھا چڑھا کر سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں ہو گا۔ چن گانگ کے بقول چین آسٹریلیا کے ساتھ اپنا تجارتی اور اقتصادی اشتراک عمل جاری رکھنے کا خواہشمند ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے کہا ہے کہ ان کی وزارت نے چین کے قائم مقام سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا نے Rio Tinto کے حوالے سے ایک بیان نشر کیا ہے جس میں کمپنی کا کہنا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے کمپنی کے شنگھائی دفتر میں کام کرنے والے ملازمین پر لگائے جانے والے الزامات ’تعجب خیز‘ ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے ایسے حقائق سے واقف نہیں جن کی بنیاد پر چینی حکام ان ملازمین کو گرفتار کرسکتے ہوں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک