1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں ایک اور اولمپکس کا انعقاد کیونکر؟

12 فروری 2022

چین میں رواں برس ماہِ فروری میں سرمائی اولمپکس کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ قبل ازیں تیرہ برس قبل چین کا دارالحکومت گرمائی اولمپک گیمز کا میزبان بھی رہ چکا ہے۔

Peking Olympische Winterspiele | Stefania Constantini Curling Italien
تصویر: Zhou Mi/Xinhua/imago images

یہ بات ہر کسی کو شاید ہی معلوم ہو کہ چین کا دارالحکومت بیجنگ سرمائی کھیلوں کا بھی ایک بڑا مرکز ہے۔ اس بڑے شہر کو جہاں ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے وہاں اس کے نواحی علاقے قدرتی شکارگاہیں بھی ہیں۔

آج کل اس وسیع شہر میں وِنٹر اولمپکس منعقد کیے جا رہے ہیں۔ قریب ساڑھے تیرہ برس قبل اگست سن 2008 میں یہی چینی دارالحکومت میں گرمائی اولمپک کھیلوں کا میزبان شہر بھی تھا۔

سن 2022 کے بیجنگ ونٹر اولمپکس میں میڈل جیتنے والی امریکی ایتھلیٹتصویر: JORGE SILVA/REUTERS

ونٹر اولمپکس شہری لینڈ اسکیپ میں

یہ ایک اہم سوال ہے کہ گرمائی اولمپکس کی میزبانی کے بعد بیجنگ کا انتخاب کیوں کر ہوا تھا۔ اس کا جواب بہت سیدھا سا ہے۔ سن 2015 میں رواں برس کے سرمائی اولمپکس کی رائے شماری کے وقت بظاہر یورپ کا کوئی ایک ملک یقینی میزبان کے طور پر سامنے نہیں تھا۔

اولمپک ٹارچ ریلے میں چینی فوجی کی شمولیت پر بھارت ناراض کیوں ہے؟

رائے شماری میں ناروے اور سویڈن سمیت چھ ممالک مقابلے میں تھے لیکن سن 2014 کے سوچی سرمائی اولمپکس کے ڈوپنگ اسکینڈل کے بعد یہ اہم یورپی ممالک رائے شماری میں باہر ہو گئے تھے۔

سوچی وِنٹر اولمپکس پر اخراجات کا حجم 51 بلین ڈالر سے زائد تھا اور اتنے بڑے اخرجات نے بھی کئی یورپی ممالک کو میزبانی کے حصول کے مقابلے میں شرکت سے دہلا دیا تھا۔

سن 2026 کے ونٹر اولمپکس اٹلی میں منعقد کیے جائیں گےتصویر: Robert F. Bukaty/AP/picture alliance

یورپی ممالک کے مقابلے سے باہر ہونے کے بعد مقابلے میں چینی دارالحکومت بیجنگ اور قزاقستان کا شہر الماتی رہ گئے لیکن ووٹنگ میں الماتی کو 40 اور بیجنگ کو 44 ووٹ پڑے۔ یوں آج کل چین کے دارالحکومت میں سرمائی اولمپک کا انعقاد ممکن ہوا۔

بیجنگ اولمپکس: حقوق انسانی گروپوں کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کی اپیل

ونٹر اولمپکس کی میزبانی ایک مشکل معاملہ

یہ تو واضح ہے کہ یورپ کے کئی چھوٹے ملک سرمائی اولمپکس کا تنہا انعقاد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے اخراجات کا حجم انتہائی زیادہ ہے۔ مغربی یورپی ممالک کے ٹیکس ادا کرنے والے شہری کثیر القومی کھیلوں کے انعقاد کی بسا اوقات مخالفت کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

اس کا امکان تھا کہ سن 2022 کے سرمائی کھیلوں کے لیے سوئٹزرلینڈ کا مقام سینٹ موریٹز اور جرمنی کا شہر میونخ ممکنہ امیدوار ہو سکتے تھے لیکن ان شہروں کی عوام نے اپنی احتجاجی آوازوں سے ان کے انعقاد کے اعلانات کو مسترد کر دیا تھا۔ پولینڈ اور یوکرائن نے بھی اپنی اپنی پیشکشوں کو واپس لے لیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمن شہر میونخ میں ونٹر اولمپک کھیلوں کے انعقاد کو عوامی کی جانب سے مسترد کرنا انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھوماس باخ کے لیے بھی ایک دھچکہ تھا کیونکہ وہ ایک جرمن شہری ہیں۔

کینیڈا کے شہر وینکوور میں سن 2010 کے سرمائی اولمپکس کی شمع رفشن کی جا رہی ہےتصویر: AP

آئندہ سرمائی کھیل کہاں ہوں گے؟

چار سال بعد سن 2026 میں اگلے سرمائی اولمپکس اٹلی کے دو شہروں میں منعقد کیے جائیں گے۔ ان میں ایک میلان اور دوسرا اسکیینگ مقام کورٹینا ڈمپیٹسو ہیں۔ شمالی اطالوی شہر کورٹینا ڈمپیٹسو میں سن 1956 کے سرمائی اولمپک گیمز منعقد ہو چکے ہیں۔

آسٹریلوی شہر بریسبن 2032 کے اولمپکس کے لیے منتخب

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے لیے ونٹر اولمپکس کا ایک مرتبہ پھر کسی یورپی ملک میں انعقاد ایک بڑی بات قرار دی گئی ہے کیونکہ یورپی سرزمین کو ونٹر اولمپکس کا روایتی میزبان خیال کیا جاتا ہے۔ ابھی تک سن 2030 کے سرمائی اولمپکس کے میزبان کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن ہسپانوی شہر بارسلونا کا نام زیرغور ہے۔

ع ح/ ا ب ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں