1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتچین

چین: برڈ فلو سے دنیا کی پہلی انسانی موت

13 اپریل 2023

برڈ فلو سے پہلی انسانی ہلاکت چین میں ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس وائرس کی ایک خاص قسم میں مبتلا ایک خاتون چل بسی ہیں۔ انسان اس وائرس سے کم ہی متاثر ہوتے ہیں۔

Illustration Vogelgrippe
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

چین میں ہلاک ہونے والی 56  سالہ خاتون کا تعلق جنوبی صوبے سے بتایا گیا ہے۔ منگل کی شام دیر گئے ڈبلیو ایچ او کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ گوانگ ڈونگ یہ خاتون چین کی  تیسرا باشندہ ہیں، جن کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ ایویئن انفلوئنزا کی  ذیلی قسم  H3N8  سے متاثر ہوئیں۔

ایویئن انفلوئنزا کی ذیلی قسم  H3N8  کے تمام تین کیسز چین میں ہی ہوئے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے دو کیسز گزشتہ سال رپورٹ ہوئے تھے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ایسا نہیں لگتا کہ یہ  فلو انسانوں سے انسانوں میں آسانی سے پھیل سکتا ہے۔

گوانگ ڈونگ صوبائی مرکز برائے کنٹرول امراض اور روک تھام نے پچھلے مہینے کے آخر میں تیسرے انفیکشن کی اطلاع دی لیکن خاتون کی موت کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

برڈ فلو دیگر سمندری جانوروں کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہےتصویر: Ayal Margolin/JINIPIX/AP/picture alliance

ڈبلیو ایچ او نے تاہم مریض میں متعدد علامات کی طرف نشاندہی کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ مذکورہ مریض میں زندہ پولٹری سے رابطے میں آنے کے بعد صحت کی خرابی اور بیماری کی علامات  کی 'ہسٹری‘ پائی جاتی تھی۔

انسانوں میں برڈ فلو کے اکا دکا انفیکشنز

چین  میں پولٹری اور جنگلی پرندوں کی آبادی میں ایویئن فلو وائرس مسلسل بڑے پیمانے پر گردش کرتے رہتے ہیں تاہم اس کے اکا دکا کیسز ہی انسانوں میں رونما ہوئے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایک گیلا بازار جہاں فلو سے ہلاک ہونے والی خاتون بیمار ہونے سے پہلے جاتی رہی تھیں، سے جمع کیے گئے نمونوں سے پتا چلا ہے کہ یہاں انفلوئنزا A(H3) پایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا خیال ہے کہ خاتون میں انفیکشن کا ذریعہ یہی ہوسکتا ہے۔

چین میں پولٹری اور جنگلی پرندوں کی آبادی میں ایویئن فلو وائرس عام ہےتصویر: Ho/Jiji Press/Niigata prefectural government/picture alliance/dpa

 H3N8 انفکشن اگرچہ لوگوں میں بہت ہی نایاب ہے تاہم پرندوں میں عام ہے۔ یہ انفکشن بیماری کی کوئی علامت یا نشان ظاہر نہیں کرتا ہے۔ اس انفکشن نے دیگر میملز یا دودھ پلانے والے جانوروں کو بھی متاثر کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والی یا متاثرہ خاتون کے قریبی حلقے سے تاہم کسی اور شخص میں برڈ فلوکی اس قسم کی موجودگی اب تک نہیں ظاہر ہوئی ہے۔ 

ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا،''دستیاب معلومات کی بنیاد پر، ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے میں آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔  اس وجہ سے انسانوں میں اس کے پھیلنے کا خطرہ قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کافی کم ہے۔‘‘

ک م/ ع ب(روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں