چین میں سکیورٹی کریک ڈاؤن، مزید گرفتاریاں
7 اپریل 2011بیالیس سالہ چن وی چینی نظامِ حکومت کے ایک بڑے ناقد ہیں، جو چین کے جنوب مغربی صوبے سچوان میں رہتے ہیں۔ چن وی کو گزشتہ اتوار کو عوام کو چینی حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ کا ٹیلفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’مجھے کل دوپہر ان کی گرفتاری کے بارے میں ایک نوٹس دیا گیا۔ اس کے علاوہ مجھے ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں دی گئی۔ مجھے انہیں دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔‘‘
چن وی کی اہلیہ Wang Xiaoyan نے مزید کہا، ’’مجھے میرے شوہر کی گرفتاری کی اصل وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔‘‘ حالیہ چند دنوں میں اسی علاقے سے مزید دو چینی شہریوں کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ قبل ازیں 53 سالہ آئی وے وے کی گرفتاری گزشتہ اتوار، تین اپریل کو عمل میں لائی گئی تھی، جس کے بعد سے اُن کی کوئی خبر نہیں ہے۔ آئی وے وے کا شمار چین کے اُن متعدد وکلاء اور مصنفین اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر میں ہوتا ہے جنہوں نے بیجنگ حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ بیجنگ انتظامیہ باقی ماندہ حکومت مخالفین کا تعاقب مزید سختی کے ساتھ کر رہی ہے اور ناقدین کی آواز دبانے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔ ہانگ کانگ میں قائم ہیومن رائٹس واچ کے ایک سرکردہ کارکُن نکولاس بیکویلین کے بقول آئی وے وے کی گرفتاری دراصل چینی حکام کی طرف سے جاری حکومت کے ناقدین کے خلاف طویل المیعاد مہم کا حصہ ہے۔
دوسری جانب اتوار ہی کے دن سے لاپتہ چینی نژاد آسٹریلوی شہری Yang Hengjun نے اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں کو ٹیلفون پر بتایا ہے کہ وہ بیمار ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں تھے۔ ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ واقعی بیمار تھے یا پھر ان سے یہ بیان زبر دستی دلوایا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری سے لے کر اب تک ایک سو افراد حکومتی ناقدین کو سکیورٹی حکام کی طرف سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ