1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں اسلحہ خریدنے کے معاہدوں کی نگرانی کے نئے قوانین

19 مارچ 2022

چین میں عسکری ساز و سامان خریدنے کے معاہدوں کی نگرانی کے لیے نئے قوانین پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ چین کے مطابق یہ قوانین ملکی فوج کو جدید بنانے کی طویل مدتی کوششوں کا حصہ ہیں۔

China Neue Schiffe für die Marine Zeremonie in Sanya
تصویر: Li Gang/Xinhua/picture alliance

چین اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے کا عمل سن 2035 تک مکمل کرنا چاہتا ہے۔ بیجنگ حکومت ملک کی پیپلز لبریشن آرمی کو رواں صدی کے وسط تک دنیا کی سب سے بہترین فوج بنانے کے لیے پر عزم ہے۔

چینی صدر ژی جن پنگ نے، جو ملکی افواج کی نگرانی کرنے والے مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں، ہتھیاروں اور عسکری ساز و سامان کی خرید اور ان کا تجربہ کرنے کے لیے تسلسل کے ساتھ نئے قوانین متعارف کرائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین پر روسی حملہ، کیا ’سرد جنگ دوم‘ کا آغاز ہو چکا ہے؟

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ژنہوا کے مطابق تازہ ترین قوانین کا مقصد عسکری ساز و سامان کی خریداری کے معاہدوں کی نگرانی کا عمل بہتر بنانا اور ملکی مسلح افواج کو بہترین آلات کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

یہ قوانین اتوار 20 مارچ سے نافذ العمل ہو جائیں گے۔

چین کے نئے قوانین اور امریکہ

چینی صدر نے نئے قوانین متعارف کرانے سے ایک روز قبل ہی اپنے امریکی ہم منصب سے ویڈیو کال کے ذریعے یوکرین اور روس کی جنگ کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔

روس اور چین کی دوستی کا امتحان

01:27

This browser does not support the video element.

اس گفتگو میں امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کو یوکرین پر روسی حملے کی حمایت سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اپنا فیصلہ خود کرے۔

روس کئی دہائیوں سے چین کو ملکی افواج کی جدیدیت میں مدد کرتا رہا ہے۔ روس چین کو بحریہ کی توپوں سے لے کر نقل و حرکت کے لیے طیاروں تک کئی جدید ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے۔

ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر نظر رکھنے والے آزاد اداروں کے ڈیٹا کے مطابق روس نے چین سے تاہم کوئی ہتھیار نہیں خریدے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں چینی صدر نے پیپلز لبریشن آرمی کے لیے ہتھیاروں اور دیگر جدید آلات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

چین تواتر کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین میں فوجی مشقیں کرتا رہا ہے، اور اس پر اپنی ملکیت کا دعویدار بھی ہے۔ علاوہ ازیں تائیون کی فضائی حدود میں بھی چین فوجی طیارے بھیجتا رہتا ہے۔ تائیوان کو بھی چین اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت کے ساتھ بھی چین کے طویل مدتی سرحدی تنازعات ہیں۔

چین نے رواں برس ملکی دفاعی اخرات میں سات فیصد سے زائد کا اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

ش ح/ع ح (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں