1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں معروف صحافی گاؤ یُو گرفتار

ندیم گِل8 مئی 2014

چین میں سابق معروف صحافی گاؤ یُو کو ’ریاستی راز‘ افشا کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ ڈوئچے ویلے سے بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔ ان کی گرفتاری دو ہفتے قبل عمل میں آئی تھی، جسے حکام نے اب ظاہر کیا ہے۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

چین کے پبلک سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے جمعرات کو اپنے مائیکرو بلاگ پر جاری کیے گئے ایک بیان میں گاؤ کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں ریاستی راز غیر ملکی ذرائع کو فراہم کرنے پر حراست میں لیا گیا۔

انہیں جمعرات کو چین کے سرکاری ٹی وی ’چائنا سینٹرل ٹیلی وژن‘ پر پیش کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیلی وژن پر انہیں اس طرح پیش کرنا حکام کی جانب سے بیجنگ حکومت کے معروف ناقدین کو سرعام رسوا کرنے کی تازہ مثال ہے۔ حکومت اس طریقے سے ان کے اعترافی بیانات نشر کرتی ہے۔

ٹی وی پر انہیں ایک برآمدے میں سے لے جاتے ہوئے دکھایا گیا، جس کے بعد دو باوردی پولیس اہلکاروں نے ان سے پوچھ گچھ کی۔ ان کا اعترافی بیان بھی نشر کیا گیا۔

گاؤ گزشتہ دو ہفتے سے لاپتہ تھیں۔ ان کے معاونین کو اس وقت تشویش ہوئی جب وہ ابدی امن کے چوک میں 1989ء میں ہونے والی خونریز کارروائی سے متعلق ایک اجتماع میں نہ پہنچیں۔

چینی صحافی گاؤ یُوتصویر: MIKE CLARKE/AFP/Getty Images

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے سنہوا کے مطابق انہیں 24 اپریل کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر ایک انتہائی خفیہ دستاویز ایک غیرملکی ویب سائٹ کو بھیجنے کا شبہ تھا۔

سنہوا کے مطابق پولیس کو ان کے قبضے سے ٹھوس ثبوت ملے ہیں اور گاؤ نے اپنے کیے پر انتہائی ندامت کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ قانون کے تحت دی جانے والی سزا قبول کرنے پر تیار ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق سنہوا کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ گاؤ نے کونسی دستاویزات غیر ملکی ذرائع کے حوالے کیں۔

تاہم یہ معلومات افشا کرنے کا واقعہ گزشتہ برس کے اوائل کا ہے۔ ہانگ کانگ کے ایک میگزین نے یہ معلومات گزشتہ برس اگست میں شائع کی تھیں۔

اکنامکس ویکلی کی سابق ایڈیٹر اِن چیف گاؤ ایک معروف صحافی ہیں، جنہیں 2000ء میں انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پچاس ’ورلڈ پریس فریڈم ہیروز‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق گاؤ کی گرفتاری حکمران کمیونسٹ پارٹی کے ناقدین کو خاموش کرانے کا تازہ واقعہ ہے جو ایسے وقت پیش آیا ہے جب آئندہ ماہ تیانانمن اسکوائر کے کریک ڈاؤن کو پچیس برس مکمل ہونے کو ہیں۔

ان کے سیاسی تجزیوں کی پاداش میں ماضی میں بھی انہیں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ریاستی راز افشا کرنے کے ایسے ہی الزامات پر 1993ء میں انہیں چھ سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں