020312 China Volkskongress
5 مارچ 2012چین میں بھی ایک پارلیمان ہے۔ بلکہ قریب 3000 ارکان پر مشتمل یہ نیشنل پیپلز کانگریس دنیا کی سب سے بڑی پارلیمان ہے لیکن ساتھ ہی یہ سب سے زیادہ کمزور اور بے اثر بھی ہے۔ سال میں ایک بار اس کا اجلاس منعقد ہوتا ہے، جس میں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے فیصلوں پر سرِ تسلیم خم کیا جاتا ہے۔
بیجنگ کے مرکز میں قائم تیان من اسکوائر پر یوں تو ہمیشہ ہی سخت پہرا لگا ہوتا ہے تاہم ان دنوں سکیورٹی فورسز کےاضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ تیان من اسکوائر اور پیپلز نیشنل کانگریس کی بڑی اور شاندار عمارت بڑے بڑے سرخ جھنڈوں سے آراستہ نظر آ رہی ہے۔
دنیا کی اس سب سے بڑی پارلیمان کو ماضی کی طرح اب بھی ’ ربر اسٹیمپ‘ پارلیمنٹ کہا جاتا ہے جس کا کام کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے پہلے سے ہوئے فیصلوں کی حمایت اور ہمنوائی کرنا ہے۔ ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی کے ایک ماہر سیاسیات’جوزف چنگ‘ کے بقول’بڑے سیاسی فیصلے کمیونسٹ پارٹی کے ہاتھوں میں ہیں۔ پیپلز نیشنل کانگریس کے اجلاس میں زیادہ سے زیادہ بحث کے مواقعے فراہم ہوتے ہیں۔ عہدوں کے بارے میں ساز باز ہوتا ہے۔ تاہم پیپلز نیشنل کانگریس کے اختیارات محدود ہیں‘۔۔
چینی مقننہ کمیونسٹ پارٹی کے مختلف دھڑوں کے درمیان ایک اہم فورم کا کردار ادا کرتی ہے اور مختلف سیاسی عہدوں کی تقرری کے سلسلے میں بروکر کی حیثیت سے کام کرتی ہے۔ آج کے اجلاس میں چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ نے سب سے پہلے کانگریس اراکین اور رائے عامہ کے سامنے حکومتی کار کردگی سے متعلق ایک احتسابی رپورٹ پیش کی۔ چین کے خبر رساں ادارے سنہوا کے مطابق اس بار پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں عالمی اقتصادی صورتحال کا موضوع مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔9.2 فیصد اقتصادی ترقی کے بعد ماہرین اس سال چینی معیشت میں سُست روی کی توقع کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی حکومت کو ملک میں مہنگائی کی بڑھی ہوئی شرح جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں اس سال قیادت کی منتقل کا اہم مرحلہ طے ہونا ہے۔ موسم خزاں میں منعقد ہونے والی 18 ویں کانگریس میں پارٹی چیف ہو جن تاؤ اور وزیر اعظم وین جیاباؤ کو پارٹی کی قیادت نئی نسل کو سونپنا ہوگی۔ پارٹی کانگریس کے اجلاس تک کا وقت نہایت نازک ہے۔ ہانگ کانگ کے ایک معروف صحافی ’ولی لام‘ کا ماننا ہے کہ چینی حکومت اپنے اندر اتحاد اور استحکام کی موجودگی کا یقین دلانے کی ممکنہ کوششیں کرے گی۔ وہ کہتے ہیں’ میرے خیال میں اس بارکے اجلاس میں کسی قسم کے اسٹریٹیجک نکات پر بات چیت نہیں ہوگی۔ یہ ہو جن تاؤ اور وین جیاباؤ کی قیادت کا آخری سال ہے۔ اس لیے یہ دونوں ایک بار پھر گزشتہ دس برس کے دوران اختیار کردہ پالیسی اور اپنی سیاست کا جواز پیش کرنے کی کوشش کریں گے‘۔
’ولی لام‘ نے تاہم ترقع ظاہر کی ہے کہ اس بار کے پیپلز نیشنل کانگریس کے اجلاس میں چین کے ابھرتے ہوئے نئے لیڈر اور کمیونسٹ پارٹی کے دھڑے’نیو لفٹ‘ کے ترجمان Bo Xilai خود کو رائے عامہ کے سامنے پیش کریں گے۔
رپورٹ:کرسٹوف ریکنگ/ کشور مصطفیٰ
ادارت: عدنان اسحاق