چین میں نقل مکانی، تعلیم بھی ایک پریشانی
21 اگست 2011چین میں شہری علاقوں میں معیار زندگی کی بہتری اور اس کی بہ نسبت دیہی علاقوں میں زندگی کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور غربت کی وجہ سے بڑی تعداد میں دیہاتی مختلف شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ ان افراد کا الزام ہے کہ حکومت کا سلوک ان سے غیر مساویانہ ہے۔
شہروں میں عام پبلک اسکولوں میں داخلے کے لیے شہروں میں رہنے والے غیر مقامی افراد کو کئی طرح کی اسناد پیش کرنا پڑتی ہیں۔ اسی لیے بیجنگ سمیت ملک کے کئی شہروں میں عام پبلک اسکولوں کے ساتھ ساتھ غیر مقامی رہائشیوں کے لیے الگ اسکول قائم ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق اندرون ملک ہجرت کرنے والوں کے ان 24 اسکولوں کی بندش کا حکم یہاں حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف خوراک کے استعمال اور صحت و سلامتی کی خراب صورتحال کو دیکھتے ہوئے دیا گیا ہے۔
ہینان سے ہجرت کر کے بیجنگ میں آباد ہونے والے 42 سالہ ورکر ہی زونگ شان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شہروں میں غیر مقامی افراد کو پہلے ہی غیر مساوی سلوک کا سامنا ہے اور اس پر اسکولوں کی بندش کا یہ حکم نامہ ان کے لیے مزید صدمے کا باعث ہے۔ ''مجھے یہ سن کر انتہائی دکھ ہوا کہ اسکول بند کر دیے جائیں گے۔ مجھے اپنے بچے کو تعلیم کے لیے واپس گاؤں بھیجنا پڑے گا۔‘‘
شہر کے ایک نواحی علاقے میں ڈونگبا تجرباتی اسکول کے باہر موجود ہی زونگ شان نے کہا کہ بیجنگ میں معیار زندگی دیہی علاقوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ ’’یہاں تعلیم کا معیار بھی اچھا ہے۔ مگر پبلک اسکول میں داخلے کے لیے میرے بچوں کو کئی طرح کی اسناد کی ضرورت ہے، جو ہم فراہم نہیں کر سکتے۔‘‘
واضح رہے کہ چینی شہروں میں گزشتہ چند دہائیوں میں واضح ترقی کی وجہ سے چین کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 150 ملین کے قریب مزدوروں نے شہروں کا رخ کیا ہے، جہاں انہیں متعدد طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا رہتا ہے۔ چین کا رہائشی پرمٹ ’ہوکو‘ مقامی شہری رہائشیوں کو صحت، تعلیم اور مکانات کے لیے معاونت فراہم کرتا ہے، تاہم شہروں میں مقیم غیر مقامی افراد کو یہ سہولیات پیش نہیں کی جاتی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد