تیزی سے عمر رسیدہ ہونے والے چینی سماج میں شادیوں کی تعداد میں مسلسل گراوٹ کو روکنے اور شرح پیدائش میں اضافہ کرنے کی حکومتی پالیسیوں کو کامیابی نہیں مل رہی ہے۔ لیکن ملک میں پالتو جانوروں کی شادیوں کارجحان عروج پر ہے۔
اشتہار
چین میں پالتو جانوروں کی مقبولیت اور انہیں سجانے اور سنوار کر رکھنے اور پھر ان کی شادیاں کرانے میں لوگوں کی دلچسپی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔
چینی اپنے پالتو جانوروں پر خرچ کرنے میں بخالت سے کام نہیں لیتے۔ چینی صنعت کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق سن 2023 میں چینیوں نے پالتو جانوروں پر 38.41 بلین ڈالر خرچ کیے، جو اس سے ایک سال قبل کے مقابلے میں 3.2 فیصد زیادہ ہے۔
ایک تحقیقاتی ادارے ایکویٹی نالج پارٹنرز کے مطابق سن 2023 میں چین کے شہری علاقوں میں 116 ملین سے زیادہ بلیاں اور کتے تھے۔
ادارے کے مطابق اگر پورے چین کی شہری آبادی پر ان پالتو جانوروں کو تقسیم کردیا جائے تو ہر آٹھ چینی میں سے ایک کے پاس ایک بلی یا کتا ہو گا۔ پالتو جانور رکھنے والے بیشتر لوگوں کی عمریں 40 سال سے کم ہیں۔
'لوگوں کی شادیاں ہوتی ہیں تو کتوں کی کیوں نہیں ہو سکتیں؟'
گزشتہ دنوں شنگھائی میں ایک "یادگار شادی" کا انعقاد کیا گیا۔ شادی خانے کو نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور وہاں درجنوں مہمان موجود تھے۔ لیکن یہ شادی ایک کتے اور ایک کتیا، بونڈ اور بری کے درمیان ہو رہی تھی۔
اس 'جوڑے' نے خوبصورت سرخ اور سنہرے لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ شادی کو یاد گار بنانے کے لیے ان کے 'احباب سگ' کے ساتھ ہی ان کے مالکان اور ان کے دوست بھی موجود تھے۔
لنگ اور ان کی گرل فرینڈ گیگی چین کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی شادی کی کوئی جلد بازی نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے پالتو کتے کی شادی کی تقریب کی منصوبہ بندی کافی احتیاط کے ساتھ اور تفصیلی غورو خوض اور مشورے کے بعد کی ہے۔ اس کی تیاری میں مہینوں لگے۔ انہوں نے پیشہ ور فوٹو گرافروں کی خدمات حاصل کیں۔شادی کے خصوصی ڈیزائن والے کتابچے تیار کروائے اور 800 یوان کا ایک کیک بنوایا۔ جس کے اوپر بری اور بونڈ کے نام لکھے تھے۔
لنگ اور بری نے کہا کہ یہ شادی ان کے لیے ایک اہم موقع ہے اور"اگر انسانوں کی شادیاں ہوسکتی ہیں تو جانوروں کی شادیاں کیوں نہیں ہو سکتیں؟"
پندرہ سو یوآن میں کتے کو پانڈا بنا لیں، چین میں بحث
01:00
پالتو جانوروں کی شادیوں سے کاروباریوں کو بھی فائدہ
شنگھائی میں یانگ تاو ایک بیکری چلاتی ہیں، جس میں پالتو جانوروں کے لیے خصوصی کیک بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ یانگ کہتی ہیں کہ شروع میں تو انہیں کافی حیرت ہوئی جب گاہکوں نے ان سے اپنے کتوں کے لیے شادی کے کیک تیار کرنے کو کہا۔
یانگ تاو کا کہنا تھا،"میرے خیال میں کتے اور بلیوں کی شادیوں کے رجحان میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ سن 2022 میں بیکری شروع کرنے کے بعد سے وہ پالتو جانوروں کی شادی کی تقریب کے لیے متعدد بار کیک تیار کرچکی ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ اگلے چند ماہ بعد ایک کتے کی شادی کے لیے کیک تیار کرنے کا آرڈر بھی انہیں مل چکا ہے۔
لنگ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ شادی کے بندھن میں بندھنے سے بونڈ اور بری کو ایک "روحانی احساس" ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی اپنے آنگن میں پلّوں کو اچھلتا کودتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
لنگ تاہم اپنی شادی کے بعد صرف ایک ہی بچے کے خواہش مند ہیں۔
جانور: انسانی تفریح کا سامان
انسان سامان برداری کے ساتھ ساتھ زراعت میں بھی جانوروں سے کام لیتے ہیں اور اُنہیں گھروں میں پالتو جانوروں کے طور پر بھی رکھتے ہیں لیکن دنیا کے مختلف حصوں میں جانور کئی اچھی بُری رسموں اور ثقافتی روایات کا بھی حصہ ہیں۔
تصویر: UNI
یہ خون نہیں، محبت کا رنگ ہے
بظاہر لگتا ہے کہ اس کتے کو کوئی گہرا زخم آیا ہے لیکن درحقیقت اس طریقے سے انسان اور مخصوص جانوروں کے درمیان خصوصی تعلق کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ نیپال میں ہر سال ’تہار‘ کے نام سے روشنیوں کا ایک پانچ روزہ میلہ لگتا ہے، جس میں کتّوں کو ہار پہنائے جاتے ہیں یا اُن کے جسموں پر رنگ دار پاؤڈر لگایا جاتا ہے۔ دیوتاؤں کے ساتھ عقیدت کے اظہار کے لیے منعقدہ اس میلے میں کتوں کو خاص کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Narendra Shrestha
بندروں کے لیے ضیافت
بندروں کے لیے اس سالانہ ضیافت کا اہتمام تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے شمال کی جانب واقع صوبے لوب پُوری میں کیا جاتا ہے۔ اس جشن کا فائدہ صرف بندروں کو ہی نہیں بلکہ مقامی کاروباری افراد کو بھی ہوتا ہے اور سیاح بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، جن کے لیے پہلی مرتبہ یہ میلہ 1989ء میں سجایا گیا تھا۔ تقریباً تین ہزار بندر مندروں کے سامنے میزوں پر رکھے چار ہزار کلوگرام پھل، سبزیاں اور مٹھائیاں کھا جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Sangnak
یہاں کتوں کی خیر نہیں
جنوبی چین میں ژولین کے مقام پر ہر سال موسمِ گرما میں لیچی (پھل) اور کتے کے گوشت کا میلہ لگتا ہے، جو دس روز تک جاری رہتا ہے۔ اس متنازعہ میلے کے شرکاء کوئی دس ہزار کتوں کا گوشت چَٹ کر جاتے ہیں۔ میلے کے منتظمین کے مطابق کتوں کو اس طرح سے ہلاک کیا جاتا ہے کہ اُنہیں کم سے کم تکلیف ہو تاہم ناقدین شکایت کرتے ہیں کہ بعض دفعہ کھلے عام زندہ کتوں کی کھال اُتاری جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
ایک خونیں ’کھیل‘
’بُل فائٹنگ‘ کے ہسپانوی ثقافت کا ایک اٹوٹ انگ ہونے اور اس کی ثقافتی اہمیت کے بارے میں دو آراء ہو سکتی ہیں لیکن اس بے رحمانہ ’کھیل‘ میں خون بہرحال بہت بہتا ہے۔ بعض دفعہ اسٹیڈیم میں جمع سینکڑوں اور کئی بار ہزاروں تماشائی شور مچا رہے ہوتے ہیں جبکہ یکے بعد دیگرے کئی کھلاڑی بار بار آگے جا کر بیل کو مختلف طرح سے مہلک زخم لگاتے رہتے ہیں۔ اسپین کے دو علاقوں میں اس ’کھیل‘ پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Etxezarreta
جلوس کی تیاری
’رَتھ یاترا‘ کے نام سے ایک میلے کا اہتمام بھارت کے مختلف شہروں میں ہر سال جون یا جولائی میں کیا جاتا ہے۔ اس میلے کی روایت ایک سو تیس سال سے چلی آ رہی ہے۔ اس دوران ایک جلوس نکالا جاتا ہے، جس میں بھگوان جگن ناتھ کے زائرین خوبصورت رنگوں سے سجے ہوئے ہاتھیوں پر بیٹھتے ہیں۔ ان ہاتھیوں کی تعداد اٹھارہ اور بیس کے درمیان ہوتی ہے۔ اس تہوار کی تقریبات میں لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/Ajit Solanki
چل اُڑ جا رے اے باز!
قطر میں ہر سال بازوں اور اُن کے ساتھ شکار کا دنیا کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ ’دی قطر انٹرنیشنل فیسٹیول آف فالکنز اینڈ ہنٹنگ‘ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے اور اس کا مقصد ’نوجوان نسل کو جنگلی حیات اور بازوں کے تحفظ کے لیے سرگرم کرنا‘ بتایا جاتا ہے۔ باز اس ملک کی ثقافت کا ایک اہم جزو ہیں۔ رفتار، ٹھیک ٹھیک نشانے اور خوبصورتی کے شعبوں میں عمدہ کارکردگی پر انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/N. Bothma
مُنہ سے اُڑتی جھاگ کا میلہ
اونٹوں کی لڑائی کا یہ میلہ رواں ہفتے کے اوائل سے بحیرہٴ ایجیئن کے ساحل پر واقع ترک شہر سلجوک میں شروع ہوا ہے۔ تین مہینے تک جاری رہنے والے اس میلے منہ سے جھاگ اڑاتے کوئی 100 اونٹوں کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں، جنہیں لوگ دور دور سے دیکھنے جاتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق ترکی کے موجودہ قوانین میں گزشتہ تقریباً 2400 سال سے منعقد ہوتے چلے آ رہے اس طرح کے میلوں کی گنجائش نہیں ہے۔