1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں کورونا ریپڈ ٹیسٹ پر پابندی کیوں؟

20 فروری 2022

جہاں مغربی ممالک نے ہر کونے پر شہریوں کے لیے مفت اینٹیجین ٹیسٹ کے مراکز قائم کردیے ہیں وہاں چین چاہتا ہے کہ اُس کی ’زیرو کووڈ اسٹریٹیجی‘ کے تحت اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ملک میں پی سی آر ٹیسٹ کو ہی معیاری مانا جائے۔

CHina | Coronavirus | Teststation in Peking
تصویر: Andrea Verdelli/Getty Images

کورونا ویریئنٹ اومیکرن دنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے، اس کے سبب کووڈ 19 ریپڈ ٹیسٹ ) RAT ( کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ماہ امریکا نے ایک بلین  ریپڈ ٹیسٹ ) RAT ( آرڈر کیے تھے اور اسی لیے وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ 19 جنوری سے امریکی باشندے ریپڈ ٹیسٹ مفت آرڈر کر سکیں گے۔ مغربی ممالک جہاں کووڈ ٹیسٹ کے لیے PCR ٹیسٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے ریپڈ ٹیسٹ پر مکمل انحصار کیے ہوئے ہیں، وہاں چین ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو کووڈ انیس کی تشخیص کے لیے خاص طور سے سب سے معتبر اور کارآمد مانا جاتا ہے۔

پی سی آر ٹیسٹ کی خصوصیات

پی سی آر ٹیسٹ وائرل جینیاتی مواد جیسے نیوکلائک ایسڈ یا 'آر این اے‘  کی تلاش کرتے ہیں جبکہ RATs وائرس سے متاثرہ پروٹین کے ٹکڑے تلاش کرتے ہیں۔

 PCR ٹیسٹ عام طور پر RATs سے زیادہ درست ہوتے ہیں کیونکہ وہ زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مثبت نتائج دکھانے کے لیے اینٹیجین ٹیسٹ میں پی سی آر ٹیسٹ کے مقابلے میں زیادہ مجتمع وائرس کی ضرورت ہوتی ہے۔

 2021 ء کے آخر میں چین کی نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، چین نے 68 نئے COVID-19 ٹیسٹ ری ایجنٹس کی منظوری دی، جن میں 34 نیوکلائک ایسڈ ٹیسٹنگ ریجنٹس، 31 اینٹی باڈی ٹیسٹنگ ریجنٹس  اور صرف تین اینٹیجین ٹیسٹنگ ریجنٹس شامل ہیں۔

جرمن شہروں میں ہر جگہ دونوں ٹیسٹس کی سہولیات موجود ہیںتصویر: Christian Charisius/dpa/picture alliance

چینی ساختہ RATs دنیا بھر میں

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق چین میں تیار کردہ ریپیڈ اینٹیجین ٹیسٹ کو گرچہ مقامی سطح پر منظور نہیں کیا گیا ہے، تاہم چین میں تیار ہونے والے ان ٹیسٹس کی کم از کم 10 اقسام امریکا، کینیڈا برطانیہ، جرمنی اور یونان میں منظور کر لی گئی ہیں۔

 کچھ ناقدین کا ماننا ہے کہ چین میں RATs کو شروع نہ کرنے کی وجہ چین کی ' زیرو کووڈ اسٹریٹیجی‘ کو نافذ کرنے کی حکومتی استقامت ہے۔ ییل اسکول آف پبلک ہیلتھ  میں معاشیات اور ہیلتھ پالیسی کے ایک ایسوسی ایٹیڈ پروفیسر ژی چن کا کہنا ہے، ''مستقبل میں چین کی طرف سے زیرو کووڈ اسٹریٹیجی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ اس امر کا تعین کرے گا کہ ریپیڈ اینٹیجین ٹیسٹ اتنا موثر نہیں رہے گا جتنا کہ موجودہ وقت میں۔‘‘

دیگر ماہرین چین کے اس مفروضے سے متفق نظر آتے ہیں۔ تائیوان میں اکیڈمی سینیکا کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیو میڈیکل سائنسز کے ریسرچ فیلو می شنگ ہو کے مطابق، ''کیونکہ RATs  کم وائرل لوڈ کے لیے بہت حساس ثابت نہیں ہوتے، اس لیے ان ممالک میں PCR ٹیسٹنگ ہی ترجیحی بنیادوں پر بروئے کار لایا جاتا ہے جس کی مدد سے معاشرے میں پائے جانے والے تمام کورونا کیسز کی تشخیص ہو سکتی ہے۔

می شنگ ہو نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں مزید کہا، '' چین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہاں تمام متاثرہ افراد کی شناخت ہو سکے، بشمول ایسے افراد جن میں کوئی علامات نظر نہیں آ رہی ہوں۔ اس لیے اپنے اہداف تک پہنچنے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ پر انحصار چین کی ضرورت ہے۔‘‘

مغربی ممالک کے ہوائی اڈوں پر بھی ٹیسٹ سینٹرز موجود ہوتے ہیںتصویر: Ray Tang/ Xinhua/picture alliance

کیا چین کبھی  RATs کا استعمال کرے گا؟

 ماہرین اس حقیقت پر متفق نظر آتے ہیں کہ جب تک چین اپنی صفر-COVID حکمت عملی کو برقرار رکھے گا، اس بات کا امکان نہیں ہوگا کہ بیجنگ وسیع پیمانے پر RATs کا استعمال شروع کرے۔

ییل اسکول آف پبلک ہیلتھ  کےایسوسی ایٹیڈ پروفیسر ژی چن نے  ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''چونکہ اینٹیجین ٹیسٹ کم وائرس کے بوجھ کے لیے اتنے حساس نہیں ہوتے، اس لیے جھوٹے منفی کیسز صفر کووِڈ کی حکمت عملی کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔‘‘

اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی کے چی نے یہ بھی بتایا کہ چین کے برعکس، وہ ممالک جو بڑی مقدار میں RATs استعمال کر رہے ہیں، انہوں نے اپنے وبائی امراض پر قابو پانے کے اقدامات کا ہدف اب سنگین علامات اور اموات کو روکنے کی کوششوں سے تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے وضاحت یوں کی، ''اگر مقصد سنگین علامات اور موت کو روکنا ہے، اور ساتھ ہی ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے سے روکنا ہے‘ تو ان ممالک کو اس بات کی زیادہ پروا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ٹیسٹ کتنے درست ہیں۔‍‍‘‘

 یانگ ولیم / ک م/ ع ب

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں