چین میں کورونا وائرس: کیا پاکستانی معیشت کے مفاد میں ہے؟
25 فروری 2020
کچھ ماہرین اب سی پیک کے حوالے سے بھی زیادہ پر امید نہیں ہے۔ ان کے خیال میں اب بیجنگ سی پیک کو اس شد ومد کے ساتھ جاری نہیں رکھ سکے گا جو ماضی میں دیکھنے میں آیا تھا۔
اشتہار
وائرس کے ایران تک پہنچنے پر جہاں طبی ماہرین اس کے پاکستان کے لیے ممکنہ نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں، وہیں چین میں اس وباء کے پھیلنے کی وجہ سے معاشی ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ چینی معیشت میں سست روی سے پاکستان کی معیشت کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے۔
واضح رہے چین میں کورونا وائرس کی نئی قسم کووِڈ-19 کے پھیلنے کی وجہ سے گارمنٹس، ٹیکسٹائل اور موبائل سمیت کئی اشیاء کے ایکپسورٹ آڈرز منسوخ ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے اور پاکستان سمیت خطے کے دوسرے ممالک کو اس سے معاشی طور پر فائدہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس بحران کی وجہ سے چین نے کئی اشیاء کی درآمد عالمی سطح پر کم کی ہے، جس کی وجہ سے ان اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے معروف صنعتکار قیصر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ بحران کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو کئی معاملات میں فائدہ ہوا ہے: ''چین تیل درآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔ اس بحران کی وجہ سے بیجنگ نے تیل کی درآمد میں کمی کی ہے، جس کی وجہ سے تیل کی قیمت 64 ڈالرز سے کم ہو کر 54 ڈالرز پر آگئی ہے۔ کیونکہ پاکستان تیل بڑی مقدار میں درآمد کرتا ہے اور اس سے آپ کی معیشت پر بوجھ پڑتا ہے، تو پاکستان کا امپورٹ بل کم ہوا ہے اور ہمیں سستا تیل ملا ہے۔ اسی طرح ہم پام آئل بھی درآمد کرتے ہیں۔ اس بحران کی وجہ سے پام آئل کی بھی قیمتیں بھی نیچے آئی ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں فائدہ ہوا ہے۔‘‘
قیصر احمد شیخ کے مطابق ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی صنعتوں کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے: ''چین اور پاکستان دونوں ہی ٹیکسٹائل بیچنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ چین میں آڈرز منسوخ ہونے سے ہمیں ٹیکسٹائل، گارمنٹس، سرجیکل گڈز اور اسپورٹس گڈز میں فائدہ ہوا ہے۔‘‘
کئی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اگر اس مسئلے میں دلچسی لے تو مزید فائدے حاصل کر سکتا ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ چین کوصرف ٹیکسٹائل کی صعنت میں 20 بلین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ''منسٹر ی آف کامرس اور حکومتی ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ مزید شعبوں کا جائزہ لے کر پاکستانی صنعت کے لیے مواقع پیدا کریں۔ چاول اور گارمنٹس سمیت کئی شعبوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے، پاکستان اس میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔‘‘
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے صنعت کار میاں آفتاب کا کہنا ہے کہ اس بحران کی وجہ سے پاکستانی صنعت میں تیزی تو آئی ہے ''لیکن اس کے مکمل طور پر اثرات جاننے کے لیے ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔ میرا خیال ہے کہ کئی ایسے شعبے ہیں جن میں چین اور پاکستان دونوں ہی ایکسپورٹ کر رہے تھے، تو ان شعبوں میں ہم خلا کو پر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘‘
چین میں کورونا وائرس کے اس بحران کی وجہ سے چینی معیشت کو جو دھچکا لگا ہے، اس سے پاکستان میں کئی حلقے یہ نتیجہ نکال رہے ہیں کہ بیجنگ اب سی پیک میں پہلے کی طرح کی سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔ حالانہ چین کے سفیر برائے پاکستان ژاؤ جِنگ ایک تقریب میں یہ یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ سی پیک پر کام متاثر نہیں ہوگا۔ تاہم کئی ماہرین اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر شاہ فہد کے خیال میں چین اس بحران سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور وہ سی پیک یا او بی آر سے پہلے اپنے معاشی مسائل کوحل کرے گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''قوی امکان ہے کہ چین کی جی ڈی پی گروتھ دو فیصد تک کم ہو جائے۔ اس کے علاوہ چینی معیشت کو 62 بلین ڈالرز تک کا نقصان اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا بھی خدشہ ہے۔ تو میرے خیال میں چین کے سفیر کچھ بھی کہیں، سی پیک پر بھی کام بری طرح متاثر ہوگا اور جو ممالک بی آر آئی کا حصہ ہیں، وہ بھی متاثر ہوں گے۔‘‘
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بعض صنعتیں
چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا نے کئی صنعتی اداروں کو متاثر کیا ہے۔ بعض اداروں کے لیے یہ وبا منفعت کا باعث بنی ہے اور کئی ایک کو مسائل کا سامنا ہے۔ بعض اس وائرس کو عالمی طلب میں رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
تصویر: VLADIMIR MARKOV via REUTERS
جرمن چانسلر ووہان میں
سن 2019 میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ووہان میں ویباسٹو فیکٹری کے بڑے پلانٹ کے دورہ کیا تھا۔ اب یہ کارخانہ بند ہے۔ جرمن ادارے زیمینز کے مطابق اس وبا کے دوران ایکس رے مشینوں کی طلب زیادہ ہونے کا امکان کم ہے اور فوری طور پر کم مدتی کاروباری فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
صفائی ستھرائی اور صفائی ستھرائی
کورونا وائرس کی وبا سے کیمیکل فیکٹریوں کی چاندی ہو گئی ہے۔ ڈس انفیکشن سیال مادے کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ جراثیم کش پلانٹس کو زیادہ سپلائی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ ادارے زیادہ سے زیادہ ایسے مواد کی سپلائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
دوکانیں اور ریسٹورانٹس
ووہان میں کے ایف سی اور پیزا ہٹ کے دروازے گاہکوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ سویڈن کے کپڑوں کے اسٹور ایچ اینڈ ایم کی چین بھر میں پینتالیس شاخیں بند کر دی گئی ہیں۔ جینر بنانے لیوائی کے نصف اسٹورز بند کیے جا چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے بڑے اداروں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی کیونکہ آن لائن بزنس سے ان کو کسی مالی نقصان کا سامنا نہں ہے۔
تصویر: picture-alliancedpa/imaginechina/Y. Xuan
ایڈیڈاس اور نائیکی
کھیلوں کا سامان بنانے والے امریکی ادارے نائیکی کی طرح اُس کے جرمن حریف ایڈیڈاس نے بھی کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اپنے بیشتر اسٹور بند کر دیے ہیں۔ مختلف دوسرے اسٹورز بھی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس وائرس کے پھیلاؤ سے ان اداروں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت خیال کیا جا رہا ہے۔ اشتہاری کاروباری سرگرمیاں بھی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer/Imaginechina
کارساز اداروں کی پریشانی
اس وائرس کی وبا سے چین میں غیرملکی کار ساز اداروں کی پروڈکشن کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مختلف کار ساز ادارے اپنی فیکٹریوں کو اگلے ہفتے کھولنے کا سوچ رہے ہیں۔ جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کی چین میں تینتیس فیکٹریاں ہیں اور ادارہ انہیں پیر دس فروری کو کھولنے کی خواہش رکھتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں۔
تصویر: Imago Images/Xinhua
کوئی بھی محفوظ نہیں ہے
مرسیڈیز بنانے والے ادارے ڈائملر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پیر سے اپنی فیکٹری کھول دیں گے۔ فیکٹری کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ کارخانے کے ورکرز گھروں سے نکل بھی سکیں گے کیونکہ یہ تاثر عام ہے کہ کوئی بھی انسانی جان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کئی گاڑیوں کو فروخت کرنے والے اداروں کے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہونڈا کی احتیاط
جاپانی کار ساز ادارے ہونڈا کے فاضل پرزے بنانے والی تین فیکٹریاں ووہان شہر میں ہیں۔ یہ چینی قمری سال کے آغاز سے بند ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ تیرہ فروری تک بند رہیں گے۔ ایک ترجمان کے مطابق یہ واضح نہیں کہ ہونڈا کی پروڈکشن شروع ہو سکے گی کیونکہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اضافی سپلائی روانہ کرنے کا امکان نہیں
کورونا وائرس سے بین الاقوامی سپلائی میں رکاوٹوں کا پیدا ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی مثال کار انڈسٹری ہے۔ جنوبی کوریائی کار ساز ادارے ہنڈائی نے تو اپنے ملک میں پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ چین سے اضافی پرزوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ صورت حال ساری دنیا میں پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Reuters/Aly Song
چینی لوگ بھی محتاط ہو کر دوری اختیار کر رہے ہیں
کورونا وائرس کے اثرات جرمن فیسٹیول پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان میلوں میں شریک ہونے والے چینی شہری وائرس کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اور اس باعث شرکت سے دوری اختیار کرنے لگے ہیں۔ فرینکفرٹ میں صارفین کے سامان کے بین الاقوامی فیسٹیول ایمبینٹے میں کم چینی افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ لفتھانزا سمیت کئی دوسری فضائی کمپنیوں نے وائرس کی وجہ سے چین کے لیے پروازیں بند کر دی ہیں۔
تصویر: Dagmara Jakubczak
جرمنی میں وائرس سے بچاؤ کی تیاری
فرینکفرٹ میں شروع ہونے والے فیسٹیول میں شرکا کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قرنطینہ یا کوارنٹائن تیار کی گئی ہے تا کہ کسی بھی مہمان میں اس کی موجودگی کی فوری تشخیص کی جا سکے۔ ووہان سے جرمنی کے لیے کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ کے لیے زیادہ تر پروازیں بیجنگ اور ہانگ کانگ سے اڑان بھرتی ہیں۔