چین میں 6.2 شدت کا زلزلہ: ایک سو سے بھی زائد افراد ہلاک
19 دسمبر 2023
شمال مغربی چین کے پہاڑی علاقے میں آنے والے اس زلزلے میں مزید سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پڑوسی صوبے سنکیانگ میں بھی منگل کی صبح کم شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
اشتہار
پیر کے روز شمال مغربی چین میں 6.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 111 افراد کے ہلاک اور 230 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
تاہم کسی بھی سرکاری رپورٹ میں لاپتہ افراد کی تعداد کا ذکر نہیں ہے۔ زلزلہ گانسو کی جیشیشان قصبے میں پیر کو مقامی وقت کے مطابق رات کو تقریبا ًبارہ بجے آیا۔
یورپی میڈیٹیرینین سیسمولوجیکل سینٹر (ای ایم ایس سی) کے مطابق زلزلے کا مرکز گانسو کے صوبائی دارالحکومت لانژو سے102 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں واقع تھا۔
چین میں زلزلہ نیٹ ورکس سینٹر (سی ای این سی) کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ کے علاقے میں بھی 5.5 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا۔
امدادی آپریشن جاری
زلزلے سے علاقے میں پانی اور بجلی کی کچھ لائنوں کو نقصان پہنچا اور متاثرہ علاقوں میں آمد و رفت اور مواصلات میں خلل پڑا ہے۔ تاہم حکام نے اس حوالے سے مزید تفصیلات شیئر نہیں کیں۔
نقصان کس قدر ہوا اس کا اندازہ لگانے اور اسی مناسبت سے امدادی کارروائیوں کے لیے تجاویز کے لیے ایک ٹیم کو مقرر کیا گیا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے واقعے میں ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کے لیے ہر ممکن تلاش اور بچاؤ کی کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے اطلاع دی ہے کہ چین میں ایمرجنسی مینجمنٹ کی وزارت نے تباہی سے متعلق امدادی ایمرجنسی کو پانچویں درجے تک فعال کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق تقریباً 2,200 امدادی کارکنوں کے ساتھ ہی پیشہ ورانہ ہنگامی امدادی ٹیموں کو آفت زدہ علاقے میں بھیجا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ خطہ ایک پہاڑی علاقہ ہے، جہاں امداد فراہم کرنا کافی مشکل ہے اور زلزلے کے علاوہ بھی وہاں ایسے کئی عوامل ہیں جس کی وجہ سے امدادی کوششوں میں مشکلیں آ رہی ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)
چین میں زلزلے کی تباہ کاریاں تصاویر میں
چین کا جنوب مغربی علاقہ دنیا کے بدترین زلزلے دیکھ چکا ہے
تصویر: Reuters
چین میں آنے والے گزشتہ تین برسوں کے اس بدترین زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 203 تک جا پہنچی ہے۔
تصویر: Reuters
زلزلے میں بچ جانے والے ابھی بھی مدد کے انتظار میں ہیں۔
تصویر: Reuters
لُشان میں کھلے آسمان تلے بڑے بڑے امدادی کیمپ بھی لگائے گئے ہیں، جہاں ڈاکٹروں اور نرسوں کی طرف سے زخمیوں کی ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق ابھی زلزلہ متاثرین کو عارضی رہائش گاہوں اور دیگر اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images
یاآن میں موجود امدادی کارکنوں کا مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لُشان اور اس کے دور دراز پہاڑی علاقوں تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images
یہ علاقہ دنیا کی دو ٹیکٹونِک پلیٹوں (ساختمانی تختیوں) کے درمیان واقع ہے۔ انڈین اور ایشیئن پلیٹیں مسلسل ایک دوسرے سے رگڑ کھا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہاں زلزلے آتے ہیں۔
تصویر: Reuters
حکومت کی طرف سے امدادی اشیاء پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ٹریفک جام کی وجہ سے علاقے میں ابھی تک امدادی اشیاء نہیں پہنچی، ابھی تک وہ راستے میں ہیں۔
تصویر: ChinaFotoPress via Getty Images
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’فی الحال چین کے پاس کافی وسائل ہیں۔ چین کی طبی اور ریسکیو ٹیمیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں‘‘۔
تصویر: ChinaFotoPress via Getty Images
چین کی حکومت نے امداد کی پیشکش کرنے والے تمام ملکوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک اکیلے ہی اس آفت سے نمٹ سکتا ہے۔
تصویر: Reuters
گزشتہ روز آنے والے زلزلے کے نتیجے میں زیادہ تر ہلاکتیں لُشان (Lushan) کے علاقے میں ہوئیں، جو وادی یاآن(Ya'an) کے مضافات میں واقع ہے۔
تصویر: Reuters
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اس کا مرکز یاآن شہر کے قریب لوشان کا علاقہ تھا اور اس کی گہرائی 12 کلومیٹر (ساڑھے سات میل) تھی جب کہ اس کی شدت 6.6 ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: Reuters
ابتدائی اطلاعات کے مطابق چین کے جنوب مغربی صوبہ سیچوان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم ایک سو پندرہ افراد ہلاک جب کہ 2500 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
اس زلزلے سے سب سے زیادہ یاآن (Ya'an) شہر متاثر ہوا ہے، جو سطح مرتفع تبت کے کنارے پر واقع ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی Xinhua نے کہا ہے کہ تقریباﹰ چھ ہزار فوجی اور پولیس اہلکار امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق راستے بلاک ہو چکے ہیں اور امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
چین کے صدر شی جن پنگ نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں تیز تر کرنے کا کہا ہے تاکہ جانی نقصان کم سے کم ہو سکے۔ اس کے علاوہ چینی وزیراعظم لی کیچیانگ نے بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
چین کے ماہرین زلزلیات کے مطابق زلزلے کی شدت 7.0 تھی۔ چین کی ایک ویب سائٹ ’پیپلز ڈیلی‘ کے مطابق زلزلے کے بعد 260 سے زائد آفٹرشاکس محسوس کیے گئے۔
تصویر: Reuters
زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد عارضی طور پر قائم کیے گئے طبی کیمپوں میں دی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
اطلاعات کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں 330 شدید زخمی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
سن 2008ء میں بھی کئی دہائیوں کا بدترین زلزلہ سیچوان صوبے میں ہی آیا تھا، جس کے نتیجے میں 87 ہزار افراد ہلاک اور لاپتہ ہو گئے تھے۔