جرمن سیاست دان کی درآمدات روکنے کی دھمکی، چین خفا
4 دسمبر 2021
جرمنی کی نئی ممکنہ وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بیجنگ کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ اس پر برلن میں چینی سفارت خانے کا ردعمل، ’’دنیا کو دیواریں بنانے والوں کے بجائے، پل تعمیر کرنے والوں کی ضرورت ہے۔‘‘
اشتہار
جرمنی کی گرین پارٹی کی مشترکہ سربراہ اور ممکنہ طور پر نئی مخلوط حکومت میں وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے والی انالینا بیئربوک نے جرمن روزنامہ 'دی ٹاگیس سائٹنگ‘ کو دیے گئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بیجنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آمرانہ نظام کے تحت کام کرنے والی ریاستوں، جیسے کہ ایشیا کی بڑی طاقتوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ انالینا بیئربوک نے کہا کہ درآمدی پابندیوں کو یورپی سطح پر فائدہ اٹھانے کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے، جو بیجنگ کے لیے ایک 'بڑا مسئلہ‘ ہوگا۔
بیئربوک کا مؤقف
انالینا بیئربوک کے اس موقف نے جرمنی کی نئی مخلوط حکومت کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی جانب اشارہ دیا ہے۔ بیئربوک کے مطابق چین کے ساتھ جرمنی کی شکایات کو واضح طور پر دور کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول، ''میرے لیے اقدار پر مبنی خارجہ پالیسی ہمیشہ بات چیت اور سختی کا باہمی عمل ہے۔‘‘
تاہم آنے والی جرمن وزیر خارجہ نے جلد سبکدوش ہونے والی چانسلر میرکل کی چین سے متعلق پالیسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت بین الاقوامی سیاست کا ایک مرکزی جز ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اہم موضوعات پر ٹال مٹول کر کے بات کی جائے یا پھر خاموش رہا جائے۔
بیئربوک نے یہ بات چین پر عائد انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیوں کے زمرے میں کہی، جس میں چین کے شمال مشرقی صوبے سنکیانگ کے علاقے میں تقریباً 10 لاکھ ایغور مسلمانوں کو حراست میں لینا بھی شامل ہے۔
چین میں لاپتہ ہونے والی اہم شخصیات
چینی ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے سابق وزیر اعظم پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا اور بعدازاں وہ دو ہفتے تک دکھائی نہیں دی تھیں۔ ماضی میں چند مشہور چینی شخصیات کے لاپتہ ہونے کا احوال اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Andy Brownbill/AP Photo/picture alliance
پینگ شوائی، چینی ٹینس کھلاڑی
دو نومبر کو چینی ٹینس اسٹار نے ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وائیبو پر سابق وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر جنسی زیادتی کا الزام پوسٹ کیا تھا۔ اس کے بعد وہ دو ہفتے تک عام زندگی میں دکھائی نہیں دی تھیں۔ وہ دوبارہ گزشتہ ویک اینڈ پر دکھائی دیں اور انہوں نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر سے فون پر بات بھی کی۔ ان کی زندگی کے حوالے سے ویمن ٹینس ایسوسی ایشن کو بھی خدشات لاحق ہیں۔
تصویر: Bai Xue/Xinhua/picture alliance
رین ژیچیانگ، ریئل اسٹیٹ ٹائیکون
فروری سن 2020 میں سابق ریئل اسٹیٹ ٹائیکون اور صدر شی جن پنگ کے ناقد رین ژیچیانگ نے ایک مضمون میں چینی حکام کی کووڈ انیس کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ اس میں انہوں نے شی جن پنگ کو ایک ’مسخرہ‘ قرار دیا۔ اس مضمون کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے اور سن 2020 کے آخر پر انہیں کرپشن کے الزام میں اٹھارہ برس کی سزائے قید سنا دی گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Color China Photo
چن چیوشی، وکیل اور صحافی
سن 2020 کے اوائل میں وکیل و صحافی چن چیوشی نے ووہان شہر کا دورہ کیا۔ یہ شہر کووڈ انیس کی وبا کا مرکز تھا۔ انہوں نے ووہان پہنچ کر کئی ویڈیوز بنائیں اور وبائی صورت حال کا احوال بیان کیا۔ ایسا کرنے پر حکام نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور وہ چھ سو ایام کے بعد دوبارہ ظاہر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال اور آٹھ مہینوں کے درمیاں انہیں کئی تجربات کا سامنا رہا، جن میں بعض کو بیان کرنا ممکن نہیں۔
تصویر: Privat
لُو گوانگ، فوٹوگرافر
سن 2018 کے اختتام پر امریکا میں مقیم چینی فوٹوگرافر لُو گوانگ کو چینی سکیورٹی اہلکاروں نے اپنی تحویل میں اس وقت لیا، جب وہ سنکیانگ صوبے کے سفر پر تھے۔ سنکیانگ ایغور مسلمانوں کا علاقہ ہے، جسے بیجنگ کے کریک ڈاؤن کا سامنا تھا۔ لُو کی گرفتاری نے عالمی توجہ حاصل کی اور اس کی مذمت بھی کی گئی۔ ستمبر سن 2019 میں ان کی بیوی نے ٹویٹ کیا کہ لُو گوانگ کو چینی حکام نے رہا کر دیا ہے۔
تصویر: Xu Xiaoli
مینگ ہونگ وے، انٹرپول کے سابق صدر
اکتوبر سن 2018 میں انٹرپول کے پہلے چینی صدر مینگ ہونگ وے چین میں ایک سفر کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ چینی حکام نے انہیں رشوت اور دوسرے جرائم کے الزامات میں حراست میں لے لیا ہے۔ انٹرپول کے مطابق مینگ اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے ہیں اور پھر انہیں چینی عدالت نے تیرہ سال کی سزائے قید سنا دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
آئی وے وے، آرٹسٹ اور سرگرم کارکن
چین کے انتہائی مشہور آرٹسٹ آئی وے وے کو ملک کے اہم سیاسی کارکنوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ سن 2011 میں بیجنگ ایئرپورٹ سے انہیں گرفتار کیا گیا اور پھر اکیاسی دن بعد رہائی دے دی گئی۔ چینی حکام نے انہیں سن 2015 میں ملک چھوڑنے کی اجازت دی تھی۔ تب سے وہ مغربی ممالک جرمنی اور برطانیہ میں قیام کر چکے ہیں۔ رواں برس سے سے وہ پرتگال میں مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Sommer
جیک ما، ارب پتی کاروباری تاجر
جیک ما مشہور اور بڑی ٹیکنیکل کمپنی علی بابا کے بانی ہیں۔ اکتوبر سن 2020 سے وہ پبلک مقامات پر دکھائی نہیں دے رہے۔ افواہ ہے کہ ایک تنقیدی تقریر کے بعد سے وہ حراست میں تھے۔ لیکن ان کے دوستوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جیک ما ذاتی وجوہات پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے لیکن وہ بدستور پبلک لائف سے دور ہیں۔
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance
ژاؤ وے، مشہور ارب پتی اداکارہ
اگست سن 2021 سے مشہور اداکارہ ژاؤ وے معمول کی عوامی زندگی میں دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ ان کی تمام فلموں اور ویڈیوز کو بیجنگ حکومت نے ہر آن لائن پلیٹ فارم سے ہٹانے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔ ان کا نام بھی ٹیلی وژن کے مختلف پرگراموں سے خارج کر دیا گیا ہے۔ ان کے موجودہ ٹھکانے کے بارے میں کوئی بھی معلومات دستیاب نہیں ہیں البتہ ستمبر میں وہ مشرقی چین میں دیکھی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Onorati
8 تصاویر1 | 8
انٹرویو کے دوران بیئربوک نے تجویز پیش کی کہ یورپی یونین کی طرف سے نافذ کردہ درآمدی پابندیوں کو بیجنگ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''چین جیسے برآمد کرنے والے ملک کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہو گا۔‘‘
چین کا ردعمل
جرمن روزنامہ کے ساتھ انٹرویو میں دیے گئے اس انتباہی بیان پر برلن میں قائم چینی ایمبیسی نے شدید خفگی ظاہر کی ہے۔ چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انفرادی جرمن سیاستدانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 'چین جرمن تعلقات کو غیرجانبدار اور جامع انداز میں دیکھیں‘ اور 'اپنی توانائی کو دونوں فریقین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے‘ کے لیے وقف کریں۔
اس کے علاوہ بیان میں 'دیوار کھڑی کرنے والوں کے بجائے پل تعمیر کرنے والوں‘ کا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ چینی سفارت خانے نے بیان میں مزید کہا، ''چین جرمنی کی نئی وفاقی حکومت کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہے، باہمی احترام، مساوات اور باہمی فائدے کی بنیاد پر اپنے مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کے لیے، تاکہ تعلقات کو اچھی اور مستحکم راہ پر گامزن کیا جا سکے۔‘‘
اشتہار
چین - امریکا مسابقت میں جرمن پالیسی
عالمی سطح پر اقتصادی اور عسکری اثرورسوخ بڑھانے کی دوڑ کے پیش نظر امریکا نے (سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں) چین کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کر دی تھی۔ تاہم اس دوران جرمنی نے اس مسابقت سے کنارہ کشی اختیار کر رکھی تھی۔
چین: شی جن پنگ کی اقتدار کی سیاست
02:30
سبکدوش ہونے والی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی انتظامیہ پر اس حوالے سے بھی تنقید کی جاتی ہے کہ وہ بیجنگ کے ساتھ کاروباری تعلقات کو ترجیح دیتی ہیں اور اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ اس حکمت عملی سے چین کو جرمنی کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بننے میں مدد ملی ہے۔
دوسری طرف جرمنی کی کاروباری برادری کئی دہائیوں سے امید کر رہی ہے کہ چین بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے اپنی مارکیٹ کھولے گا۔ تاہم صدر شی جن پنگ کی پالیسیاں ملک کو مخالف سمت میں گامزن کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن، سنکیانگ کے حراستی کیمپس اور تائیوان کے خلاف بیجنگ کی فوجی دھمکیوں نے جرمنی میں چین کی بڑھتی ہوئی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف زیادہ سخت ردعمل اختیار کرنے کو تقویت دی ہے۔