چین نے ’آسمان کی آنکھ‘ یعنی دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دور بین تیار کر لی ہے۔ اس کے ذریعے غیر ارضی زندگی اور خلاء کے پوشیدہ رازوں پر سے پردہ اٹھایا جائے گا۔ اس کی لاگت 180 ملین ڈالر ہے۔
اشتہار
اتوار کے روز چین میں تیار کی گئی دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دوربین کو لانچ کر دیا گیا ہے۔ چینی حکام کے مطابق یہ ایک ایسے منصوبے کا آغاز ہے، جس کے تحت انسانیت غیر ارضی زندگی کا سراغ لگا سکے گی۔
اس ریڈیو دوربین کا مختصر نام فاسٹ ہے جبکہ اس کا فرضی نام ’آسمان کی آنکھ‘ رکھا گیا ہے۔ اس کو بنانے کے لیے 1.2 ارب یوآن (180 ملین ڈالر) کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔ دنیا کی اس سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ کے تیار کرنے میں پانچ برس لگے ہیں۔
چائینیز اکیڈمی آف سائنس کے محقق کیان لی کا چین کے بین الاقوامی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس دوربین کا اصل مقصد کائنات کے ارتقا کے حتمی قوانین کو دریافت کرنا ہے۔‘‘
اس سائنسدان کا کہنا تھا کہ اگر خلاء میں کہیں کوئی دوسری مخلوق موجود ہے تو اسے ریڈیو سگنلز کے ذریعے اس کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اس دوربین کے ریفلیکٹر فٹ بال کے تیس میدانوں کے برابر رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوبین کی محسوس کرنے کی صلاحیت دنیا کی تیسری بڑی دوربین آرسیبو سے دو گنا اور اس کی تجزیہ کرنے کی رفتار دس گنا زیادہ ہے۔
اس چینی دوربین کو پانچ کلومیٹر (3 میل) کے رداس کے اندر اندر ریڈیائی خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس وجہ سے چینی حکومت آٹھ دیہات کے تقریباﹰ دس ہزار افراد کو دوسری جگہ منتقل کیا ہے۔ جن افراد کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے، انہیں حکومت کی طرف سے خصوصی مراعات دی گئی ہیں۔
ستمبر کے آغاز میں چین نے ملکی فوج کی حمایت سے ’ٹیانگونگ ٹو‘ نامی اسپیس اسٹیشن کا آغاز کیا تھا۔ اس کا مقصد مستقبل قریب میں مریخ پر مشن بھیجنا ہے۔
سینٹینل اول سے حاصل ہونے والی تصاویر
تین اپریل 2014ء کو سینٹینل اول کو خلا میں بھیجا گیا تھا۔ یہ زمینی مشاہدے کے یورپی پروگرام کوپرنیکس کا پہلا سیٹلائٹ ہے۔ تاہم اب یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے نے پہلی مرتبہ اس سیٹلائٹ کی طرف سے بھیجی گئی تصاویر جاری کی ہیں۔
تصویر: ESA – S. Corvaja
نئے سیٹلائٹ کی پہلی تصویر
سینٹینل اول کو انتہائی منفرد منصوبوں پر تجربات کے لیے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ اس سیٹلائٹ میں ایک خصوصی لیزر نصب ہے اور کی مدد سے بہت تیز رفتاری کے ساتھ اعداد و شمارکا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی ماحولیاتی آفت کی صورت میں اس لیزر کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
تصویر: ESA/ATG medialab
پہلا قدم
خلا میں بھیجے جانے کے نو روز بعد سینٹینل اول نے پہلی تصاویر اتاریں۔ دیگر یورپی منصوبوں کی طرح برسلز میں ان تصاویر کو بھی دکھایا گیا۔
تصویر: ESA
گلیشئرز کے پگھلنے کا ثبوت
یہ تصویر پائن آئی لینڈ گلیشئر کی ہے۔ یہ مغربی انٹارکٹیکا کا ایک عظیم الجثہ گلیشئر ہے اور یہاں سے ہر سال اربوں ٹن برف سمندر میں شامل ہوتی ہے۔ تاہم یہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران اس گلیشئر کا سامنے والا حصہ ہر سال ایک کلومیٹر تک سکڑتا رہا ہے۔
تصویر: ESA
کیپریوی، نمیبیا کا منفرد علاقہ
کیپریوی شمال مشرقی نمیبیا کا ایک علاقہ ہے۔ دسمبر سے مارچ تک جاری رہنے والی بارشوں کی وجہ سے دریائے سامبیزی سے ملحقہ علاقے سیلاب کا شکار ہو جاتا ہے۔ کیپریوی نمیبیا کا ایسا واحد خطہ ہے، جہاں سال بھر پانی دستیاب رہتا ہے اور اسی وجہ سے یہاں جانور بھی موجود ہوتے ہیں۔
تصویر: ESA
محققین کا جزیرہ
انٹارکٹیکا کا شمالی حصہ جزیرہ نما ہے۔ یہاں پہاڑوں کی اونچائی2800 میٹر تک ہے اور اسے جنوبی امریکا کے پہاڑی سلسلے اینڈن Anden کا تسلسل بھی کہا جاتا ہے۔ انٹارکٹیکا کا یہ جزیرہ نما اپنی خصوصیات کی وجہ سے پورے براعظم میں محققین اور سائنسدانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
تصویر: ESA
برف حرکت میں ہے
آؤسٹفونا Austfonna ناروے کا ایک منجمد پہاڑ ہے اور یہ 8120 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس بناء پر اسے یورپ کا سب سے بڑا گلیشئر کہا جاتا ہے۔ سینٹینل اول اور DLR مشن کی جانب سے کی گئی پیمائش کے نتیجے کے مطابق یہ پہلے کے مقابلے میں دس گنا تیزی سے حرکت کر رہا ہے۔
تصویر: ESA/DLR/Gamma/University of Leeds/University of Edinburgh
شمالی سینٹینل جزائر
بحر ہند میں واقع مختلف جزائر پر مشتمل ایک گروپ کو انڈامان جزائر کہتے ہیں اور انہی میں سے ایک نارتھ سینٹینل آئی لینڈ بھی ہے۔ 1996ء سے سینٹینل آئی لینڈ پر سیاحوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ یہاں پر آباد افراد نے باقی ماندہ دنیا سے اپنا تعلق ختم کر دیا ہے۔
تصویر: ESA
دنیا میں نمک کا سب سے بڑا صحرا
سالار دی یُویونی دنیا میں نمک کا سب سے بڑا صحرا ہے۔ اس کی بیرونی سطح دس ہزار سال پہلے ایک جھیل کے سوکھنے کی وجہ سے قائم ہوئی تھی۔ نمک کا یہ صحرا سطح سمندر سے 3600 میٹر بلندی پر جنوبی امریکی ملک بولیویا کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔