1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے بچوں کے لیے آن لائن ویڈیو گیمنگ محدود کر دی

31 اگست 2021

نئے ضوابط کے نفاذ سے 18 برس سے کم عمر کے بچوں کو ہفتے میں صرف تین گھنٹے تک ہی ویڈیو گیم کھیلنے کی اجازت ہو گی۔ حکام معاشرے پر آن لائن گیمز کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

Tanzbars und Handys: Bhutan im Wandel der Zeit
تصویر: Reuters/C. McNaughton

چین میں حکام نے آن لائن گیمز سے متعلق نئے ضابطہ اخلاق کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے پیر کے روز جو نئے اصول و ضوابط شائع ہوئے ہیں، اس کے تحت اٹھارہ برس سے کم عمر کے بچوں کو ہفتے میں تین گھنٹے سے زیادہ آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

دی نیشنل پریس اینڈ پبلیکیشن ایڈمنسٹریشن (این پی پی اے) نے اپنی ایک نئی نوٹیفیکیشن میں کہا ہے کہ بچے جمعے کی شام اور اواخر ہفتہ شام آٹھ بجے سے نو بجے کے درمیان گیم کھیل سکتے ہیں۔

ملک میں ویڈیو گیمز کے نگراں ادارے کی نئی ہدایات کے مطابق عام چھٹی کے دن بھی ایک وقت میں ایک گھنٹے سے زیادہ ویڈیو گیمزکھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ سابقہ ہدایات کے مطابق 18 برس تک کے بچوں کو ایک دن میں 90 منٹ تک ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت تھی۔

 ویڈیو گیمز پرآخر اتنی سختی کیوں؟

چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی ویڈیو اور آن لائن گیمز سے نوجوانوں کی بینائی متاثر ہونے اور غلط عادت پڑنے جیسے منفی اثرات کے حوالے سے کافی فکر مند رہی ہے۔ آن لائن ویڈیو گیمز دنیا کی دیگر بڑی منڈیوں کی طرح ہی ایک منڈی ہے جس سے دنیا کے لاکھوں نوجوان منسلک ہیں اور چین کی ان نئی ہدایات کو گیمنگ انڈسٹری کے لیے ایک بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau

چین میں آڈیو- ویڈیو اینڈ ڈیجیٹل پبلشنگ ایسو سی ایشن کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں اس صنعت سے تقریبا ًبیس ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ حکام نے ان آن لائن ویڈیو گیمز کو ''روحانی افیم'' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچے اس کے عادی ہوتے جا رہے ہیں جس کا ان کی صحت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ یہ نئے اقدامات معاشرے پر زیادہ گرفت حاصل کرنے کی بیجنگ کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ 

 نئے اصولوں کا نفاذ کیسے ہو گا؟

چین میں آن لائن گیم کھیلنے کے لیے اپنی آئی ڈی سے رجسٹر کرنا ضروری ہوتا ہے یہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ بچے اپنی عمر کے بارے میں جھوٹ کا سہارا نہ لے سکیں۔ اس کے ساتھ جو کمپنیاں اس طرح کے گیمز کی پیش کش کرتی ہیں ان پر کم عمروں کو ایسی خدمات مقررہ وقت سے زیادہ دیر کے لیے پیش کرنے کی بھی پابندی عائد ہے۔

چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر قدغن

 چین کی حکومت نے علی بابا گروپ کی ٹیکنالوجی اور ٹینسیٹ جیسی کمپنیوں کے تئیں سخت موقف پہلے سے ہی اپنا رکھا ہے اور نئے اصول و ضوابط کے اعلان کے فوراً بعد ہی آن لائن ویڈیو گیم فراہم کرنے والی بڑی کمپنیوں کے شیئرز میں کافی گراوٹ درج کی گئی ہے۔

  ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

پاکستان میں ای گیمنگ کی ابھرتی صنعت

04:03

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں