1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے جرمن وزیر کا دورہ اچانک کیوں منسوخ کر دیا؟

9 مئی 2023

بیجنگ نے پیر کو جرمن وزیر خزانہ کا دورہ اچانک منسوخ کرنے سے ذرا پہلے چینی وزیر خارجہ کے دورہ برلن کا اعلان کیا۔ مبصرین کے مطابق چین اس سے دونوں اقتصادی طاقتوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے متعلق ملا جلا پیغام دینا چاہتا ہے۔

FDP Parteitag in Berlin Christian Lindner
تصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

چینی حکومت نے پیر کے روز جرمنی کے وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈر کا دعوت نامہ اچانک منسوخ کرتے ہوئے انہیں بیجنگ آنے سے منع کر دیا۔ اس سے ذرا پہلے چین نے وزیر خارجہ کن گینگ کے اچانک دورہ برلن کا اعلان کیا۔

کن گینگ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ منگل کے روز برلن جا رہے ہیں اور اپنے جرمن ہم منصب انالینا بیئربوک سے ملاقات کریں گے۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ان کے دورے کی تصدیق کی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین نے اس اقدام کے ذریعہ دونوں اقتصادی طاقتوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے حوالے سے ملا جلا پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔

چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر

چینی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کن گینگ پانچ دن کے یورپی دورے کے دوران فرانس اور ناروے بھی جائیں گے۔

چین اور جرمنی کے درمیان سیاسی تعلقات اور بات چیت میں حالیہ دنوں میں گرم جوشی پیدا ہوئی ہےتصویر: Getty Images/AFP/T. Lohnes

چین نے جرمن وزیر کا دورہ کیوں منسوخ کیا

جس وقت جرمن وزیر خزانہ کے دورے کی تیاریاں تقریباً مکمل ہو چکی تھیں اور وہ بدھ کے روز اپنے چینی ہم منصب لیو کن سے ملاقات کرنے والے تھے، اسی وقت چین نے دھچکا دیتے ہوئے لنڈنرکے مجوزہ دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

چینی عہدیداروں نے کہا کہ دونوں رہنماوں کے مابین ملاقات میں بعض مسائل تھے جس کی وجہ سے جرمن وزیر خزانہ کا دورہ منسوخ کیا گیا ہے۔

اس ملاقات میں دونوں وزرائے خزانہ چین اور جرمنی کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطحی مالیاتی مذاکرات کا خاکہ تیار کرنے والے تھے۔

چین نے جاپان میں جی 7 کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ کے بعد لنڈنر کے دورے کی پیش کش کی ہے لیکن جرمن وزیر خزانہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ  "اتنے کم وقت میں وزیر خزانہ دورے کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔"

جرمن عوام میں سب سے زیادہ تشویش کی وجہ روس اور چین، سروے

ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا چین کی طرف سے لنڈنر کے دورے کو اچانک منسوخ کرنے کی وجہ ان کی فری ڈیموکریٹک پارٹی کی فری مارکیٹ نظام والی سوچ تو نہیں ہے۔ ان کیپارٹی کے بعض رہنماوں نے مارچ میں تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس سے بیجنگ ناراض ہے۔

لنڈنر یوکرین میں روسی فوجی حملے پر چین کے موقف اور اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی بھی کھل کر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔

جرمن وزرات خارجہ نے ان خیالات کو "قیاس آرائی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ لنڈنر کا دورہ منسوخ کیے جانے کے باوجود پارٹی کا موقف تبدیل نہیں ہو گا اور "جرمنی کو چین کے حوالے سے خوداعتمادی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔"

جرمنی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک بھی چینی حکومت کی سخت اور کھل کر نکتہ چینی کرنے کے لیے معروف ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں جرمن چانسلر اولاف شولز نے چین کا دورہ کیا تھاتصویر: Kay Nietfeld/REUTERS

جرمنی اور چین کے تعلقات میں بہتری

اس سے قبل سن 2019 میں لنڈنر کا چین میں بہت معمولی خیرمقدم ہوا تھا جب وہ ہانگ کانگ ہوتے ہوئے بیجنگ گئے تھے۔

حالانکہ انہوں نے ہانگ کانگ میں اپوزیشن رہنماوں سے بھی ملاقات کی تھی لیکن چینی حکام نے اس کے باوجود لنڈنر کی کئی طے شدہ ملاقاتوں کو 'وقت کی کمی' کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ حتی کہ چینی حکام نے لنڈنر کے ساتھ مصافحہ بھی نہیں کیا تھا۔

چین اور جرمنی کے درمیان سیاسی تعلقات اور بات چیت میں حالیہ دنوں میں گرم جوشی پیدا ہوئی ہے۔ بالخصوص کورونا وبا کے بعد دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اپریل کے وسط میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک چین کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر گئی تھیں اور چینی ہم منصب کن گینگ سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے چین کو ایک حریف لیکن شراکت دار قرار دیا تھا۔

اگلے ماہ برلن میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی بات چیت ہونے والی ہے۔ 20 جون کو ہونے والے اس اجلاس میں نئے چینی وزیر اعظم لی کیانگ کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں ملکوں کے کئی دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی شرکت کریں گے۔

اس سے قبل گزشتہ برس نومبر میں جرمن چانسلر اولاف شولز نے چین کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے تھے۔

 ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں