1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے سیارچے کے نمونے حاصل کرنے کے لیے مشن بھیج دیا

افسر اعوان اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
29 مئی 2025

اگر یہ مشن کامیاب ہو جاتا ہے تو چین نظام شمسی میں گردش کرتے کسی سیارچے کی سطح سے نمونے لانے والا تیسرا ملک بن جائے گا۔

 لانگ مارچ-3 بی نامی راکٹ کے ذریعے تیان وین-2 پروب کو خلا میں بھیجا گیا ہے۔
چین نے سیارچے کے نمونے حاصل کرنے کے لیے مشن بھیج دیاتصویر: CHINA DAILY/ REUTERS

چین نے آج جمعرات 29 مئی کو زمین کے ایک قریبی سیارچے کی سطح سے نمونے حاصل کرنے کے لیے اپنا پہلا خلائی مشن روانہ کر دیا۔ یہ بات چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے رپورٹ کی۔

چین اور روس کا چاند پر ایٹمی بجلی گھر بنانے کا منصوبہ کیا ہے؟

چین کا مریخ سے پتھروں کے نمونے زمین پر لانے کا منصوبہ

اس مشن کی کامیاب تکمیل کی صورت میں چین خلا میں گردش کرتے سیارچوں کی سطح پر موجود چٹانوں کے نمونے تحقیق کے لیے زمین پر لانے والا تیسرا ملک بن جائے گا۔

ہم اس مشن کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

اس مشن کے لیے لانگ مارچ-3 بی نامی راکٹ کے ذریعے تیان وین-2 پروب کو خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ راکٹ چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں قائم شی چانگ نامی لانچنگ سائٹ سے مقامی وقت کے مطابق رات 1:31 پر اپنے مشن پر روانہ ہوا۔

چینی چاند مشن کی خاص بات کیا ہے؟

02:38

This browser does not support the video element.

شنہوا نے چین کی نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے حوالے سے لکھا ہے کہ تیان وین-2 خلائی جہاز کو سیارچے 2016HO3 کے ٹرانسفر مدار میں داخل ہونے میں 18 منٹ لگے۔

اس نیوز ایجنسی کے مطابق، ''خلائی جہاز نے اپنے سولر پینلز کو آسانی سے کھولا اور یہ کہ سی این ایس اے نے اس لانچ کو کامیاب قرار دیا ہے۔‘‘

تیان وین-2 جولائی 2026ء میں اس سیارچے پر پہنچے گا اور وہاں سے حاصل کردہ چٹانی پتھروں سے بھرے کیپسول کو لے کر نومبر 2027ء میں واپس زمین پر اتارے گا۔

یہ سیارچہ 2016ء میں سائنس دانوں نے ہوائی میں دریافت کیا تھا۔ اس کا قطر تقریباﹰ 40 سے 100 میٹر (130-330 فٹ) ہے اور یہ زمین کے نسبتاﹰ قریب خلا میں گردش کر رہا ہے۔

خلائی تحقیق کا چینی خواب

چین نے اپنے تیزی سے بڑھتے ہوئے خلائی پروگرام کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں چین نے اپنے خلائی پروگرام پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں تاکہ صدر شی جن پنگ کے بقول اس ملک کے 'خلائی خواب‘ کی تکمیل ہو سکے۔

چین کا اپنا خلائی اسٹیشن زمین کے گرد مدار میں پہلے ہی موجود ہے۔تصویر: Adrian Mann/StockTrek Images/IMAGO

چین کا اپنا خلائی اسٹیشن زمین کے گرد مدار میں پہلے ہی موجود ہے اور حالیہ برسوں میں اس نے چاند کے اس حصے پر اپنے روبوٹ بھیجنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو زمین سے نظر نہیں آتا۔ اب چین 2030ء تک انسانوں کو چاند کی سطح پر بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں