1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے نوعمروں میں ویڈیو گیم کی لت پر کیسے قابو پایا ؟

23 نومبر 2022

چین میں ویڈیو گیم سے وابستہ صنعت کاروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ نوعمروں میں ویڈیو گیم کی لت کے مسئلے کا حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ ایک برس قبل چینی حکومت نے نوعمروں کو ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے وقت متعین کر دیا تھا۔

Indien Battlegrounds Mobile India
تصویر: Soumyabrata Roy/Pacific Press/picture alliance

چین دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو گیمنگ مارکیٹ ہے تاہم سرکاری میڈیا اس صنعت کو "روحانی افیم" قرار دیتی ہے۔ ویڈیو گیم کی صنعت پر ٹیکنالوجی ریگولیٹری اداروں کی جانب سے اکثر کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں اور ان کے خلاف ریکارڈ جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ ان کے خلاف طویل تفتیش اور کمپنی کے شیئروں کی ابتدائی عوامی پیش (آئی پی او) کو معطل کیے جانے جیسے اقدامات بھی ہوتے رہتے ہیں۔

بیجنگ حکومت نے نوعمروں میں ویڈیو گیم کی لت پر قابو پانے کے لیے ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے اوقات متعین کر دیے ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں اس نے ایک حکم جاری کیا تھا جس کی رو سے اسکول کھلے رہنے کے دوران 18برس سے کم عمر کے نوعمروں کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو صرف رات آٹھ بجے سے نو بجے تک آن لائن ویڈیو گیم کھیلنے کی اجازت ہے۔

ویڈیو گیم کی لت 

چین کی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری سے وابستہ اعلیٰ اختیاری سرکاری کمیٹی اور ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی سی این جی نے پیر کے روز ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیم کھیلنے کے اوقات متعین کر دیے جانے کی وجہ سے ویڈیو گیم کی لت پر بنیادی طور پر قابو پالیا گیا ہے۔ اور اب 75 فیصد سے زیادہ کم عمر افراد ایک ہفتے میں تین گھنٹے سے بھی کم ویڈیو گیم کھیلتے ہیں۔

کولون میں ویڈیو گیمز کے دنیا کے سب سے بڑے میلے کا آغاز

رپورٹ میں کہاگیا ہے، "گیمنگ کمپنیوں کی جانب سے ویڈیو گیم کی لعنت کے انسداد کے نظام کے تحت گیم استعمال کرنے والے 90 فیصد سے زائد نوعمروں کا احاطہ کر لیا گیا ہے۔"

’زندگی عجیب ہے‘ ، ہم جنس پسندوں کی ویڈیوز گیمز

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں 9 سے 19 برس کے درمیان عمر کے تقریباً98 فیصد افراد کے پاس کوئی نہ کوئی موبائل فون ہے اور 18 برس یا اس سے کم عمر کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 186 ملین ہے۔

چین میں ویڈیو گیم کھیلنے والوں کو اپنا شناختی کارڈ استعمال کرنا ضروری ہے اور آن لائن گیم کھیلنے سے قبل انہیں اپنا اندراج کرانا پڑتا ہے اور اس بات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے کہ وہ عمر کے حوالے سے جھوٹ نہیں بول رہے ہیں۔

چین میں 18 برس یا اس سے کم عمر کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد تقریباً 186 ملین ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ضابطوں میں نرمی کے آثار

گیمنگ فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اوقات کے اندر ہی نوعمروں کو ویڈیو گیمنگ کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔

البتہ حالیہ دنوں میں اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ بیجنگ ویڈیو گیمنگ سیکٹر کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی پیدا کر رہا ہے۔

حکام نے اپریل تک نو ماہ کے لیے رجسٹریشن منجمد کر دینے کے بعد اب نئے نام کی منظوری دینے کا سلسلہ دھیرے دھیرے شروع کر دیا ہے۔

گزشہ ہفتے ہی ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی ٹینسینٹ کو 18ماہ کے بعد ویڈیو گیم کا پہلا لائسنس ملا ہے۔ پابندیوں کی وجہ دنیا میں ویڈیو گیم تیار کرنے والی کمپنیوں میں سرفہرست سمجھی جانے والی ٹینسیٹ اپنا امتیازی مقام کھونے کی دہلیز تک پہنچ گئی تھی۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں