1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے ہانگ کانگ میں عالمی ثالثی ادارہ قائم کر دیا

30 مئی 2025

چینی وزیر خارجہ کے مطابق اس نئے ثالثی ادارے کے قیام کا مقصد عالمی سطح پر ثالثی کے شعبے میں ایک ’’خلا کو پُر‘‘ کرنا ہے۔ یہ ادارہ رواں سال کے آخر یا 2026 کے اوائل میں کام شروع کرے گا۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ آئی او ایم ای ڈی کا قیام 'جیت یا ہار‘ کی ذہنیت سے بالاتر ہو کر بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل اور زیادہ ہم آہنگ عالمی تعلقات کے قیام میں مدد دے گا‘
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ آئی او ایم ای ڈی کا قیام 'جیت یا ہار‘ کی ذہنیت سے بالاتر ہو کر بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل اور زیادہ ہم آہنگ عالمی تعلقات کے قیام میں مدد دے گا‘تصویر: Russian Foreign Ministry/REUTERS

چین نے آج 30 مئی بروز جمعہ ہانگ کانگ میں ایک نئے عالمی ثالثی ادارے کے قیام سے متعلق کنونشن پر دستخط کر دیے ہیں، جس کا مقصد اسے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) جیسے بین الاقوامی اداروں کے مساوی بنانا ہے۔

یہ اقدام بیجنگ کی جانب سے عالمی سفارتی معاملات میں مزید متحرک کردار ادا کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب امریکہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کئی بین الاقوامی اداروں سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ چین نے اقوام متحدہ اور عالمی ادارۂ صحت جیسے اداروں میں اپنی موجودگی اور اثر ورسوخ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

چین کی جانب سے اس ثالتی ادارے کے قیام کا مقصد عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) جیسے ایک بین الاقوامی ادارے کا مساوی پلیٹ فارم قائم کرنا ہے تصویر: IMAGO/ANP

اس اقدام کو ہانگ کانگ کی کاروباری ساکھ کو بحال کرنے کی ایک کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جسے 2020 میں نافذ کیے گئے  قومی سلامتی کے سخت قانون کے بعد شدید نقصان پہنچا تھا اور شہر کے عدالتی نظام کی غیرجانب داری پر سوالات اٹھے تھے۔ چین کی قیادت میں قائم ہونے والے اس ادارے ''انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈیئیشن کنونشن‘‘ (IOMed)  پر دنیا کے 31 ''ہم خیال‘‘ ممالک نے بھی دستخط کیے ہیں، جن میں سربیا،پاکستان، پاپوا نیو گنی اور وینزویلا شامل ہیں۔

اس تنظیم کے قیام کے حوالے سے منعقدہ دستخطی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا، ’’آئی او ایم ای ڈی کا قیام 'جیت یا ہار‘ کی ذہنیت سے بالاتر ہو کر بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل اور زیادہ ہم آہنگ عالمی تعلقات کے قیام میں مدد دے گا۔‘‘

ہانگ کانگ حکومت کے مطابق IOMed دنیا کا پہلا بین الحکومتی ادارہ ہوگا، جو ثالثی کو اپنا بنیادی طریقہ کار بنائے گا۔ وانگ یی نے کہا کہ یہ ادارہ ثالثی کے شعبے میں ایک ''خلا کو پُر‘‘ کرے گا۔

ثالثی ایک ایسا عمل ہے جس میں کوئی غیر جانب دار تیسرا فریق تنازعے میں شامل دونوں فریقوں کے درمیان ایسے متفقہ حل تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے، جو قانونی چارہ جوئی یا سیاسی سودے بازی سے مختلف ہوتا ہے۔  IOMed نہ صرف ممالک کے درمیان تنازعات بلکہ ممالک اور کسی دوسرے ملک کے افراد یا بین الاقوامی نجی اداروں کے درمیان بھی ثالثی کرے گا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف جاری تجارتی جنگ نے بیجنگ کو خاصہ پریشان کر رکھا ہےتصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

ہانگ کانگ حکومت کا کہنا ہے کہ '' IOMedاقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف اور ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت کے ہم پلہ‘‘ ہوگا۔ یاد رہے کہ مستقل ثالثی عدالت کا ایک مشہور فیصلہ جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن کے حق میں آیا تھا، جسے بیجنگ نے نہ صرف مسترد کیا بلکہ اُس کارروائی میں حصہ لینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

ہانگ کانگ کے سیکرٹری برائے انصاف پال لام نے ایک مضمون میں لکھا کہ IOMed کا قیام ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ''دشمن بیرونی قوتیں ہانگ کانگ کو غیر بین الاقوامی اور غیر مؤثر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘

یہ نیا ثالثی ادارہ رواں سال کے آخر یا 2026 کے اوائل میں کام شروع کرے گا۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں