نیٹو کے سکریٹری جنرل نے چین کو ایک ایسی ”ابھرتی ہوئی طاقت" قرار دیا جس کی”قدریں یورپ سے مشترک نہیں" ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا عروج ٹرانس۔اٹلانٹک تعلقات میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔
تصویر: Olivier Hoslet/AP Photo/picture alliance
اشتہار
مغربی دفاعی اتحاد، نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے پاس ایسا کوئی آسان راستہ نہیں ہے کہ وہ چین کے عروج کو نظر انداز کر سکے۔
اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا ”چین ہمارے انتہائی قریب تک پہنچتا جا رہا ہے اور ہمارے اہم انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ہمارے علاقائی اتحاد کے پاس ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم چین کے عروج کی وجہ سے پیدا ہونے والے سکیورٹی مضمرات اور طاقت کے عالمی توازن میں ہونے والی تبدیلی کو نظر انداز کر سکیں۔"
نیٹو کے رہنما نے اسی کے ساتھ متنبہ کیا کہ چین اور ہماری قدریں مشترک نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا”آپ سب د یکھ رہے ہیں کہ وہ ہانگ کانگ میں کس طرح کا سلوک کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ہی ملک میں اپوزیشن کو کس طرح کچل رہے ہیں اور قانون پر مبنی نظم کو کس طرح نظر انداز کر رہے ہیں۔"
اسٹولٹن برگ کا تاہم کہنا تھا کہ اس کے باوجود چین کے ساتھ باہمی تعلقات ”شمالی امریکا، امریکا اور یورپ کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع کرنے کا منفرد موقع" فراہم کرتے ہیں۔
پیر کے روز امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ نے بیجنگ پر ایغور اقلیتوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے بیجنگ پر پابندیاں عائد کردیں۔
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/chromorange
11 تصاویر1 | 11
امریکا میں تبدیلی کی ہوا
ناروے کے سابق وزیر اعظم جینس اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ نے 'ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کے حوالے سے انتہائی مضبوط عہد بندی‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب نیٹو کے وزرائے خارجہ کی برسلز میں میٹنگ ہونے والی ہے جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی شرکت بھی متوقع ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ کا موقف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس موقف سے یکسر مختلف ہے جس میں انہوں نے ایک بار سے زائد مواقع پر نیٹو اتحاد سے الگ ہوجانے کی کھلی دھمکی دی تھی۔
اسٹولٹن برگ نے ڈی ڈبلیو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ چیلنجز اور ایک نئی سرد جنگ کے خدشات سمیت متعدد امورپربات چیت کی۔
ج ا/ ص ز (جون شیلٹن)
چین: ایغور مسلمان بچوں کی شرح پیدائش کم کرنے کی جبری کوشش